پمز کے سینئر ڈاکٹرز نے پرائیویٹ پریکٹس شروع کر دی

غیر قانونی اقدام میںمبینہ طور پر 72سینئر ڈاکٹر ملوث، سرجیکل ٹیم ون ،ٹیم ٹو، اور ٹیم تھری کے 11ڈاکٹر، نیورو سرجری ٹیم ون کے 3ٹیم ٹو کے 2ڈاکٹرشعبہ ENTکے 3سینئر ڈاکٹر جبکہ شعبہ آئی کے 2ڈاکٹر پرائیویٹ پریکٹس کر رہے ہیں

پیر 22 اکتوبر 2018 20:57

ٓاسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اکتوبر2018ء) پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز پمز کے سینئر ڈاکٹرز نے پرائیویٹ پریکٹس شروع کر دی اس غیر قانونی اقدام میں پمز ہسپتال کے مبینہ طور پر 72سینئر ڈاکٹر ملوث ہیں جن میں سے سرجیکل ٹیم ون ،ٹیم ٹو، اور ٹیم تھری کے 11ڈاکٹر نیورو سرجری ٹیم ون کے 3ٹیم ٹو کے 2ڈاکٹرشعبہ ENTکے 3سینئر ڈاکٹر جبکہ شعبہ آئی کے 2ڈاکٹر پرائیویٹ پریکٹس کر رہے ہیں اسی طرح شعبہ یورالوجی کے 5ڈاکٹر اور شعبہ آرتھوپیڈیک کے 4سینئیر ڈاکٹر پرائیویٹ پریکٹس کے مرتک ہو رہے ہیں اسی طرح میڈیسن نیورالوجی نیفرالوجی ،معدے اور برن یونٹ اور ڈینٹل سرجری سے تعلق رکھنے والے 22ڈاکٹر پرائیویٹ پریکٹس کرنے کے لئے اسلام آباد کے بلیو ایریا علی میڈیکل سینٹر،شفاء ہسپتال الرجی سینٹر سمیت مختلف پرائیویٹ ہسپتالوں میں پریکٹس کرتے ہیں ان کی اس کھائو پالیسی اور بد کرداری کی وجہ سے ہسپتال کے ہزاروں مریض بے علاج موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں ہسپتال ذرائع کے مطابق ان بڑے ڈاکٹروں نے ہسپتال کی سرکاری ملازمت کو صرف کمائی کا دھندہ بنا رکھا ہے اور ہسپتال کی او پی ڈی میں تمام کلرک وارڈ بوائے اور نرسز ان کے کلینک چلانے کے لئے مریضوں کو سپنے سہانے خواب دکھا کر مفت علاج کے بدلے ان کے کلینکوں تک پہنچاتے ہیں ادھر دیکھنے میں یہ بھی آیا ہے کہ ہسپتال کے پرائیویٹ وارڈوں میں کمروں کے حالت زار دیکھنے کے قابل ہی نہیں اور نہ ہی پرائیویٹ وارڈوں میں مریضوں کو چیک کرنے کے لئے کوئی ڈاکٹر موجود ہوتا ہے تمام مریضوں کو نرسز ہی ڈیل کرتی ہیں ڈاکٹر نرسز کو پرائیویٹ کلینکوں سے فون پر ہدایات دیتے ہیں اور وہ ڈاکٹروں کے کام سرانجام دیتی ہیں جبکہ او پی ڈی میں آنے والے روزانہ 12ہزار مریضوں ٹرینی ڈاکٹروں کے آسرے پر موت کے منہ میں جانے پر مجبور ہو رہے ہیں ایمرجنسی میں آنے والے مریضوں کو ٹرینی ڈاکٹر اپنی کمیشن کے عوض مہنگے ترین ٹیسٹ لکھ کر کہتے ہیں اگر ایکسل لیب سے یہ ٹیسٹ نہ کرائے گئے تو ہم آپ کا علاج نہیں کر سکیں گے ایکسل لیب جو پمز کے قریب بلیو ایریا میں واقع ہے نے ہر ٹیسٹ پر اضافی رقم مختص کر رکھی ہے اس اضافی رقم کی وصولی مریضوں سے لے کر ڈاکٹروں کو دی جاتی ہے قابل ذکر امر یہ بھی ہے کہ ہسپتال کی لیبارٹری بالکل فعال ہونے کے باوجود ڈاکٹر مریضوں کو تنبیع کرتے ہیں کہ ہمیں ہسپتال کی لیبارٹری پر کوئی یقین نہیں آپ صرف ایکسل لیب سے ٹیسٹ کروائیں ایکسل لیب پر جانے والے ایک مریض زبیر نے ’’جناح‘‘آن لائن‘‘ کو بتایا کہ وہان جب مریض جاتا ہے اس سے پہلے ڈاکٹر کا پیغام پہنچ گیا ہوتا ہے اور وہ نہ صرف مریض کو ٹیسٹ تین گھنٹوں کے بجائے اگلے دن دیتے ہیں بلکہ دیگر لیبارٹریوں سی50فیصد زیادہ چارجز بھی وصول کرتے ہیں ۔

(جاری ہے)

ادھر وارڈوں میں داخل مریض کئی کئی گھنٹے سینئر ڈاکٹروں کی انتظار میں ایڑیاں رگڑتے رگڑتے جان دے جاتے ہیں اگر کوئی ہاوس جاب والا ڈاکٹر اس دوران آ ہی جائے تو وہ بیچارہ بیماری کے بارے میں الف (ب) تک نہیں جانتا وہ مریضوں سے چند سوالات پوچھ کر اور فائل پر کچھ لکھ کر چلا جاتا ہے قابل ذکر امر یہ بھی ہے کہ پمز ہسپتال کے تمام شعبوں کے ڈاکٹر صبح 9بجے ڈیوٹیوں پر آتے ہیں اور آتے ہی جونیئر ڈاکٹروں کو لے کر سیمینار ،میٹنگ کے بہانے 11بجے تک ایک ہال میں بیٹھ جاتے ہیں اس کے بعد ڈاکٹرز کی ریفریشمنٹ کا ٹائم ہو جاتا ہے 12بجتے ہی سینئر ڈاکٹر ہسپتال سے غائب ہو جاتے ہیں انتہائی سیریس مریضوں کو چیک کرنا تو دور کی بات ہے سینئیر ڈاکٹر ان مریضوں کے قریب سے بھی نہیں گزرتے ہسپتال میں مہنگی ترین ادویات موجود ہونے کے باوجود سٹاف نرسز ادویات مریضوں کو نہیں دیتیں بلکہ متعدد سینئرنرسز نے بھی اپنے اپنے محلوں میں کلینک کھول رکھے ہیں اور اہم ادویات ان کلینکوںکے مریضوں کے کام آتی ہیں اس حوالے سے پمز کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر امجد سے موقف پوچھا تو انہوں نے کہا کہ میں کوشش کر رہا ہوں ہسپتال کا نظام درست کرنے کی لیکن کچھ حالات ایسے ہیں کہ جن پر قابو پانے میں دیر لگے گی انہوں نے کہپرائیویٹ پریکٹس پر پابندی ہے اگر کوئی ڈاکٹر ہسپتال کے مریضوں کو چھوڑ کر مجرمانہ غفلت کا مرتکب ہو رہا ہے ہم اس کے خلاف ایکشن لیں گے انہوں نے کہا کہ ہسپتال کی تمام ٹیسٹ لیب مشینریاں بہترین کام کر رہی ہیں اگر کوئی ڈاکٹر مریضوں کو غلط ڈیل کرتا ہے تو مریضوں کو فوری طور پر شکایات کرنی چاہئیں ہم ایسے ملازمین و ڈاکٹرز پر فوری ایکشن لیں گے

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں