پاکستان میں جدید موبائل سروس جی فائیو کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں

2020ء میں اسی ٹیکنالوجی کے ساتھ دنیا کا مقابلہ کریں گے، وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن خالد مقبول صدیقی کا ڈیجیٹل پالیسی کانفرنس سے خطاب اور صحافیوں سے بات چیت

بدھ 17 اکتوبر 2018 21:30

پاکستان میں جدید موبائل سروس جی فائیو کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2018ء) وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستان میں جدید موبائل سروس جی فائیو کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، 2020ء تک دنیا کے ساتھ ہم اسی ٹیکنالوجی کے ساتھ مقابلہ کریں گے۔ پاکستان میں ٹیلی کام کے شعبہ میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے وسیع مواقع ہیں۔

سی پیک کے لئے آئی ٹی ٹیلی کام ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ سروسز فراہم کی جائیں گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں ڈیجیٹل ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی جیز کے زیر اہتمام ڈیجیٹل پالیسی کانفرنس سے خطاب اور صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹیلی کمیونیکیشن کی صنعت کو اب سیکٹرل ویلیو چین کے ذریعہ ڈیجیٹل سروسز پر توجہ دینے کے ساتھ ساتھ حکومت کے معاون انتظامی ماحول کو تخلیق کرنے کی حمایت کرنی ہوگی۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں آئی ٹی ٹیلی کام کا مستقبل روشن ہے، نوجوان آئی ٹی اور ٹیلی کام کے حوالے سے تعلیم حاصل کریں اور پاکستان میں ملکی ترقی اور خوشحالی کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن ملک میں جدید ٹیکنالوجیز کے فروغ کے لئے اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جیز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عامر ابراہیم نے کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں آئی سی ٹی کی صنعت پاکستان میں 3.3 بلین امریکی ڈالر کی آمدنی لائی گئی اور ہم جانتے ہیں کہ اگر یہاں پیش کی گئی پالیسیوں کی تجویز پر عمل کیا جاتا ہے تو ہم 2020ء تک 10 بلین امریکی ڈالر کی آمدنی کے قومی ہدف کو پورا کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔

کانفرنس کا اہتمام پاکستان کی سب سے بڑی ڈیجیٹل ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی جیز نے کیا جس میں حکومت پاکستان کے لئے ڈیجیٹل پالیسی فریم ورک کے لئے سیکٹر رپورٹ جاری کی گئی۔ اس سیکٹر رپورٹ میں زراعت، صحت اور تعلیم کے شعبوں پر گہرا جائزہ لینے کے بعد سفارشات پیش کی گئی۔ کانفرنس کے شرکاء ٹیلی کام کے شراکت داروں، تعلیمی اور حکومتی ماہرین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ قومی جی ڈی پی کیلئے زراعت، صحت اور تعلیم کے ان تین اعلیٰ مجموعی شعبوں میں گہرا تجزیہ کئے بغیر کوئی ڈیجیٹل ایجنڈا مکمل نہیں ہو سکتا۔

گزشتہ ایک دہائی میں نئی ٹیکنالوجی نے دنیا بھر کے پبلک سیکٹر میں انقلاب برپا کیا۔ ترقی پسند اقوام تعلیم اور صحت جیسے اہم شعبوں پر بہت زیادہ سرمایہ کاری کر رہی ہیں جو مستقبل کے لئے اقتصادی خوشحالی کو یقینی بناتے ہیں۔ اس ضرورت کے پیش نظر حکومت پاکستان وژن 2025ء کے مطابق ریاست کی ڈیجیٹلائزیشن کے لئے زبردست کوششیں کر رہی ہے جو ملک میں تیز رفتار ترقی کی بنیاد قائم کرے گی اور 2047ء تک دنیا کی 10 بہترین معیشتوں میں اپنی جگہ بنانے کے اہم سنگ میل کی راہ بھی ہموار ہوگی۔

اس وژن کو نجی کاروباری اداروں کی حمایت حاصل ہے جس میں جیز حکومت کے اس مقصد کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ کانفرس میں 200 سے زائد پروفیشنل افراد نے شرکت کی۔ معروف کمپنیوں، بین الاقوامی ڈویلپمنٹ ایجنسیوں اور تکنیکی ماہرین کے اسپیکرز نے پاکستان میں ٹیکنالوجی کی راہ میں حائل رکاوٹوں اور ان کے فوری حل پہ اظہار خیال کیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں