دیہی سطح پر ایک نیا اور بااختیار ریاستی ادارہ مقامی سطح پر غربت میں کمی لاسکتا ہے، ماہرین

پیر 15 اکتوبر 2018 23:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اکتوبر2018ء) دیہی سطح پر ریاست کی عدم موجودگی اور غیر فعالی کے نتیجے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافہ ہوا ہے، جہاں غیر ریاستی کرداروں نے غریب گاؤں والوں کی زندگی اجیرن کی ہوئی ہے۔ریاستی سطح پر مقامی حکومتوں کا مرکزی ماڈل پچلی کئی دہائیوں سے گاؤں کے چیلنجوں کو حل کرنے میں ناکام ہو چکا ہے۔

دیہی مسا ئل کوحل کرنے ، ترقی دینے، غربت مٹانے اور مقامی سیاسی اشرافیہ کی طاقت اور اثر و رسوخ کو کم کرنے کے لئے مقامی سطح پر ریاست کے زیراہتمام ایک نئے ادارے کی ضرورت ہے۔ مقررین نے ان خیالات کا اظہار ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی ) کے زیرِاہتمام ایک کتاب جس کا عنوان 'ٹرانسفارمنگ ولیجزز: کیسے مقامی سطح پر جمہوریت دیہی غربت کو تیزی سے ختم کر سکتی ہے ' کی تقریب رونمائی سے کیا۔

(جاری ہے)

کتاب کے مصنف جاوید احمد ملک نے کہا کہ شہری اور دیہی طرز زندگی میں فرق حادثاتی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ شروع سے ہی ترقیاتی پالیسیوں میں دیہی ترقی کو نظرانداز کیا گیا۔. یہ صرف پچھلی حکومت نہیں ہے بلکہ تمام حکومتیں اس کی ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غربت بنیادی طور پر ایک دیہی رجحان ہے ، جہاں پاکستان میں لاکھوں افراد غربت کی حد سے نیچے ہیں، حالانکہ منصوبہ بندی کی وزارت کے سروے کے مطابق، تقریبا 71 ملین لوگ دیہی علاقوں میں رہتے ہیں۔

. انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں گاؤں کی سطح پر ایک با اختیار ادارہ بنانا چاہیے، جو ریاست کی ایگزیکٹو برانچ کی توسیع کے طور پر کام کرے ۔ یہ ادارہ قانونی اور مالیاتی طور پا بااختاری اور مضبوط ہونا چاہئے۔ نیشنل دیہی سپورٹ پروگرام (NRSP) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر رشید باجو نے کہا کہ مثبت تبدیلی کے لیے خطرہ مول لینا پڑتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو آگے لے جانے کے لیے واحد روکاوٹ ہمارے ہمارے پالیسی ساز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ کتاب دیہی ترقی کے لیے ایک اچھی کاوش ہے۔ صفیا آفتاب، اقتصادیات اور سماجی سائنسدان نے کہا کہ یہ کتاب دیہی ترقی کے میدان میں مختلف نقطہ نظر کیے ساتھ ایک اچھی اضافہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کتاب نے سیاسی تنظیم پر ایک نیا خیال متعارف کرایا اور پاکستان کے دیہی مسائل سے نمٹنے کے لئے جدید نقطہ نظر کی نشاندہی کی۔ اسلامی بین الاقوامی یونیورسٹی اسلام آباد (IIUI) کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر حسینل امین نے کہا کہ یہ کتاب دیہی ثقافت ، تاریخ، معیشت اور گاؤں کی پاور پالٹکس کے حوالے سے بہت سبق آموز ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کتاب دیہی غربت سے لڑنے اور لوگوں کی زندگی کو گاؤں اور کمیونٹی کی سطح پر تبدیل کرنے کے بارے میں بہت فکر انگیز ہے۔ ڈاکٹر سجاد امین، سینئر ریسرچ فیلو ایس ڈی پی آئی نے کہا کہ جب تک ہم اپنی ترقیاتی منصوبوں میں گاؤں پر غور نہیں کرتے ہیں پائیدار ترقی نہیں مل سکتی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں