بعض قوتیں الیکشن کو متنازعہ بنانے کی کوشش کررہی ہیں ،انتخابی مہم کی راہ میں رکاوٹیں ،بینر اتارے ، کارنر میٹنگز بھی نہیں کرنے دی جارہی ہیں،کارکنوں کی پکڑ دھکڑغیر قانونی ہے

متحدہ مجلس عمل کے امیدوار برائے حلقہ 53-54 میاں محمد اسلم کی پریس کانفرنس

جمعرات 19 جولائی 2018 00:20

بعض قوتیں الیکشن کو متنازعہ بنانے کی کوشش کررہی ہیں ،انتخابی مہم کی راہ میں رکاوٹیں ،بینر اتارے ، کارنر میٹنگز بھی نہیں کرنے دی جارہی ہیں،کارکنوں کی پکڑ دھکڑغیر قانونی ہے
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 جولائی2018ء) متحدہ مجلس عمل کے امیدوار برائے حلقہ 53-54 میاں محمد اسلم نے کہاہے کہ بعض قوتیں الیکشن کو متنازعہ بنانے کی کوشش کررہی ہیں ،انتخابی مہم کی راہ میں رکاوٹیں ،بینر اتارے جبکہ کارنر میٹنگز بھی نہیں کرنے دی جارہی ہیں،کارکنوں کی پکڑ دھکڑ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور شہریوں میں بغاوت پیدا کرنے کے مترادف ہے ،منصفانہ الیکشن کے لیے صحت مند ماحول فراہم نہیں کیا جارہاہے جو عوام اور پاکستان دشمنی ہے اور کہاہے کہ اگر انتظامیہ نے ان کے ساتھ نارروا رویہ برقرار رکھا تو حالات کی ذمہ دار ضلعی انتظامیہ اور نگران حکومت ہوگی۔

گزشتہ روز یہاں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میاں اسلم کا کہنا تھاکہ الیکشن کا ماحول بننے ہی نہیں دیا جا رہا۔

(جاری ہے)

ایسا لگتا ہے ملک میں کوئی کونسلر منتخب ہونا ہے اور اسکی ہی مہم جاری ہے۔کارنر میٹنگز، الیکشن دفاتر اور طے شدہ سائز کے پوسٹر اور بینرز لگانے کی اجازت ہے۔ڈور ٹو ڈور کمپین مین پولیس اور سول کپڑوں میں ملبوس افراد حراساں کرتے ہیں۔

انتظامیہ کارکنوں کو گرفتار بھی کر رہی ہے۔ ایس ایچ او بھی مجبور نظر آتے ہیں۔پولیس کی جانب سے کیمپوں کو گرانا روز کا معمول بن چکا ہے۔میاں اسلم کا کہنا تھاکہ قومی الیکشن 25 جولائی ہے ملک کی قسمت کا فیصلہ ہوجائے گا،عوام کی تائید تب ملتی ہے جب الیکشن شفاف اور منصفانہ ہو،منصفانہ اور شفاف الیکشن کے لئے صحت مند ماحول ہونا ضروری ہے،الیکشن کی تاریخ کے اعلان کے بعد سے عوام کی تائید میں رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں اورالیکشن کا ماحول بننے نہیں دیا جارہا ہے،ان کاکہنا تھاکہ الیکشن کے ضابطہ اخلاق میں کیمپ لگانے اور طے شدہ پوسٹرز اور بینرز لگانے کی اجازت ہے،اجازت کے باوجود مقامی الیکشن آفیسر، پولیس اور سول کپڑوں میں افراد کارکنان کو حراساں کرتے ہیں،وہ 18 سے 20 گھنٹے مہم چلانے کے بعد تھانوں میں کارکنوں کو چھڑانے پہنچتے ہیں،کارنرمیٹنگ کے انعقاد کے لئے این او سی مانگے جارہے ہیں،بینرز اور ہنگرز ضابطے کے مطابق ہونے کے اتارے جارہے ہیں،ڈی سی، ڈی ایم اے این او سی دینے کے ذمہ دار نہیں بنتے،ہفتہ ہفتہ ڈی سی آفس کے چکر لگوائے جاتے ہیں،انہوں نے الزام لگایا کہ ڈی ایم اے نے 6 سو روپے کا ریٹ مقرر کررکھا ہے۔

میاں محمد اسلم کا کہنا تھاکہ انتخابی قواعد کی پامالی کے بعد الیکشن منصفانہ نہیں کہے جاسکتے۔اگر اسلام آباد میں یہ حال ہے تو باقی ملک میں منصفانہ انتخابات کیسے ہوں گے۔عوام سے انکا کا بنیادی شہری حق نہ چھینا جائے۔ یہ پاکستان سے دشمنی ہے۔ہماری کسی قانونی انتخابی سرگرمی میں مداخلت کی گئی تو زمہ دار انتظامیہ ہو گی۔نگران حکومت سے کہتے ہیں الیکشن شفاف ہونے دو،الیکشن کمیشن اور انتظامیہ کو ہوش نہ آیا تو ہم آئندہ کا لائحہ عمل اختیار کریں گے۔

یہ الیکشن متنازعہ ہو گئے تو وزیراعظم اور الیکشن کمیشن کی بے عزتی ہو گی۔انتظامیہ ہوش کے ناخن لے۔قبل ازیںایم ایم اے کے امیدوار برائے این اے ترپن، چون، میاں اسلم کی سربراہی میں چیف کمشنر اسلام آباد کے آفس کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا ۔مظاہرے میں شرکانے الزام لگایا کہ چیف کمشنر کی سربراہی میں اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ پری پول رگنگ کر رہی ہے۔

الیکشن کمیشن اور انتظامیہ کی جانبداری اور کارکنوں کے گرفتاریوں اور الیکشن آفس پر چھاپوں کے خلاف احتجاج کرتے ہیں۔ شرکا نے کہا کہ خواتین کارکنوں کو کمپین کو روکا جا رہا ہے۔ڈور ٹو ڈور کمپین سے روکا جا رہا ہے۔ جو ایم ایم اے کا خاصہ رہا ہے۔ایم ایم اے کے انتخابی دفاتر پر چھاپے مارے جا رہے ہیں.اس موقع پر کارکنوں کی جانب سے انتظامیہ اور الیکشن کمیشن کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں