گزشتہ40سالوں سے دارے نے سمندر پار پاکستانیوں کی فلاح وبہبود اور سہولیات کی بجائے ملازمین اور افسران کے مفادات کا تحفظ کیا ہے،

وزارت اوورسیز کا اعتراف اوورسیز فاؤنڈیشن کے تحت قائم سکولوں میں بیرون ملک پاکستانیوں کے صرف3600بچے زیر تعلیم ، ادارہ1ارب 30کروڑ روپے خرچ کرتا ہے ،ادارے کے تمام سکول خسارے میں ہیں، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے اہلخانہ اور بچوں کو تعلیم اور صحت کی سہولیات فراہم کرنے کیلئے ڈیٹابیس تشکیل دے رہے ہیں، سیکرٹری اوپی ایف کی سب کمیٹی اوورسیز پاکستانیز کو بریفنگ کمیٹی نے کمپنیز پرافٹ ترمیمی بل پر مزید بحث ای سی سی اجلاس تک مؤخر کردی

منگل 18 ستمبر 2018 19:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 ستمبر2018ء) وزارت اوورسیز نے اعتراف کیا ہے کہ گزشتہ40سالوں سے قائم ادارے نے سمندر پار پاکستانیوں کی فلاح وبہبود اور سہولیات فراہم کرنے کی بجائے ادارے کے ملازمین اور افسران کے مفادات کا تحفظ کیا ہے،اوورسیز فاؤنڈیشن کے تحت قائم سکولوں میں بیرون ملک پاکستانیوں کے صرف3600بچے زیر تعلیم ہیں جس پر ادارہ1ارب 30کروڑ روپے خرچ کرتا ہے،ادارے کے تمام سکول خسارے میں ہیں ملازمین پراپرٹی ایجنٹ بن چکے ہیں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے اہلخانہ اور بچوں کو تعلیم اور صحت کی سہولیات فراہم کرنے کیلئے ڈیٹابیس تشکیل دے رہے ہیں،کمیٹی نے کمپنیز پرافٹ ترمیمی بل پر مزید بحث ای سی سی اجلاس تک مؤخر کردی ہے۔

سب کمیٹی اوورسیز پاکستانیز کا اجلاس کنونیئر شاہین خالد بٹ کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا،اجلاس میں سینیٹر سسی پلیجو،سینیٹر سید محمد علی جاموٹ اور سینیٹر گیان چند کے علاوہ سیکرٹری اوورسیز پاکستانیز سمیت دیگر افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری اوورسیز پاکستانیز محمد آصف نے بتایا کہ کمپنیز پرافٹ ایکٹ میں ترامیم سے مسائل پیدا ہوں گے اور ادارے کا دائرہ اختیار صرف اسلام آباد تک محدود ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ادارہ پورے پاکستان کے صنعتی اداروں میں کام کرنے والے ملازمین کی فلاح وبہبود کیلئے کام کرتا ہے اور تمام رقومات انہی مزدوروں پر خرچ ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے یہ ادارہ جن مقاصد کیلئے قائم کیا گیا تھا وہ مقاصد پورے نہیں ہورہے ہیں اور پاکستان کو اربوں ڈالرز زرمبادلہ بھیجنے والے بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کے بچوں اور اہلخانہ کو کسی قسم کے فوائد نہیں پہنچا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستان کے ملک بھر میں قائم تعلیمی اداروں میں بیرون ملک پاکستانیوں کے صرف3600بچے زیر تعلیم ہیں جبکہ لاکھوں بچے سہولیات سے محروم ہیں۔انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ان پاکستانیوں کے بچوں کو بہترین تعلیم فراہم کریں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت اوورسیز پاکستانیز صرف اپنے ملازمین اور افسران کو فائدے پہنچانے کیلئے کام کر رہے ہیں۔

اس موقع پر کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ سابقہ ادوار میں اوپی ایف بورڈ میں ایسے ممبران بھی آئے ہیں جو اپنے ذاتی فوائد کیلئے اقدامات کرتے تھے اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیلئے جو بھی تجاویز سامنے آتی تھیں وہ نظرانداز کردی جاتی تھیں۔سینیٹر سسی پلیجو نے کہا کہ موجودہ حکومت سمندر پارپاکستانیوں سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ کر رہی ہیں تاہم ا کو سہولیات کی فراہمی کیلئے بھی اقدامات ضروری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف حکومت نے اپنے منشور میں بھی بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کو بہترین سہولیات کی فراہمی کا ذکر کیا ہے۔اس موقع پر سیکرٹری اوورسیز نے کہا کہ ادارے نے بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کیلئے نادرہ اور ایف آئی اے کے ساتھ ایک معاہدہ دستخط کیا ہے اور ایک ڈیٹا بیس تیار کیا جارہا ہے جس میں بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کے اہلخانہ اور بچوں کی مکمل تفصیلات ہوں گی اور انہیں تعلیم اور صحت سمیت تمام سہولیات فراہم کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔

کمیٹی نے اوورسیز پاکستان کے حکام کو ہدایت کی کہ بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کی فلاح وبہبود کیلئے تیار کی جانے والی سفارشات کمیٹی میں پیش کی جائیں۔کمیٹی نے کمپنیز پرافٹ ترمیمی بل پر مزید مشاورت اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس تک مؤخر کرنے کی سفارش کردی ہی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں