وزیرمملکت داخلہ نے ہیرلائن فریکچر کی وجہ سے محرم سکیورٹی انتظامات سے متعلق مصروفیات ترک کردیں

اسلام آباد کے نجی ہوٹل میںایک سیمینار کے موقع پر شہریار خان آفریدی کو مصافحہ کے دوران نامعلوم شخص نے مخالف سمت سے اپنی طرف کھینچنے کوشش کی جس کو وزیر مملکت نے روایتی انداز میں نظر انداز کر دیا،بعدازں وقت کیساتھ ساتھ تکلیف میں اضافہ ہوتا گیا،ذرائع

جمعرات 20 ستمبر 2018 20:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 ستمبر2018ء) وزیر مملکت برائے داخلہ نے ہیر لائن فریکچر کی وجہ سے محرم الحرام کے سیکورٹی انتظامات کا جائزہ لینے کے حوالے مصروفیات ترک کردی۔اسلام آباد کے نجی ہوٹل میں جنگ اور تنازعہ کے درمیان عالمی امن کے عنوان سے منعقدہ سیمینار کے موقع پر شہریار خان آفریدی کو مصافحہ کے دوران نامعلوم شخص نے مخالف سمت سے اپنی طرف کھینچنے کوشش کی۔

جس کو وزیر مملکت برائے داخلہ نے روایتی انداز میں نظر انداز کر دیا۔بعدازں وقت کے ساتھ ساتھ تکلیف میں اضافہ ہوتا گیا۔گزشتہ بدھ کے روز گلگت کے دورے کے موقع پر ہیر لائن فریکچر کے حملے کی بوجہ سے وزیر مملکت برائے داخلہ نے ڈاکٹرز کی ہدایات پر مصروفیات ترک کر دی۔ذرائع نے آن لائن کو بتایا کہ میریٹ ہوٹل میں سیمینار سے واپسی پر وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار خان آفریدی شدید اضطراب میں مبتلا نظرآئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے اپنے ساتھ ہونے والے واقعہ کو خفیہ رکھنے کی کوشش کی۔لیکن گلگت کے دورے کے موقع پر شدید تکلیف کے بعد ڈاکٹرز نے انہیں آرام کا مشورہ دیا۔طبیعت ناسازی کی وجہ سے جڑواں شہروں راولپنڈی اسلام آباد سمیت پشاور اور لاہور کے پروگرامز ملتوی کردیئے گئے ہیں۔پشاور میں ہوم سیکرٹری ،چیف کمشنر اسی طرح محرم الحرام کی سیکورٹی کے حوالے سے قائم کئے گئے کنٹرولز روم پر بھی وزیر مملکت کی بریفنگ کے انتظامات کئے گئے تھے۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ ہیر لائن فریکچر کی وجہ سے وزارت داخلہ نے تمام تر مصروفیات ترک کر دی ہیں۔واضح رہے وزیرمملکت داخلہ شہر یار خان آفریدی کاٰٰ جنگ اور تنازعہ کے درمیان عالمی امن کے عنوان سے سیمینار میں خطاب کے دوران کہنا تھا کہ ملک کے پسماندہ علاقوں کے عوام آج بھی انتہائی مشکل حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔موجودتنازعات کے حل کیلئے اقوام عالم کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

انسانیت کے حقوق اور ان کی فلاح کیلئے اقوام عالم کو آگے آنا ہوگا۔ہمیں یہ اعتراف کرنا ہے کہ ہم انسانوں کے دوست ہیں۔ہمیں انسانیت کے مسائل پر توجہ کیلئے مثبت سوچ رکھنا ہوگی۔پڑوس ملکوں کے درمیان مثبت تعلقات عالمی سطح پر ہم آہنگی پیدا کرنے کا باعث ہوتے ہیں۔خطے میں امن کا قیام ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ہمارا خطہ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔

ہمیں آنے والی نسلوں کو محبت کا پیغام دینا پے۔عام آدمی آج بھی غربت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ہم اپنے ملک کو ترقی کی اس نہج پر لے جائیں گے جہاں دنیا ہم پر رشک کرے گیانسانیت کی خدمت کرنا ہماری حکومت کا نصب العین ہے ۔گلوبل ویلیج کی وجہ سے انفرادی عمل کا اثر تمام دنیا پر پڑتا ہیتنازعات کا حل ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہیہم سب کو اپنی ذمہ داری نبھانی ہے ورنہ تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔

ہر خودمختار ریاست کا حق ہے کہ وہ اپنے مفادات کا تحفظ کرے۔ہمین مشترکہ طور پر خطے میں امن کے لئے کام کرنا ہوگا۔اقتصادی ترقی کا دارومدار امن و امان پرہیہمیں علاقائی مشترکہ امن بیانیہ بنانے کی ضرورت ہے۔دنیا کی پچاس فیصد آ بادی اور پیداوار کا بڑا حصہ اس خطے میں ہے۔یورپی ممالک کے درمیان 4000 سال تک تنازعات رہے۔جبکہ شمالی امریکہ بھی سالوں تنازعات کا شکار رہا۔یورپ اور شمالی امریکہ نے تاریخ سے سب سیکھا اور یورپی یونین اور نافٹا جیسے ادارے تخلیق کئے۔بعدازں سیمینار سے واپسی پر شرکاء سے مصافحے کے دوران ہیر لائن فریکچر کی تکلیف میں مبتلا ہوگئے۔ آن لائن کے کئی بار رابطے کے باوجود ترجمان وزرات داخلہ یاسر شکیل کی جانب سے بات کرنے سے گریز کیا گیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں