عالمی ایٹمی عدم پھیلائو کا نظام ’’چیلنجز اور ردعمل‘‘ کے موضوع پر اسلام آباد میں منعقدہ کانفرنس اختتام پذیر ہو گئی

کانفرنس کے شرکاء نے عالمی اور علاقائی پیشرفت، سٹرٹیجک استحکام اور جوائنٹ کمپیری ہینسو پلان آف ایکشن کی ناکامی کے اثرات پر تبادلہ خیال کیا

منگل 16 اکتوبر 2018 23:53

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اکتوبر2018ء) عالمی ایٹمی عدم پھیلائو کا نظام ’’چیلنجز اور ردعمل‘‘ کے موضوع پر سٹرٹیجک سٹڈیز انسٹی ٹیوٹ اسلام آباد کے زیر اہتمام 2 روزہ کانفرنس منگل کو اختتام پذیر ہو گئی۔ کانفرنس کے دوران شرکاء نے عالمی اور علاقائی پیشرفت، سٹرٹیجک استحکام اور جوائنٹ کمپیری ہینسو پلان آف ایکشن کی ناکامی کے اثرات پر تبادلہ خیال کیا۔

کانفرنس کے آخری سیشن میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ بھارت مسلسل لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے، پاک۔بھارت تعلقات میں مسئلہ کشمیر بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر پر بیان بازی کی بجائے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں اور لائن آف کنٹرول پر حملے علاقائی سلامتی کیلئے خطرہ ہیں۔ انہوں نے خطہ میں ترقی، پائیدار امن و استحکام اور دونوں ممالک کے درمیان توازن برقرار رکھنے کیلئے بھارت کے ساتھ ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق امور پر سٹرٹیجک مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں جوابی کارروائی کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔

سٹرٹیجک استحکام سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیاء میں موجودہ سکیورٹی صورتحال کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ بڑھتے ہوئے روایتی خطرے، اس کے جدید فوجی ہتھیاروں کے حصول، بھارت کی سیکنڈ سٹرائیک صلاحیتوں کی فعالیت، بیلسٹک میزائل نظام وضع کرنے، ایس 400 سسٹم خریدنے اور بھارتی نیوکلیئر ڈیٹرائن میں تبدیلی سمیت جنوبی ایشیاء میں سٹرٹیجک استحکام کو چار بڑے خطرات کا سامنا ہے، بھارت پہلے ایٹمی ہتھیار استعمال نہ کرنے کے ایٹمی ڈیٹرائن سے مکر گیا ہے اور ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق مزید جارحانہ حکمت عملی وضع رکھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے ایٹمی ہتھیاروں پر بھاری اخراجات بھی ہمارے لئے تشویشناک معاملہ ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ خطہ کے ممالک کے درمیان علاقائی سی ٹی بی ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے تحفظ، بہتری اور خطہ میں امن کے حصول کیلئے توازن برقرار رہنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ نیوکلیئر سپلائرز گروپ کے معاملہ پر مساویانہ سلوک ہونا چاہئے، اس سلسلہ میں ہمیں مؤثر سفارتکاری کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم امن کے خواہاں ہیں اور اس کیلئے ہمیں مل کر مذاکرات کیلئے کام کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر نیوکلیئر کے شعبہ میں ہمیں امتیاز کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں کس طرح پاکستان ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلائو کے معاہدہ کا حصہ بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این پی ٹی پر دستخط کرنے والے امریکہ سمیت دیگر ممالک نے بھارت کے ساتھ نئے معاہدے کرکے این پی ٹی کے آرٹیکل 1 اور 2 کی خلاف ورزی کی ہے جن کو اس معاہدہ پر عملدرآمد کرنا چاہئے وہ اس کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ایٹمی پروگرام کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے اور ایٹمی عدم پھیلائو پر پیشرفت کیلئے ہمیں اسرائیل کے نیوکلیئر پروگرام پر بھی بات کرنا ہو گی۔ اس 2 روزہ کانفرنس میں دنیا بھر سے ماہرین نے شرکت کی اور ایٹمی عدم پھیلائو سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں