حکومت نے اپنے پہلے سو روز کے دوران زرعی شعبہ کی ترقی اور پانی کی بچت کو اپنی ترجیحات میں رکھا ہے،

بھوک میں کمی لانے اور 2030ء تک پاکستان کو زیرو ہنگر ملک بنانے کیلئے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں وفاقی وزیر صاحبزادہ محمد محبوب سلطان کا عالمی یوم خوراک کی مناسبت سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب

منگل 16 اکتوبر 2018 19:37

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اکتوبر2018ء) وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ صاحبزادہ محمد محبوب سلطان نے کہا ہے کہ حکومت نے اپنے پہلے سو روز کے دوران زرعی شعبہ کی ترقی اور پانی کی بچت کو اپنی ترجیحات میں رکھا ہے، بھوک میں کمی لانے اور 2030ء تک پاکستان کو زیرو ہنگر ملک بنانے کیلئے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے عالمی یوم خوراک کی مناسبت سے پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل (پی اے آر سی) اور وزارت فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ کے تعاون منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال عالمی یوم خوراک شہریوں میں خوراک کی قلت کے حوالہ سے آگاہی پیدا کرنے کیلئے منایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس دن ایسے افراد کے ساتھ یکجہتی کا اظہار بھی کیا جاتا ہے جو بھوک، غذائی قلت اور غربت کے خلاف کاوشیں کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ اس سال ’’ہمارے اقدامات ہی ہمارے مستقبل کی نشاندہی کرتے ہیں اور پاکستان کو 2030ء زیرو ہنگر ملک بنانا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت زرعی شعبہ کی ترقی اور بہتری کیلئے پرعزم ہے اور اس سلسلہ میں متعدد اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ اس موقع پر عالمی ادارہ خوراک (ایف اے او) کی پاکستان میں نمائندہ مس مینا دولاچھائی نے کہا کہ ایف اے او گذشتہ 40 سال پاکستان میں کام کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ زرعی شعبہ کی ترقی اور بہتری سے نہ صرف غذائی قلت کا خاتمہ ہوتا ہے بلکہ غربت میں کمی آتی ہے اور لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کی ترقی کیلئے بھی زرعی شعبہ میں بہتری اور واٹر مینجمنٹ ضروری ہے۔ وفاقی سیکرٹری وزارت فوڈ سکیورٹی ہاشم پاپولازئی نے کہا کہ امن، خوشحالی اور ترقی فوڈ سکیورٹی سے منسلک ہیں، حکومت، تحقیقی اداروں اور غیر سرکاری تنظیموں کو غذائی قلت کے خاتمہ اور موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف مل کر کام کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ بھوک کے خاتمہ کیلئے زرعی شعبہ میں سرمایہ کاری کا فروغ وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اہداف کے حصول کیلئے دیہی ترقی، غذائیت سے بھرپور خوراک کی فراہمی اور سماجی تحفظ اور صنفی امتیاز کا خاتمہ ضروری ہے۔ اس موقع پر پی اے آر سی کے چیئرمین ڈاکٹر یوسف ظفر نے کہا کہ عالمی یوم خوراک منانے کا مقصد غذائی تحفظ کی نگرانی، اس کا جائزہ لینا اور اسے یقینی بنانے کیلئے اقدامات اٹھانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ غذائیت کی قلت موجودہ وقت کا سب سے بڑا چیلنج ہے جس سے صحت کے مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس سال اس عزم کا اعادہ کیا گیا ہے کہ 2030ء تک پاکستان کو زیرو ہنگر ملک بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پی اے آر سی زرعی شعبہ کی ترقی اور بہتری کیلئے ملکی اور بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے اقدامات کر رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں