جیّد سُخن ور سید نصیر شاہ کا افسانوی مجموعہ ’’کِکّر دے پُھل‘‘ کی پذیرائی

ہفتہ 21 جولائی 2018 21:58

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 جولائی2018ء) دُنیائے علم و ادب کے جیّد سخن ور، استاد اور رجحان ساز شاعر و ادیب سیّد نصیر شاہ کا نامِ نامی بہار کی ہوا کی طرح اپنا تعارف آپ ہے۔ میانوالی کے زرخیز اور مردم خطے میں رہ کر انھوں نے علم و ادب کے دامن کو وسیع اور مالا مال کیا۔ ان کی فکریات اہلِ نقدو نظر کے نزدیک اب ایک دبستان کی حیثیت اختیار کر گئی ہیں اور اُن کے ہونہار تلامذہ ملک کے مختلف اداروں میں اہم مناصب پر فائز ہیں۔

سیّد نصیر شاہ کا سرائیکی افسانوں کا رجحان ساز مجموعہ ’’کِکّر دے پُھل‘‘ نے اوّل اشاعت کے وقت ایک دھوم مچا دی تھی جسے بعد میں ملک کے معروف پبلشرز جھوک پبلشر نے خوبصورت اور نئے گیٹ اپ کے ساتھ شائع کیا اور اس اہم کتاب کی توقیر میں اضافے کا سبب بنے۔

(جاری ہے)

اہتمام اشاعت احسن اعوان نے کیا ۔ کتاب کا انتساب سیّد نصیر شاہ کے سچے عقیدت مند جناب تنویر خالد، ڈپٹی ڈائریکٹر انفارمیشن میانوالی کے نام ہے ۔

بیک فلیپ کتاب کے ناشر اور نامور کالم نگار ظہور احمد دھریجہ نے لکھا ہے جس میں انھوں نے ان افسانوں اور ان کے خالق کے بارے میں معلومات افزا باتیں تحریر کی ہیں۔ اس میں مصنف کے 23افسانے ہیںجن کے عنوانات بہت منفرد ہیں۔ طویل دیباچہ ڈاکٹر اجمل نیازی نے تحریر کیا ہے۔ سید نصیر شاہ لکھتے ہیں:’’ میں نے یہ کہانیاں میانوالی کی ماں بولی میں لکھی ہیں بولی سرائیکی وسیب کے بہت سارے لہجوں کا سنگم ہے۔ یہ ایک وسیع، مضبوط اور توانا زبان ہے اور اس کی ایک اپنی نرالی ادا ہے۔‘‘ سرائیکی فکشن سمیت اردو قارئین و محققین کے لیے جھوک کے ظہور احمد دھریجہ کی شائع کردہ یہ کتاب ایک نایاب تحفے سے کم نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں