رنگ روڈ کا ٹھیکہ 35 ارب میں دینے کی بات کرنے والے شہباز شریف نے اپنے دس سالہ دور حکومت میںاس معاملہ کی تحقیقات کیوں نہیں کیں، چوہدری پرویز الٰہی نے صوبائی حکومت چھوڑی توخزانے میں 100 ارب روپے تھے،

شہباز شریف نے حکومت چھوڑی تو ساڑھے 7 سو ارب روپے کا خسارہ تھا، بتایا جائے کہ 30 ہزار ارب روپے کے قرضے کہاں پر خرچ ہوئے وفاقی وزیر ہائوسنگ و تعمیرات طارق بشیر چیمہ کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال

بدھ 17 اکتوبر 2018 17:33

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2018ء) وفاقی وزیر ہائوسنگ و تعمیرات طارق بشیر چیمہ نے کہا ہے کہ اس ملک میں جو بھی حکمران رہا ہے وہ یہ کہہ رہا ہے کہ اس نے کرپشن نہیں کی‘ یہ بتایا جائے کہ 30 ہزار ارب روپے کے قرضے کہاں پر خرچ ہوئے‘ لاہور رنگ روڈ منصوبے کے لئے اراضی پاک فوج نے خریدی تھی‘ رنگ روڈ کی تعمیر پر لاہور کے شہری آج بھی دعائیں دے رہے ہیں‘ چوہدری پرویز الٰہی نے جب حکومت چھوڑی تو اس وقت پنجاب کے خزانے میں 100 ارب روپے سے زائد کی رقم تھی لیکن جب شہباز شریف نے حکومت چھوڑی تو ساڑھی7 سو ارب روپے کا خسارہ تھا۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر ہائوسنگ و تعمیرات طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ قائد حزب اختلاف کو اپنا مقدمہ پیش کرنے کے لئے سپیکر نے پورا موقع دیا ہے‘ جس مقصد کے لئے اجلاس طلب کیا گیا وہ پورا ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے میجر کامران کیانی کو چوہدری پرویز الٰہی کی طرف سے 35 ارب کا ٹھیکہ دینے کی بات کی ہے۔

انہوں نے اپنے دس سالہ دور حکومت میں میجر کامران کیانی کے خلاف تحقیقات کیوں نہیں کیں۔ ہماری حکومت نے پروڈکشن آرڈر جاری کرکے اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری پوری کی ہے مگر انہوں نے ایوان میں حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چوہدری پرویز الٰہی نے جب حکومت چھوڑی تھی تو اس وقت پنجاب کے خزانے میں 100 ارب سے زائد رقم تھی مگر ان کی حکومت کا خاتمہ ہوا تو صوبہ مقروض ہے۔

رنگ روڈ کی زمین پرویز الٰہی نے نہیں پاک فوج نے خریدی۔ رنگ روڈ کی تعمیر پر لاہور کے شہری آج بھی دعائیں دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی کسی ڈکٹیٹر کا ساتھ نہیں دیا، ہم پرویز الٰہی کے ساتھ تھے، مسلم لیگ (ن) میں کئی ایسے لوگ ہیں جو اس وقت پرویز الٰہی کے گھر کے باہر کھڑے ہوتے تھے۔ مولانا مولانا اسعد محمود فرما رہے تھے کہ ان کے حلقہ کے حالات بہت خراب ہیں‘ یہ کوئی ایک ایسی حکومت بتا دیں کہ جس کے یہ اتحادی نہیں رہے، پھر بھی ان کے حلقہ کے حالات خراب کیوں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دس دس سال کڈنی سنٹر اور کارڈیالوجی سنٹرز اس بنیاد پر نہیں کھولے گئے کہ ان پر تختی پرویز الٰہی کی لگی ہوئی ہے۔ 2002ء سے 2007ء تک پنجاب کی جی ڈی پی کی شرح 8 فیصد تھی اب پنجاب میں شرح نمو 3 فیصد ہے۔ پاکستان کے عوام اور سیاستدان اعتراف کرتے ہیں کہ چوہدری برادران کے دور میں ان کو عزت دی گئی۔انہوں نے کہا کہ ترقی کا جو فلسفہ اور طریقہ چوہدری پرویز الٰہی کے پاس ہے یہ اس کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا کہ ہر آدمی جو اس ملک میں حکمران رہا ہے وہ یہ کہتا ہے کہ اس نے کوئی کرپشن نہیں کی تو پھر عوام کو پینے کا صاف پانی تک کیوں نہیں ملا اور اربوں روپے کے قرضے کہاں گئے۔ 2002ء سے 2007ء تک پنجاب کی جی ڈی پی کی شرح 8 فیصد تھی اب پنجاب میں شرح نمو 3 فیصد ہے۔ پاکستان کے عوام اور سیاستدان اعتراف کرتے ہیں کہ چوہدریوں کے دور میں ان کو عزت دی گئی۔

30 ہزار ارب روپے کا قرضہ آخر کہاں خرچ کیا گیا۔ ہر حقائق قوم کو بتائے جانے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی سوچ اور ارادوں میں جو حب الوطنی دیکھی ہے وہ میں نے کسی میں نہیں دیکھی۔ میرا تعلق مسلم لیگ (ق) سے ہے میں پہلے بھی ان کا ورکر تھا اور آئندہ بھی رہوں گا مگر کسی کی اچھائی تسلیم کی جانی چاہیے۔ طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ کوئی ایک بھی پاکستانی ایسا نہیں ہے کہ جسے پاک ترک دوستی پر فخر نہ ہو۔ ہم ان کی اس حوالے سے ٹھیکیداری تسلیم نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی والوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ جسٹس قیوم کی گفتگو کی کیسٹ ابھی بھی مارکیٹ میں موجود ہے۔ اللہ نے موقع دیا ہے ملک میں شفافیت ‘ محنت اور جدوجہد کے ذریعے کام کریں گے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں