ڈی جی ایف آئی کی نرالی منطق: 20ویں گریڈ کے افسران کے اختیارات محدود کرکے 18ویں گریڈ کے افسران کے اختیارات کو لامحدود کردیا

بدھ 18 جولائی 2018 22:25

ٓاسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 جولائی2018ء) ڈائریکٹر جنرل وفاقی تحقیقاتی ادارہ جناب بشیر احمد کی شہرت اپنے پورے کیریئر کے دوران انتہائی شاندار رہی ہے۔ لیکن جب سے وہ ڈی جی ایف آئی اے تعینات ہوئے ہیں ایسے نظر آرہا ہے کہ انہوںنے ادارے کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑ کیا ہے۔ سب سے پہلے انہوں نے تمام دفتر کے اختیارات کو محدود کرتے ہوئے ہر زون کے اندر ایک بورڈ بنایا جس میں زون کا ڈائریکٹر ڈپٹی ڈائریکٹر لیگل ڈپٹی ڈائریکٹر سرکل اور انوسٹی گیشن آفیسر شامل تھے جنہوں نے ملکر فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ درخواست کو جانچ پڑتال کے بعد کیس میں تبدیل کرنا ہے یا جانچ پڑتال بک محدود کرنا ہے یا باقاعدہ تو ایف آئی آر کی طرف جاتا ہے جبکہ اس سے پہلے یہ اختیار صرف اور صرف ڈائریکٹر زون کے پاس تھا کہ انہیں کیس کی جانچ پڑتا کے بعد کیس کو ختم کرنا ہے یا اس کے اوپر ایف آئی آر دینی ہے ۔

(جاری ہے)

لیکن ڈی جی ایف آئی نے سب سے پہلے ڈائریکٹر ز کے اختیارات کو محدود کردیا جس کا سب سے زیادہ نقصان شکایت کنندہ کو ہورہا ہے کیونکہ کیس کا فیصلہ تب تک نہیں ہوسکتا جب تک بورڈ فیصلہ نہ کرے۔ اب جب تک بورڈ مکمل نہیں ہوگا تو فیصلہ نہیں ہوسکتا۔ایک طرف تو یہ ہوا جبکہ دوسری طرف یہ ہوا کہ سائبر کرائم زون کو ڈائریکٹر زون سے ہٹا کر ایک الگ زون میں تبدیل کردیا گیا جس کا ایک اسٹینڈنگ آرڈر جاری کردیا گیا۔

اسٹینڈنگ آرڈر میں سائبر کرائم کو زون کے ڈائریکٹر سے الگ کرکے پراجیکٹ ڈائریکٹر کے اختیارات میں دے دیا گیا جبکہ اسلام آباد سائبرزون ایک اٹھارویں گریڈ کے ڈپٹی ڈائریکٹر عبدالروف چوہدری کے حوالے کردیا گیا جبکہ سائبر کرائم زون کو پنڈی اور اسلام آباد میں دو جگہ کردیا گیا جس سے سائبر زون کو سب سے زیادہ مسائل کا سامنا ہے اس سے ایک تو یہ ہو اہے جو اختیار سینٹر کے پاس ہونا چاہیے تھا وہ جونیئر کے پاس آگیا جس سے سب سے بڑا نقصان سائبر زون کو ہوا کیونکہ سائلین جبپہلے کی طرح ڈائریکٹر اسلام آباد زون شکیل ا حمد درانی کے پاس جاتے ہیںتو وہ انہیںکہتے ہیں کہ اب میرا اختیار نہیں ہے لہذا اب راولپنڈی یا اسلام آباد کے سائبر زون میں چلے جائیں ایڈیشنل ڈائریکٹر سائبر زون اسلام آباد رئوف چوہدری سے جب اس معاملے پر بات ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ مسائل ضرور کہیں لیکن چھ ماہ لگ جائیںتو معاملہ بالکل ٹھیک ہو جائے گا جبکہ ایڈیشنل ڈائریکٹر سائبر پندی زون نواز الحق ندیم سے جب بات کرنے کی کوشش کی گئی تو بار بار رابطہ کرنے کے باوجود ان سے رابطہ نہ ہوسکا۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں