پی ٹی آئی نے عوام سے جو وعدے کئے ان کو پورا کرنے کا وقت آ گیا ہے، عام آدمی کو ریلیف فراہم کیا جائے،

تعلیم، صحت و بنیادی سہولتیں دی جائیں ایوان بالا میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان کا اظہارخیال

منگل 25 ستمبر 2018 21:49

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 ستمبر2018ء) ایوان بالا میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی عوام کو وعدے کے مطابق ریلیف دے، ضمنی بجٹ کو عوام نے مسترد کر دیا ہے، مہنگائی اور بے روزگاری بڑھنے کا اندیشہ ہے، پی ٹی آئی نے عوام سے جو وعدے کئے ان کو پورا کرنے کا وقت آ گیا ہے، عام آدمی کو ریلیف فراہم کیا جائے، تعلیم، صحت و بنیادی سہولتیں دی جائیں۔

منگل کو ایوان بالا کے اجلاس میں ضمنی مالیاتی بل 2018ء پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ جو وعدے پی ٹی آئی نے عوام سے کئے ہیں وہ پورے کئے جائیں، عوام کو ریلیف دیا جائے۔ سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہا کہ نئے پاکستان والوں کے بجٹ کو عوام اور تمام سیاسی جماعتوں نے مسترد کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

وزیر خزانہ نے عوام پر مہنگائی کا بم گرا دیا ہے جبکہ انہوں نے پٹرول کی قیمت کم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

اگر 356 ڈیم کے پی کے نے بنائے ہیں تو ان کی بجلی کہاں ہے اور یہ ڈیم کہاں ہیں بتایا جائے۔ اسحاق ڈار کی سگریٹ پر ٹیکسوں کی جو پالیسی تھی اس سے کسانوں کو نقصان اور کمپنیوں کو فائدہ ہوا۔ اب جو پالیسی ہے اس سے بھی خزانے کو اربوں کا نقصان ہو رہا ہے، چھوٹے زمینداروں کو نقصان پہنچانے والی پالیسی ختم کی جائے۔ سینیٹر آصف کرمانی نے کہا کہ ضمنی بجٹ عوام پر خودکش حملہ ہے، اس بجٹ سے تین لاکھ لوگ بے روزگار ہوں گے جبکہ پی ٹی آئی نے روزگار بڑھانے کا وعدہ کر رکھا ہے۔

بجٹ سے غریب لوگ متاثر ہوں گے۔ مہنگائی کا سونامی آ جائے گا۔ دیامر بھاشا ڈیم کے لئے 123 ارب روپے ہم نے دیئے، موجودہ حکومت نے اس کے لئے کیا کیا انہوں نے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کے بیان پر حکومت نے کمزور ردعمل دیا، قوم اس مسئلے پر حکومت کے ساتھ متحد کھڑی ہے، بھارت کو اسی کی زبان میں جواب دیا جائے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ موجودہ حکومت نے قوم سے جو وعدے کئے ہیں ان کو پورا کرنے کا وقت آیا ہے لیکن حکومت نے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا جس سے عام آدمی متاثر ہو رہا ہے۔

کھاد کی قیمتوں میں اضافے سے کسان متاثر ہوگا۔ عام آدمی کی زندگی میں آسانی پیدا کرنے والے اقدامات کئے جائیں۔ سینیٹر محمد اکرم نے کہا کہ ایسا بجٹ آنا چاہئے جس سے لوگوں کو ریلیف ملے۔ ملک معاشی بحران کا شکار ہے، ٹیکسٹائل انڈسٹری بنگلہ دیش منتقل ہو گئی جس سے بہت لوگوں کا روزگار وابستہ تھا۔ کرپشن اور لوٹ مار بہت بڑا مسئلہ ہے، ہم نے ملک کو سیکورٹی سٹیٹ بنا لیا ہے۔ بھارت کو مذاکرات کی دعوت دینے کا یہ مناسب وقت نہیں تھا۔ بجٹ میں بلوچستان کے لئے کچھ نہیں ہے، ہمیں احتیاط سے چلنا ہوگا تاکہ ہمسایوں سے تنازعات نہ بنیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں