سپریم کورٹ کا بنی گالا اورملحقہ علاقوں میں قائم تجاوزات کو ریگولرائز کرنے کے لئے سیکرٹری داخلہ وپلاننگ اورماحولیات پرمشتمل کمیٹی تشکیل دینے کا حکم

منگل 16 اکتوبر 2018 19:48

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اکتوبر2018ء) سپریم کورٹ نے بنی گالا اورملحقہ علاقوں میں قائم تجاوزات کو ریگولرائز کرنے کے لئے سیکرٹری داخلہ وپلاننگ اورماحولیات پرمشتمل کمیٹی تشکیل دینے کا حکم جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ متعلقہ کمیٹی میں کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی(سی ڈی ای) کے حکام بھی شامل ہوں گے جو تمام تجاوزات کو ریگولرائز کرکے عدالت کو تین ہفتوں میں رپورٹ پیش کرے گی۔

چیف جسٹس نے واضح کیاکہ سب سے پہلے وزیراعظم کا گھر ریگولرائز کیا جائے گا، اگر ان کاگھر کی باقاعد منظوری نہیں ہوئی تو سب سے پہلے ان کو جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔ منگل کوچیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے بنی گالا میں تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیر رضوی نے پیش ہوکرعدالت کو بتایا کہ عدالتی حکم کی روشنی میں بوٹینیکل گارڈن کے تحفظ کے لیے دیوار تعمیر کی جارہی ہے، جبکہ بوٹینکل گارڈن میں اسلام آباد کی کل 7 یونین کونسل شامل ہونے کے علاوہ وہاں کئی ہائوسنگ سوسائٹیز بھی بن گئی ہیں جنہوں نے ماحولیاتی ایجنسی سے کلیئرنس تک نہیں لی ہے ، چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے بنی گالا میں ماحولیات کے تخفظ اورغیرقانونی تعمیرات کی روک تھام کیلئے پہلا قدم عمران خان نے درخواست دے کر اٹھایا تھا ، اوراب ہم ریگولرائزیشن کا معاملہ حل ہونے تک نئی عمارتیں تعمیر کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، اس معاملے میں سب سے پہلے عمران خان کا گھر ریگولرائز ہوگا جس کے لیے وہ جرمانہ ادا کریں گے، چیف جسٹس نے کہا کہ ان کے بیان کو سیاسی نہ سمجھا جائے، کیونکہ عمران خان کے بعد باقی شہریوں کو اپنی تعمیرات ریگولرائز کروانے کا کہا جائے گا، چیف جسٹس نے مزید کہا کہ بنی گالہ میں منصوبہ بندی کے بغیر تعمیرات کی گئی ہیں تاہم عدالت ساری تعمیرات گرانے کا حکم نہیں دے سکتی، صرف زون تھری کی حد تک معاملے کو دیکھا جا رہا ہے ، سماعت کے دوران بنی گالہ میں رہائش پذیر مکینوں کی وکیل عائشہ حامد نے عدالت سے کہا کہ زون تھری کی ساری تعمیرات غیر قانونی ہیں، سپریم کورٹ کی موجودہ عمارت بھی زون تھری میں واقع ہے، جس پرچیف جسٹس نے ان سے کہا کہ عدالت کوبتایا جائے کہ آپ کیا چاہتی ہیں کیا ہم سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ کو گرا دیں، تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کوآگاہ کیاکہ شاہراہ دستور پر واقع ٹوئن ٹاور بلڈنگ زون تھری میں آتی ہے، دیگرعمارتیں نہیں آتیں ، بعدازاں عدالت نے کمیٹی تشکیل دینے کاحکم جاری کرتے ہوئے مزید سماعت 29 اکتوبر تک ملتوی کردی ،دریں اثنا اسی عدالت نے بنی گالہ میں غیرقانونی کمپنیوں کی لیز منسوخ کرنے کا حکم بھی جاری کردیا اورواضح کیا کہ جو کمپنیاں لیز کے طے کردہ قواعد و ضوابط پر پورا نہیں اترتیں، ان کو بند کردیا جائے، کیونکہ اسلام آباد میں جو لیز دی گئی ہے وہ اقربا پروری کی بناء پر دی گئی ہے سماعت کے دوران عدالت نے کورنگ نالہ کی حدود میں آنے والی تجاوزات کوہٹانے کے حوالے سے کیس کے عدالتی فیصلہ کیخلاف نظرثانی کے لیے دائر تمام درخواستیں مسترد کر دی ہیں۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران ایک مقامی خاتون کے وکیل لطیف کھوسہ نے پیش ہوکربتایاکہ مسماة اصغر کا شوہر کینسر کامریض ہے ان کاگھر بھی کورنگ نالے کے تجاوزات میں آتاہے اگران کاگھر گرایاگیا تو وہ بے گھر ہوجائیں گی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جب ان کا گھرغیر قانونی ہے تو اس نے گرنا تو ہے لیکن ہم ہمدردی کی بنیاد پر ان کو4 ماہ مہلت دے دیتے ہیں۔ اس موقع پر متاثرہ خاتون نے عدالت میں کہا کہ مجھے اپنی جائیداد کے حوالے سے ہمدردی کی ضرورت نہیں لیکن جن لوگوں نے ہمیں یہ جائیداد فروخت کی ہے ان افراد کو کیوں نہیں پکڑا جاتا جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ چاہیں تو ان کے خلاف مقدمہ درج کروادیں، میں یہاں جوکچھ کہتا ہوں تو صبح شہ سرخیاں لگ جاتی ہیں، افسوس کہ اس ملک کو سب سے زیادہ نقصان پٹواریوں نے پہنچایا اور ان کے اوپر کے عملے کی وجہ سے غیر قانونی تعمیرات ہوئی ہیں، قانون سب کے لیے یکساں ہے کسی شخص کے لیے قانون تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔

بعدازاں عدالت نے تجاوزات کو ہٹانے کے حکم پر نظر ثانی کے لیے دائر تمام درخواستوں کو مسترد کردیا ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں