پارلیمانی کمیشن میں سنیٹ کو نظر انداز کرنا ہرگز قبول نہیں، پیپلز پارٹی

کمیٹی میں صرف قومی اسمبلی کے ممبران نہیں، سینیٹ کو بھی برابر نمائندگی ملنی چاہیے ،شیری رحمن:سینیٹ وفاقی اکائیوں کی نمائندہ جماعت ہے، اس کے ارکان کا شامل ہونا ضروری ہے، رحمن ملک کمیشن کا اعلان وہ چکا ہے، تمام جماعتوں کی پارلیمانی لیڈروں پر مشتمل خصوصی کمیٹی تشکیل دیدی ہیں، جس میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کی برابر نمائندگی ہو گی،وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان

منگل 18 ستمبر 2018 17:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2018ء) پاکستان پیپلز پارٹی نے کہاہے کہ 25 جولائی کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کیلئے قائم کر دہ پالیمانی کمیشن میں سینیٹ کی بھی برابر نمائندگی ہونی چاہیے،ایوان بالا وفاق کی نمائندہ ایوان ہے، اس نے انتخابات کے حوالے سے کافی کام کیا ہے۔ منگل کو سینیٹ اجلاس کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری حمن نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کی مطالبات کی روشنی میں پارلیمانی کمیشن جلد تشکیل دیں، اس کمیٹی میں صرف قومی اسمبلی کے ممبران نہیں ہونے چاہیے بلکہ سینیٹ کو بھی برابر نمائندگی ملنی چاہیے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ کمیشن کا چیئرپرسن ہی سینیٹ سے لیا جائے۔سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ انتخابی دھاندلی کے حوالے سے سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے مستعدی سے کام کیا ہے، کمیٹی نے تمام جماعتوں کو خطوط لکھے ہیں جس میں ان سے اپنے شکایات سے آگاہ کرنے کے بارے میں کہا گیا ہے،سیاسی جماعتوں سے فارم 45،آرٹی ایس سستم کی ناکامی،پولینگ ایجنٹ کو باہر نکالنے،ووٹنگ میں تاخیر،مسترد شدہ ووٹنگ کے حوالے سے مانگی ہیں، سیاسی جماعتوں کی شکایات کی روشنی میں پارلیمانی کمیشن کیلئے ٹی او آرز مرتب کی جائیں گی،سینیٹ کی نمائندگی کے بغیر پارلیمانی کمیشن ہرگز قبول نہیں، مجھے چیئرمین شپ کی کوئی ضرورت نہیں مگر سینیٹ اور سینیٹ کمیٹی نے اس بارے مستعدی سے کام کیا ہے ،یہ ایوان وفاقی اکائیوں کی نمائندگی کرتا ہے اس لیے اس ایوان کو بھی شامل ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

وزیر مملکت برائے پارلمانی امور علی محمدخان نے ایوان کو بتایا کہ کمیشن کا اعلان وہ چکا ہے، تمام جماعتوں کی پارلیمانی لیڈروں پر مشتمل خصوصی کمیٹی تشکیل دیدی ہیں، جس میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کی برابر نمائندگی ہو گی،حفیظ بلوچ بزدار کے واقعہ پر ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی جائیں، جو خود علاقے کا دورہ کر کے حقائق معلوم کرسکیں،حکومت پوری طرح سپورٹ کریگی۔علی محمد خان نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل184 کے تحت سپریم کورٹ عوامی مفاد میں کوئی بھی انتظامی فیصلہ کر سکتی ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں