سپریم کورٹ ،ن خیبرپختونخواکے ہسپتالوںمیں مریضوں کو دستیاب سہولیا ت اورہسپتالوں کے بورڈز کی کاکردگی رپورٹ طلب

شوکت خانم اچھا چل سکتا ہے تو سرکاری ہسپتال کیوں نہیں، آبزرویشن

جمعرات 16 اگست 2018 19:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 اگست2018ء) سپریم کورٹ نین خیبرپختونخواکے ہسپتالوںمیں مریضوں کو دستیاب سہولتوں اورہسپتالوں کے بورڈز کی کاکردگی رپورٹ طلب کرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ شوکت خانم اچھا چل سکتا ہے تو سرکاری ہسپتال کیوں نہیں۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے خیبر پختونخوا(کے پی کی) کین ہسپتالوں میں بے ضابطگیوں سے متعلق کیس کی سماعت کا آغازکیا تو جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ اصل ایشو ہسپتالوں کا فعال ہونا تھا، چیف جسٹس اور دیگر ججوں نے خود ہسپتالوں کا رستہ لیا، کے پی کے ہسپتالوں کا برا حال تھا۔

سی ٹی سکین اور ایم آر آئی سمیت کوئی مشین فعال نہیں تھی، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ کے پی حکومت کہتی ہے انہوں نے ہسپتالوں کے لیے بورڈز بنائے ہیں، چیف جسٹس نے کہاکہ ایوب میڈیکل کمپلیکس کے آپریشن تھیٹر میں چائے بن رہی تھی۔

(جاری ہے)

اس دوران عدالت نے کے پی کے ہسپتالوں کے بورڈز کی کارکردگی رپورٹ طلب کرلی۔ جب سربراہ ایوب میڈیکل کمپلیکس ڈاکٹر فیصل سلطانن نے کہاکہ بورڈز نے ہسپتالوں کی حالت کافی بہتر کی ہے،ہسپتالوں کی حالت میں مزیدبہتری لارہے ہیں توچیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جن ہسپتالوں میں آپ رہے وہاں کا دورہ کرتے ہیں۔

اپنی کارگردگی کو بڑھا چڑھا کر پیش نہ کریں۔پانچ سال حکومت رہی آپ کیا کرتے رہے۔چیف جسٹس نے کہاکہ خیبر پختونخوا میں ہسپتالوں کی حالت میں بہتری آنی چاہیے۔صحت ہماری اولین ترجیح ہے ہسپتالوں کو جو ضروریات ہیں ان سے آگاہ کریں شوکت خانم اچھا چل سکتا ہے تو سرکاری ہسپتال کیوں نہیں۔عدالت نے ہسپتالوں میں موجود سہولیات کی تفصیلات بھی طلب کرلیںجسٹس عمر کا کہنا تھا کہ پشاورکے مشہورلیڈی ریڈنگ ہسپتال کا ٹراما سنٹر بھی فعال نہیں تھا، اس دوران سابق سربراہ خیبر ٹیچنگ ہسپتال کا کہنا تھا کہ بورڈز کے لیے قانون سازی میں ایک سال لگا اورباقی ڈیڑھ سال میں ہسپتال کو درست کرنا ممکن نہیں تھا،ن چیف جسٹس نے کہاکہ عمران خان کے کزن کے پی کے ہسپتالوں کا سارا سسٹم چلا رہے تھے، شوکت خانم بہترین ہسپتال چل رہا ہے لیکن کے پی کے میں آپ ہسپتالوں صفائی بھی نہیں کروا سکے۔

سربراہ ایوب میڈیکل ہسپتال کا کہنا تھا کہ پیسہ دیا جائے تو ہسپتال کو بہتر کر دوں گا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ تعلیم اور صحت کا بجٹ بھی پورا نہیں دیا جاتا لیکن ممکن ہے آج ہی کسی ہسپتال کا دورہ کریں۔ صحت مسیحاوں کا کام ہے۔ اس کے لیے جذبے کی ضرورت ہے۔ چیف جسٹس نے شوکت خانم ہسپتال کے سربراہ سے مکالمہ میں کہاکہ ڈاکٹر صاحب اپنے جیسے لوگ پیدا کریں۔

آپ جیسے لوگوں کے آنے سے ہیلتھ سسٹم بہتر ہو گا۔ چیف جسٹس نے انہیں ہدایت کی کہ چیمبر میں آکر آگاہ کریںکہ ہسپتالوں کو بہتری کے لیے کیا چاہیے۔ بعدازاں کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی گئی۔چیف جسٹس نے کہاکہ من مرضی کے بورڈ بنائیں گے اب ایسا ہی ہو گا۔ ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ سرکاری ہسپتال کے گورننس سسٹم کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے تاہم سرکاری ہسپتالوں کی حالت یکدم بہتر نہیں ہو سکتی۔

چیف جسٹس نے کہاکہ نوشیروان برنی عدالتی احکامات پر عمل درآمد رکواتا رہاحالانکہ نوشیروان برنی چند دن کے لیے امریکہ سے پاکستان آتا ہے۔ شوکت خانم پر آپکی مکمل توجہ ہے اسلئے وہ بہتر ہے۔ سربراہ ایوب میڈیکل ہسپتال کا کہنا تھا کہ اے ایف ائی سی کو بھی میں نے ہی بنایا تھا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں