چین کے تعاون سے گوادر پورٹ کو دنیا کی جدید ترین بندرگاہ بنانے کیلئے اقدامات کرر ہیں ، خسرو بختیار

بی آر آئی اور سی پی ای سی کے ذریعے عالمی تجارت میں مزید وسعت پیدا ہوگی ، کئی دوسرے ممالک بھی اس میں شرکت کی خواہش کا اظہار کر چکے ہیں، وفاقی وزیر منصوبہ بندی قاہرہ میں دو روزہ عالمی کانفرنس سے خطاب

بدھ 26 ستمبر 2018 17:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 ستمبر2018ء) وفاقی وزیرمنصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات مخدوم خسرو بختیار نے کہا ہے کہ پاکستان چین کے تعاون سے گوادر پورٹ کو دنیا کی جدید ترین بندرگاہ بناکر سمندری راستے سے عالمی تجارت کو فروغ دینے کیلئے بھر پور اقدامات کر رہا ہے کیونکہ بحیرہ عرب اور نہر سویز عالمی تجارت کے اہم ترین بحری تجارتی روٹس ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے قاہرہ میں دو روزہ عالمی کانفرنس کے موقع پر کیا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ بحیرہ عرب سمندری راستوں سے عالمی تجارت کا مرکز ہے اور70 فیصد عالمی تجارت اس راستے سے ہو رہی ہے جس کو مزید فروغ دینے کیلئے پاکستان اور عوامی جمہوریہ چین نے سی پیک منصوبہ شروع کر کے سمندری راستوں سے عالمی تجارت کو نئی جہت دی ہے جس کی وجہ سے گوادر بندرگاہ سے بحیرہ عرب اور نہر سویزکے راستے عالمی بحری تجارت کو مزید فروغ اور استحکام حاصل ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور مصر بی آر آئی ممبران کی حیثیت سے گزشتہ 70 سالوں سے بحری تجارتی راستوں کے ساتھ منسلک ہیں ، اب پاک چائنہ راہداری منصوبہ صرف عوامی جمہوریہ چین اور پاکستان کا منصوبہ نہیں رہا بلکہ اس سے جنوبی ایشیا سمیت پوری دنیا کے ممالک استفادہ کریں گے، اس طرح بی آر آئی اور سی پی ای سی کے ذریعے عالمی تجارت میں مزید وسعت پیدا ہوگی کیونکہ کئی دوسرے ممالک بھی اس میں شرکت کی خواہش کا اظہار کر چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سائوتھ ایشیئن سٹریٹجک سٹیبلیٹی انسٹی ٹیوٹ (ساسی) یونیورسٹی نی70 سالہ پاک ،،مصر سفارتی و تجارتی تعلقات کے بارے میں اس تقریب کا اہتمام کر کے دنیا بھر کے تجارتی حلقوں کو بہترین پیغام دینے کا طریقہ اختیار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بحری تجارت کو فروغ دینے کیلئے مزید اقدامات بھی کرے گا اور عوامی جمہوریہ چین کے اشتراک و تعاون سے گوادر بندرگاہ کو پوری دنیا کی بحری تجارتی سرگرمیوں کا مرکز بنایا جائیگا۔ 09-18/--66

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں