یوم قرارداد الحاق پاکستان بھرپور انداز میں منایا گیا

کل جماعتی حریت کانفرنس نے 19جولائی کو ریاست جموںو کشمیر کا تاریخ ساز دن قرار دیا

جمعرات 19 جولائی 2018 20:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 جولائی2018ء) یوم قرارداد الحاق پاکستان کے حوالے سے کل جماعتی حریت کانفرنس نے 19جولائی کو ریاست جموںو کشمیر کا ایک تاریخ ساز دن قرار دیا۔ مقررین نے کہا کہ اس دن کشمیر ی عوام نے قرارداد الحاق پاکستان کے ذریعے اپنے مستقبل کا تعین کیا ہے۔ کشمیر یوں نے قرار دادالحاق پاکستان کو منظور کرکے اپنے جذبات اوراحساسات کی ترجمانی کی اور اپنے آپ کو مملکت پاکستان کے ساتھ وابستہ کیا۔

مقررین نے کہا کہ کشمیری عوام پچھلی71سالوں سے نہ صرف آزادی کیلئے بلکہ بقاء پاکستان اورتحفظ پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اور اس مقصد کے حصول کیلئے کشمیریوں نے اپنی نسلوں کی فصلیں کٹوائی ہیں۔ حریت قائدین نے کہا کہ بھارت نے جموں و کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کرکے ناجائز تسلط قائم کیا ہے۔

(جاری ہے)

بھارت کی سات لاکھ سے زائد فوج کشمیریوں کا جذبہ حریت ختم نہیںکرسکتی۔

کشمیریوں کے دلوں میں پاکستان کے ساتھ محبت اور وابستگی کی تحریک کو ختم نہیں کیا جاسکے گا۔ گول میز کانفرنس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی طرف سے بے گناہ کشمیریوں کی ہلاکتوں اورمظاہرین پر وحشیانہ طاقت کے استعمال کو بھارتی ریاستی دہشت گردی کی بدترین مثال قرار دیا گیا اور قابض بھارتی فوج کی طرف سے آئے دن انسانی حقوق کی پامالیوں اور جنگ بندی لائن کی مسلسل خلاف ورزیوں پر تشویش کااظہار کیا گیا۔

سیمینار میں تحریک آزادی کیلئے جانوں کے نذرانے پیش کرنے والے مرد و خواتین اور راہ حق میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے والے عوام اور قائدین کی عزیمت کو سلام پیش کرتے ہوئے تجدید عہد کیا کہ کشمیری تکمیل پاکستان اور شہداء کے مشن اور حصول حق خود ارادیت تک جدو جہد ہر حال میں جاری رکھیں گے۔ گول میز کانفرنس میں وفاقی وزیر امور کشمیر روشن خورشید ، سابق سفیر عبدالباسط ، سابق وزیراعظم آزاد کشمیر وصدر مسلم کانفرنس سردار عتیق احمد خان ، سابق صدر وزیر اعظم آزادکشمیر و صدر آزاد کشمیر سردار یعقوب خان ، ساب امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیرو ممبر اسبملی رشید ترابی ، سپیکر قانون ساز اسمبلی آزاد کشمیر شاہ غلام قادر اور کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے نمائندوں سمیت دیگر نے شرکت کی۔

اس موقع پر وفاقی وزیر امور کشمیر روشن خورشید کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کا دکھ ہمارا دکھ ہے اور ظلم جہان بھی ہو وہان دیر ہوتی ہے اندھیر نہیں ہوتی ۔ انہوںنے کہا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے جاری ہونیوالی رپورٹ سے ساری دنیا میں یہ بات عیاں ہوگئی ہے کہ ہندوستان کشمیریوں پر ظلم و ستم کررہاہے ۔ انہوںنے کہا کہ UNکی رپورٹ کو کوئی مسترد نہیں کرسکتا۔

اب پوری دنیا کو اس رپورٹ کی روشنی میں بتانا چاہیے اور کاغذی کاروائی کو چھوڑ کر عملی اقداماتگ کرنے ہونگے او ر سیاسی جماعت کو مسئلہ کشمیر کو اہمیت دینی ہوگی ۔ اس وقت جو مقبوضہ کشمیر کے بے گناہ لوگوں کے ساتھ ہو رہا ہے ہماس کی ہر موقع پر مذمت کرتے ہیں۔ سابق ہائی کمشنر عبدالباسط کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کی سیاسی جماعتوں کا منشور دیکھتا ہوں تو مجھے دکھ ہوتاہے ۔

سیاسی جماعتوں کے منشور میں مسئلہ کشمیر شامل ہی نہیں۔انہوںنے کہا کہ ہم باتیں کرنے میں بہت آگے ہیں مگر عملی طور پر وہ کافی نہیں۔ کب تک قربانیاں دیتے رہیں گے۔ سیاستدان صرف تقریریں کررہے ہیں ۔ میں سمجھتا ہوں کہ اب وقت آگیا ہے تقریریں کرنے کی بجائے اس سے آگے کچھ کیا جائے ۔ جب تک پاکستان دنیا کے سامنے موثر انداز میں مسئلہ کشمیر کو نہیں اٹھاتا پیش رفت ممکن نہیں ہے۔

آئندہ جو پارلیمنٹ کی کشمیر کمیٹی بنے گی تو اس کمیٹی کا چیئرمین مولانا فضل الرحمان کی بجائے ایسے بندے کو لگایا جائے جو مسئلہ کشمیر کے ساتھ کمیٹڈ ہو ۔ اس وقت کشمیر کے حوالے سے واضح پالیسی کی ضرورت ہے ۔ انہوںنے کہا کہ اس وقت جو یو ایس اے کا سفیر لگایا گیا ہے اسے یو ایس اے کے بارے میں معلوم ہی نہیں وہ مسئلہ کشمیر پر امریکہ میں کیا بات کرسکتا ہے۔

جموں و کشمیر پیپلز پارٹی کے صدر و ممبر اسمبلی آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ قومی سیاست میں مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈالا جارہا ہے۔ کسی دور میں پاکستان کے کسی بھی صوبے میں سیاسی جلسہ ہوتا تھا تو اس کی شروعات کشمیر سے ہوتی تھی لیکن اس وقت پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں کی ترجیحات میں مسئلہ کشمیر موجود نہیں ہے۔ انہوںنے کہا کہ ہم جو خود ارادیت کی تحریک چلارہے ہیں وہ مقبوضہ کشمیر کے تمام مذاہب کی تحریک ہے ۔

نہ کہ صرف مسلمانوں کی ۔ انہوںنے کہا کہ ذمہ دار لوگ ہمیں سننے کی کوشش ہی نہیں کرتے ۔سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر صدر مسلم کانفرنس سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ یوم الحاق پاکستان تحریک کا اہم ترین دن ہے۔ اس دن کشمیریوں نے اپنے مستقبل کا فیصلہ کیا تھا۔ انہوںنے کہا کہ آج کشمیری پورے پاکستان میں عزت واحترام سے رہ رہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ کشمیر کے مسئلہ کو حل کرنے کے بہت سارے مواقع آئے اور ہم نے گنوا دیے۔

جس میں 1962,63اور 1965میں بھی ہمارے پاس موقع تھا۔ انہوں نے کہا کہ آج اقوام متحدہ کی جانب سے رپورٹ جاری ہوئی ہے۔ اسی طرح ایوب خان نے دور اقتدار میں مظفر آباد اپنے دورے کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان مین آنے والی حکومتیں آپ کو تنہا چھوڑ سکتی ہیں مگر افواج پاکستان کشمیریوں کی حمایت جاری رکھیں گی ۔ اور یہی بات ہے کہ افواج نے پاکستان کشمیریوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑا۔

انہوں نے کہا کہ پہلے ہندوستان یہ الزام لگاتا تھا کہ بینظیر بھٹو ، نواز شریف اور دیگر لیڈر کشمیر پر بات کرتے ہیں مگر اب ہندوستان ہم پر الزام بھی نہیں لگا سکتا۔ سپیکر قانون ساز اسمبلی شاہ غلام قادر کا کہنا تھا کہ میں اس کانفرنس میں آزاد حکومت کی نمائندگی کررہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت نظریہ الحاق پاکستان اس قدر مضبوط ہوگیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کا نوجوان ہندوستان کی جانب دیکھنا بھی پسندنہیں کرتا۔

انہوںنے کہا کہ 13ترامیم کے بعد ہم نے بہت سارے جواب دئیے ہیں۔ پچھلے 70سال سے یہاں لوگ جانھیں دے رہے ہین اور اور اقوام متحدہ کی جانب سے رپورٹ اب آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت اقوام متحدہ سمیت دنیا سے کوئی بھی آکر دیکھ سکتا ہے کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں کوئی بھی مسئلہ نہیں او میری تجویز ہیکہ اگر کوئی اقوام متحدہ اور دنیا سے آتا ہے اسے آنے دیا جائے تاکہ ہندوستان کا اصلی چہرہ مزیدعیاں ہو۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں