پرویز مشرف کو دوران تفتیش گرفتارنہ کرنے،بیرون ملک علاج جاری رکھنے کی یقین دہانی کروائی جائے،وہ واپس آجائیں گے،ڈاکٹر محمد امجد

ریلیف دینے پر عدالت کے شکرگزار ہیں،تاہم چیف جسٹس کی گفتگو میں طنز کا عنصرپایا گیا،چیف جسٹس کی--’’ پکی رہائش گاہ‘‘ سے کیا مراد ہی ردعمل

منگل 25 ستمبر 2018 18:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 ستمبر2018ء) آل پاکستان مسلم لیگ کے چیئرمین ڈاکٹر محمد امجد نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ سید پرویز مشرف کو دوران تفتیش گرفتار نہ کرنے اور بیرون ملک اپنے علاج کا سلسلہ جاری رکھنے کی اجازت دے،وہ وطن واپس آجائیں گے اور طلبی پر ہرعدات میں پیش ہوں گے۔سید پرویز مشرف جس مرض میں مبتلا ہیں اس کا علاج پاکستان میں نہیں ہے۔

ریلیف دینے پر عدالت عظمیٰ کے شکرگزار ہیں تاہم چیف جسٹس کے ریمارکس میں طنز کا عنصرپایا گیا۔ چیف جسٹس کی’’پکی رہائش گاہ‘‘سے کیا مراد ہے،سمجھ نہیں آیا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو این آراو کیس میں چیف جسٹس آف پاکستان کے سید پرویز مشرف کے حوالے سے دئیے گئے ریمارکس پر اپنا ردعمل بیان کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سید پرویز مشرف ایک ایسے سنجیدہ مرض میں مبتلا ہیں جس کی فالواپ ٹریٹمنٹ کے لئے انہیں باقاعدگی سے لندن جانا پڑتا ہے۔

بدقسمتی سے اس مرض کا پاکستان میں کوئی مناسب علاج نہیں ہے۔اگر عدالت انہیں علاج کے لئے بیرون ملک جانے اور پاکستان میں تفتیش مکمل ہونے تک کسی بھی کیس میں گرفتار نہ کرنے کی یقین دہانی کروا دے تو وہ فوراًواپس آجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف عدالت میں پیش ہونے سے نہیں گھبراتے ،وہ طلبی پر ہرعدالت میں پیش ہونے کو تیار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم ریلیف دینے پر عدالت عظمیٰ کے شکرگزار ہیں تاہم چیف جسٹس کا طنز پر مبنی ریمارکس دینا اور سید پرویز مشرف کو پکی رہائش گاہ بھیجوانے کا مطلب سمجھ نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ خصوصی عدالت سید پرویز مشرف کے مرض کی نوعیت اور علاج کی ضرورت کو سمجھتے ہوئے انسانی بنیادوں پر انہیں بیرون ملک اپنے ڈاکٹر سے علاج کا سلسلہ جاری رکھنے اورپاکستان میں آزادانہ نقل و حرکت کرنے کی اجازت دے تو وہ فوری طور پرپاکستان آجائیں گے۔پرویز مشرف کو عدالتوں پر اعتماد ہے،وہ عدالتوں کا احترام کرتے ہیں اوردفعہ342سمیت ان پر قائم دیگر مقدمات میں اپنا بیان ریکارڈ کروانے کو تیار ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں