محکمہ پوسٹ کا سالانہ منافع میں اڑھائی ارب روپے خسارہ

پوسٹ ڈسپنسری میں زائد المیعاد دوائیاں مریضوں کو کھلا دی گئیں،دوائیوں کی خریداری میں لاکھوں کا گھپلا،وفاقی سیکرٹری نے کرپٹ افسران کیخلاف آپریشن شروع کردیا

پیر 24 ستمبر 2018 23:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 ستمبر2018ء) پاکستان پوسٹ میں2ارب 53کروڑ منافع میں کمی کا انکشاف ہوا ہے،منافع میں کمی پوسٹ شعبہ میں تعینات اعلیٰ افسران کی کرپشن اور مالی بدعنوانی کو قرار دیا جارہا ہے،پوسٹ محکمہ کا سیونگ بزنس میں لاہور سرکل میں2ارب10کروڑ کمی دیکھنے میں آئی ہے،کوئٹہ سرکل میں6کروڑ روپے کی کمی ہے جبکہ سیالکوٹ سرکل میں36کروڑ روپے کی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

سالانہ2ارب 53کروڑ روپے منافع میں کمی کے ذمہ دار اعلیٰ افسران کیخلاف تحقیقات ابھی تک حتمی نتیجہ تک نہیں پہنچی ہیں کیونکہ تحقیقات کرنے والے افسران خود بھی ملزم قرار دئیے جارہے ہیں،سرکاری دستاویزات کے مطابق محکمہ پوسٹ کے کرپٹ افسران نے گرین نرسری فارم اسلام آباد میں پودے لگانے کے نام پر 1.7ملین روپے کی مالی بدعنوانی کے مرتکب قرار دئیے جارہے ہیں جبکہ پی او ڈی اسلام آباد کے افسران کے بھی سٹیشنری کی خریداری کے نام پر48 لاکھ روپے کا بل شعبہ فنانس سے منظور کرا کر رقوم وصول کر رکھی ہیں۔

(جاری ہے)

کرپٹ افسران نے غریب ملازمین کے علاج معالجہ کے لئے خریدی جانے والی دوائیوں میں بھی لاکھوں روپے کی کرپشن کر رکھی ہے۔نجی کمپنی ٹی این ٹریڈر سے خریدی گئی دوائیاں رجسٹرڈ میں درج ہیں جبکہ میڈیکل سنٹر اور ڈسپنسری تک نہیں پہنچیں اور دوائیوں کے نام پر بھاری کرپشن کرلی گئی ہے جبکہ زائد المیعاد دوائیوں کو خرید کر میڈیکل سنٹر پر غریب ملازمین کو فراہم کی جارہی ہیں اور اس پرانی دوائیوں کی خریداری میں ساڑھے تین لاکھ کا گھپلا کیا گیا ہے،کالی بھیڑوں نے ملازمتوں پر پابندی کے باوجود اپنے بیٹے اور بیٹیوں کو بھاری تنخواہ پر بھرتی کر رکھا ہے۔

سرکاری دستاویزات کے مطابق میڈیکل لیب میں مشینری کی خریداری میں مبینہ5 لاکھ26ہزار کی مالی بے قاعدگی کر رکھی ہے جس کی تحقیقات جاری ہیں جبکہ غیر معیاری ادویات خرید کر محکمہ کو 17لاکھ کا مالی نقصان پہنچایا گیا ہے۔نجی فارما کمپنی میڈ ان ٹیک فارماکے کو15لاکھ روپے کی ادائیگی کے باوجود دوائیاں وصول نہیں کی گئیں اور میڈیسن کے نام پر گھپلا کیا گیا ہے جبکہ میڈکیٹ نامی کمپنی کو بھی1ملین ادا کرنے کے باوجود میڈیسن حاصل نہیں کی گئی ہیں۔

محکمہ پوسٹ کی گاڑیوں کی مرمت کے نام پر کرپٹ افسران نے 17 لاکھ روپے کا ڈاکہ ڈال رکھا ہے،ان گاڑیوں کی مرمت کا سرٹیفکیٹ بھی حاصل نہیں کیا گیا ۔ڈائریکٹر جنرل پوسٹ نے ٹینڈرز کے بغیر 30لاکھ روپے کی خریداری کی ہے جس کے دستاویزاتی ثبوت بھی مہیا نہیں کئے گئے ہیں۔ڈی جی پوسٹ آفس کے کلرک مس خدیجہ ریاض اور بشریٰ حلیم نے غیر قانونی طریقہ سی8لاکھ روپے کی دیہاڑی لگا رکھی ہے اور یہ فنڈز واپس لئے جانے کا امکان ہے۔

ڈی جی آفس میں مس آسیہ قدیر کو غیر قانونی طریقہ سے بھرتی کرکے ساڑھے پانچ لاکھ بھی ادا کئے گئے ہیں۔کرپٹ افسران نے پنکھوں،ایگزاسٹ فین اور فرشی پنکھوں کی خریداری میں بھی13 لاکھ کی مالی بے قاعدگی کر رکھی ہے۔وفاقی سیکرٹری پوسٹ مسز جمال نے عزم کا اظہار کیا ہے کہ محکمہ میں کرپٹ افسران کے خلاف آپریشن جاری ہے اور ذمہ دار کرپٹ افسران کو کیفر کردار تک پہنچا کر دم لیں گے اور لوٹی ہوئی دولت واپس لائیں گی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں