سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا اجلاس

سیکشن86 کے تحت ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر سزائیں اور جرمانے عائد کیے جاتے ہیں،آئی جی موٹروے پولیس تین کلو میٹر کے فاصلے پر دو ٹول پلازے لگا کر عوام کو لوٹا جا رہا ہے،سینیٹرمولانابخش چانڈیو ایم نائن ، ایم ٹو سے مختلف موٹر وے ہے ، 82 پیڑول پمپ اور ہوٹلز قائم ہیں ایک طاقتور مافیا قائم ہے، چھ ہفتوں میں ٹول پلازہ قانون کے مطابق دوسری جگہ منتقل کر دیا جائے گا اور 36 کلو میٹر بعد ٹول پلازہ لگایا جاتا ہے ،چیئرمین این ایچ اے کی کمیٹی کو بریفنگ

پیر 24 ستمبر 2018 22:03

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2018ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر ہدایت اللہ کی زیر صدارت ادارہ برائے پارلیمانی خدمات کے کانفرنس ہال میںمنعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں 7 اگست2018 کو کمیٹی کے اجلاس میں دی گئی سفارشات پر عملدرآمد ، موٹر وے پولیس سے چالان فیس بڑھانے اور ٹریفک قوانین کی دوبارہ خلاف ورزی پر سزا اور جرمانہ ، سینیٹر طلحہ محمود اور سینیٹر نعمان وزیر خٹک کے 26 جنوری2018 کو سینیٹ اجلاس میں ملک میں تعمیر کی جانے والی موٹرویز کے معاملات کے علاوہ سینیٹر مولا بخش چانڈیو کے 28 اگست2018 کو عوامی اہمیت کے مسئلے برائے سپر ہائی وے حیدرآباد سندھ میں این ایچ اے کی طرف سے موصول کردہ ٹول ٹیکس کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

(جاری ہے)

آئی جی موٹر وے پولیس نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ سیکشن86 کے تحت ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر سزائیں اور جرمانے عائد کیے جاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ موٹر وے پولیس نے 26 ہزار لائسنس جاری کیے ہیں اور صرف انہیں کا ڈیٹا بیس ہے اگر صوبوں سے ڈیٹا بیس مل جائے تو ٹریفک قوانین کی بار بار خلاف ورزی کرنے والوں پر بھاری جرمانے اور سزائیں عائد کی جاسکتی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ جلد ہی ای ٹکٹ سسٹم متعارف کر ادیا جائے گا اس سے بھی بہتری آئے گی ۔موٹروے پر پہلی دفعہ جرمانہ ساڑھے سات سو روپے کیا جاتا ہے پھر خلاف ورزی پر 2 ہزار تک کیا جاتا ہے بہتر یہی ہے کہ ٹریفک قوانین پر عملدرآمد یقینی بنانے کیلئے اسے پانچ ہزار تک بڑھایا جائے ۔جس پر وزیرمملکت برائے مواصلات مراد سعید نے کمیٹی کو بتایا کہ موٹر وے پولیس کی کارکردگی کو بہتر اور ٹریفک قوانین پر عملدرآمد یقینی بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے جار ہے ہیں ۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ موٹر وے پولیس کے اہلکاروں کی تنخواہوں کو بڑھایا جائے اور گاڑیوں کے مسائل حل کیے جائیں اور ادارے کی کارکردگی کو مزید موثر بنانے کیلئے خالی اسامیوں کو جلد سے جلد پر کیا جائے ۔سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ موٹر وے پولیس کی کارکردگی کافی بہتر ہے مگر رات کو نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ سپر ہائی وے پر ہیوی ٹریفک کی رفتار بہت تیز ہوتی ہے ۔

جرمانوں کو بڑھایا جائے اور سفارش قبول نہ کی جائے ۔ سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالی دینی نے کہاکہ کراچی کوئٹہ روڈ پر حادثات معمول بن چکے ہیں گاڑیوں کی پچھلی لائٹوں کی پابندی کرائی جائے ۔سینیٹر عثمان کاکٹر نے کہا کہ موٹر وے اور ہائی وے کی لمبائی کے تناسب سے صوبہ بلوچستان میں تقرری عمل میںلائی جائے اور کوئٹہ میں موٹر وے کا دفتر قائم کیاجائے ۔

قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ حیدر آباد ٹول پلازہ پر روزانہ 40 ہزار گاڑیاں کا گزر ہوتا ہے جس پر سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ تین کلو میٹر کے فاصلے پر دو ٹول پلازے لگا کر عوام کو لوٹا جا رہا ہے کتنے سالوں سے ٹول ٹیکس وصول کیاجارہا ہے اور ایم نائن موٹر وے نہیں ہے ۔جس پر چیئرمین این ایچ اے نے کمیٹی کو بتایا کہ ایم نائن ، ایم ٹو سے مختلف موٹر وے ہے جس پر 82 پیڑول پمپ اور ہوٹلز قائم ہیں ایک طاقتور مافیا قائم ہے ۔

انہوں نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ چھ ہفتوں میں ٹول پلازہ قانون کے مطابق دوسری جگہ منتقل کر دیا جائے گا اور 36 کلو میٹر بعد ٹول پلازہ لگایا جاتا ہے ۔ وزیر مملکت برائے مواصلات مراد سعید نے کہا کہ معاملات کی بہتری کیلئے خامیوں کو دور کیا جارہا ہے اور اس حوالے سے جو معاہدات کیے گئے ہیں ان کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے مشکل اور کم آمدن والے علاقے این ایچ اے کو دیئے گئے ہیں ۔

حادثات کو کم کرنے کیلئے موثر طریقہ کار بنایا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسے منصوبہ جات جن کا بجٹ کئی گنا بڑھ چکا ہے ان کا تھرڈ پارٹی سے آڈٹ کرایا جارہا ہے ابھی 6 منصوبوں کی انکوائری کی جارہی ہے ۔قائمہ کمیٹی نے گزشتہ اجلاسوں میں دی گئی سفارشات پر عملدرآمد کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ہائی ویز اور موٹر ویز پر کجھور اور زیتون کے درخت لگانے کا منصوبہ 2001 کا تھا ۔

گجرانوالہ سے گھگھڑ تک زیتون اور کجھور کے 339 پودے لگائے گئے جن میں سے 45 بچ گئے اور ان پر 1.7 ملین خرچہ آیا تھا فی پودا 4955 خر چ آیا۔اس کی انکوائری کی جارہی ہے ملوث لوگوں کو بے نقاب کر کے قرار واقعی سزا دی جائے گی ۔ حسن ابدال کے قریب دریائے ہارو کے پل پر کریشنگ کی وجہ سے ملبہ پھیکنے کی وجہ سے پانی کے بھائو میں رکاوٹ کے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

این ایچ اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ مقامی انتظامیہ کو غیر قانونی کریشنگ پلانٹ ہٹانے کی درخواست کی ہے مگر ابھی تک کوئی ایکشن نہیں لیا گیا ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ خضدار شاداد کوٹ روڈ 972 کلو میٹر پر مشتمل ہے ۔100 کلو میٹر بن چکا ہے 350 کلو میٹر پر90 فیصد کام ہو چکا ہے جس پر 8 پل ہیں جو دسمبر تک مکمل ہو جائے گا۔ سینیٹر لیاقت خان ترکئی نے کہا کہ تخت بائی کا منصوبہ عرصہ درازسے چل رہا ہے اس کی بھی انکوائری کرانی چاہیے ۔

جس پر وزیر مواصلات نے کہا کہ منصوبہ کی تاخیر کا جائزہ لیا جارہا ہے 60 دنوں میں ای ٹینڈرنگ ، ای بلنگ اور ای بڈنگ پر جارہے ہیں اور ان مجرموں کو بے نقاب کیا جائے گا جنہوں نے اربوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے کیسز نیب اور ایف آئی اے کو بھیجے جائیں گے ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ نیو ایئر پورٹ اسلام آباد کا ٹول پلازہ ختم کر دیا گیا ہے ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ حویلیاں تھا ہ کوٹ منصوبہ 56 فیصدمکمل ہو چکا ہے ۔

2016 میں منصوبہ شروع کیا گیا تھا 119 کلو میٹر 40 ماہ میں مکمل کرنی تھی اور 137 ارب کا منصوبہ تھا 6 سرنگیں اور 105پل ہیں ہکلہ سے ڈی آئی خان منصوبے کا 43 فیصد کام ہو چکا ہے 2019 میں مکمل ہونا ہے 110 ارب روپے کا منصوبہ اور 293 کلو میٹر لمبائی ہے ۔ کمیٹی نے منصوبے کی تفصیلات طلب کر لیں ۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ داسو چلاس سٹرک خراب ہوچکی ہے ۔ وزیراعظم اور چیف جسٹس پاکستان ڈیمز کیلئے کام کر رہے ہیں ان سٹرکوں کو خصوصی توجہ دینی چاہیے ۔

انہوں نے کہا خنجراب کے علاقوں میں 4 ماہ تک شدید برف رہتی ہے ۔ چین کے ساتھ ٹریفک کے حوالے سے معاملے کو اٹھایا جائے ۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ داسو چلاس روڈ 2010 کے سیلاب میں تباہ ہوئی تھی 126 کلو میٹر مختلف ٹکڑوں میں اس کی مرمت کی جارہی ہے ۔ سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے کہا کہ حکومت پاکستان نے چین کے ساتھ جو معاہدے کیے ہیں ان پر موثر منصوبہ بندی نہیں کی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اگر درست منصوبہ بندی کی جاتی تو خنجراب سے گوادر تک سونے کی سٹرک بن سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملتان سکھر موٹر وے پر بے شمار تحفظات ہیں ۔چین کی کمپنیوں کو کن مقاصد کیلئے نوازا گیا ہے ۔اس حوالے سے میرے مختلف سوالات ہیں کمیٹی کو فراہم کیے جائیں ۔جس پر چیئرمین این ایچ اے نے کہا کہ جوائنٹ وینچر منصوبہ جات میں فرموں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا اور پاکستان کی کمپنیوں کو بھی اس میں شامل کیا جائے گاتاکہ معاملات میں شفافیت رہے اور ملک کو بھی فائدہ ہو سکے اور اس حوالے سے چین کے ساتھ معاملات جلد طے پا جائیں گے ۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی ، میر محمد یوسف بادینی ، ڈاکٹر اشوک کمار ، آغا شہازیب درانی ، عثمان خان کاکڑ، لیاقت خان ترکئی ، فدا محمد، محمد طلحہ محمود ، مولا بخش چانڈیو اور نعمان وزیر خٹک کے علاوہ وزیر مواصلات مراد سعید ، چیئرمین این ایچ اے ، آئی جی موٹر وے پولیس کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں