سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس

چولستان میں تین لڑکیوں کی پر اسرار ہلاکت کے حقائق جاننے کیلئے سب کمیٹی قائم کرنے، نامکمل رپورٹ دینے پر ڈپٹی کمشن کے خلاف انکوائری اور پوسٹ مارٹم کرنے والی لیڈی ڈاکٹر کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت سوشل میڈیا کا غلط استعمال روکنے اور ذمہ داران کیخلاف کارروائی کیلئے پی ٹی اے اور ایف آئی اے کو ایک دوسرے کے دفاتر میں فوکل پرسن تعینات کرنے کی ہدایت

جمعہ 20 جولائی 2018 19:01

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جولائی2018ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے چولستان میں تین لڑکیوں کی پر اسرار ہلاکت کے حقائق جاننے کیلئے سب کمیٹی قائم کرنے، نامکمل رپورٹ دینے پر ڈپٹی کمشن کے خلاف انکوائری اور پوسٹ مارٹم کرنے والی لیڈی ڈاکٹر کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ سوشل میڈیا کا غلط استعمال روکنے اور ذمہ داران کیخلاف کارروائی کیلئے پی ٹی اے اور ایف آئی اے کو ایک دوسرے کے دفاتر میں فوکل پرسن تعینات کرنے کی ہدایت کی ہے۔

سینیٹکی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں چولستان فورٹ عباس میں تین بہنوں کی پراسرار ہلاکت، سوشل میڈیا پر سیاسی جماعتوں کے قائدین اور رہنماؤں کے متعلق جعلی خبروں، گالم گلوچ، جعلی اور غیر اخلاقی مواد کے خلاف ایف آئی اے کے طرف سے اٹھائے گئے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

چولستان فورٹ عباس میں تین بہنوں کی پراسرار ہلاکت کے معاملہ پر سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ یہ معاملہ میڈیا کے ذریعے سامنے آیا جس پر بچیوں کے والدین سے پوچھا اور پولیس حکام سے رپورٹ طلب کی۔ جو رپورٹ پیش کی گئی اس میں ابہام تھے ۔ اس لئے معاملہ کا مزیدجائزہ لینے کیلئے فرانزک رپورٹ کا کہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پوسٹ مارٹم کے مطابق ہلاکت سے پہلے بچیوں پر جنسی تشدد ہوا تھا۔

انہوں نے کہا ک ہ ایک ہفتہ کے اندر بچیوں کے والدین کو 25 لاکھ روپے کیسے اور کہاں سے ادا کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ قانونی تقاضے پورے کیے بغیر غلط ایف آئی آر درج کی گئی ۔ ایڈیشنل آئی جی لیجسلیٹو پولیس نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ 14 جون رات 8 بجے مہر سجاد نے اطلاع دی کہ چولستان کے صحرا میں تین بچیوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔ چیئرمین کمیٹی کے سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ مہر سجاد کا بیان ریکارڈ نہیں ہے۔

ایس پی انوسٹی گیشن کی طرف سے چیئرمین کمیٹی کے سوالوں کے جواب نہ ملنے پر اراکین کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ جو پولیس حکام قائمہ کمیٹی کو بریف کرنے آئے ہیں انہ کے پاس مکمل معلومات ہی نہیں ہیں۔ پوسٹ مارٹم کرنے والی ڈاکٹر نے آگاہ کیا کہ بچیوں کی عمریں 13سال، 10سال اور 7سال تھیں۔ بچیوں پر جنسی تشدد اور زیادتی کے واضح شواہد اور نشانات موجود تھے۔

دو بچیوں کی ایک ایک آنکھ باہر نکلی ہوئی تھی اور ہاتھ کی ہڈیاں بھی ٹوٹی ہوئی تھیں اور خون کے دھبے موجود تھے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ معاملہ انتہائی حساس ہے اور ظاہر یہی ہوتا ہے کہ پولیس واقعے کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے جرات کا مظاہرہ کرنے پر لیڈی ڈاکٹر کی تعریف کی اور کہا کہ لیڈی ڈاکٹراور اس کے خاندان کو مکمل سکیورٹی فراہم کی جائے۔

قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ڈی سی نے واقعے کی انکوائری کرکے ہلاکت کی وجہ موسم قرار دیتے ہوئے 25 لاکھ روپے کی امداد دینے کا اعلان بھی کیا۔ قائمہ کمیٹی نے نامکمل انکوائری کرنے پر ڈی سی کے خلاف انکوائری کی ہدایت کی۔ رکن کمیٹی رانا مقبول احمد نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق لڑکیوں پر جنسی تشدد کیا گیا ہے، اس کے ذمہ داران کا تعین کیا جائے۔ پنجاب فرانزک لیبارٹری کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے بھیجے گئے سیمپل ٹیسٹ کیلئے موزوں نہیں تھے۔

انہیں مکمل پلاسٹک سے کور کیا گیا تھا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ معاملے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ حقائق کی آگاہی کے لیے چیئرمین کمیٹی نے سینیٹر مقبول احمد کی سربراہی میں سب کمیٹی تشکیل دی جو بچیوں کی ہلاکت کے معاملے کا جائزہ لیکر ایک رپورٹ تیار کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی ذمہ دار پایا گیا اسکے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائیگی۔

پولیس افسران، ایس ایچ او و لوکل ایڈمنسٹریشن کی مجرمانہ غفلت پر انکے خلاف کاروائی کی جائیگی۔چیئرمین قائمہ کمیٹی رحمان ملک نے کہا کہ سوشل میڈیا کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔جس کو جو پیغام یا تصویر یا ویڈیو مل جاتی ہے بغیر تصدیق کے وائر ل ہوجاتی ہے۔ سوشل میڈیا پر لوگوں کی عزتوں کو اچھالا جا رہا ہے۔ ایف آئی اے ان لوگوں کیخلاف ایکشن لے کر انہیں گرفتار کرے۔

انہوں نے ہدایت کی کہ حکومت بین القوامی سوشل میڈیا فورسز سے معاہدے کرے تاکہ ایسے مواد کو بلاک کیا جا سکے۔ سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ نے کہا کہ ایک منصوبے کے تحت کچھ لوگ سوشل میڈیا کے ذریعے انارکی اور افراتفری پھیلانے میں سرگرم ہیں تاکہ جمہوری عمل کو روکا جاسکے اور لوگوں کو لڑانے کے لیے مختلف ہربے استعمال کیے جارہے ہیں۔ ایک امیدوار کو قبر کا نشان الاٹ ہونے کی بھی وڈیو موجود ہے۔

جسے کل سیکرٹری الیکشن کمیشن نے جھوٹ قرار دیا تھا۔ ڈائریکٹرسائبر کرائم ایف آئی اے نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ جھوٹی افواہیں، غلط خبریں، تضحیک آمیز مواد اورفحاشی و عریانی پھیلانے والوں کے خلاف اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ 10 پارلیمنٹرینز کی طرف سے سے شکایات موصول ہوئی تھیں جن میں شہلا رضا، سینیٹر طلحہ محمود، پیر صدرالدین شاہ، عائشہ گلا لئی، فہیم مغل، میر محمد صادق اور دیگر شامل ہیں۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ ایف آئی اے اور پی ٹی اے کے درمیان تعاون کی کمی ہے جس کی وجہ سے موثر کارروائی نہیں ہوسکی۔ چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ پی ٹی اے کا ایک فوکل پرسن ایف آئی اے کے دفتر میں اور ایف آئی اے کا فوکل پرسن پی ٹی اے کے دفتر میں تعینات کیا جائے تاکہ سوشل میڈیا کے غلط استعما ل کو روکا جاسکے۔ ایف آئی اے و پی ٹی اے ملکر ایک مانیٹرنگ سیل قائم کریں۔

ایف آئی اے اپنا کام تیز کرے اور عوامی شکایات کا فوری ازالہ کیا جائے۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ غلط مواد کو روکنے کے لیے آٹومیٹک سسٹم لانے کے لیے 20 ملین ڈالر کا منصوبہ تیار کرلیا گیا ہے۔ کمیٹی نے سمری آج ہی بھیجنے کی ہدایت کرتے ہوئے ٹیلی کام سروسز فراہم کرنے والے اداروں سے بھی فنڈز وصول کرنے اور مانیٹرنگ سسٹم کو زیادہ سے زیادہ موثر بنانے کیلئے یو ایس فنڈ کو استعمال میں لانے کی بھی ہدایت کر دی۔

قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ سائبر کرائم کے حوالے سے جو ایکٹ پاس کیا گیا ہے اس کے رولز تقریباً تیار ہوچکے ہیں منظوری لینا باقی ہے۔ 416 نئے ملازمین بھرتی کیے جائیں گے این او سی کے لیے بھی لکھ دیا گیا ہے۔ پہلے صوبوں میں ایک ایک مانیٹرنگ سینٹر تھا، اب 15 ہوجائیں گے۔ رکن کمیٹی رانا مقبول نے کہا کہ پیمرا میڈیا پر سائبر کرائم کے حوالے سے پیغامات چلائے اور ایف آئی اے خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لے۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز کلثوم پروین، محمد جاوید عباسی ، رانا مقبول احمد اور میاں محمد عتیق شیخ کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ، سینئر جوائنٹ سیکرٹری داخلہ، اے آئی جی لیجسلیٹو بزنس،ایس پی انوسٹی گیشن بھاول نگر ، ڈائریکٹر پی ٹی اے ،ڈائریکٹر سائبر کرائم ایف آئی اے، ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن، ایڈیشنل سیکرٹری ہوم پنجاب دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں