سینیٹر محسن عزیز کی سربراہی میں سینٹ قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کا اجلاس

گزشتہ پانچ سالوں سے گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا جس سوئی گیس کمپنیوں کوخسارے کا سامنا کرنا پڑا ، پٹرولیم حکام سوئی نادرن کو اس طرح کی بلنگ کرنے کی اجازت ای سی سی نے دی ہے ہمارا پی ایس او کے ساتھ معاہدہ ہے ، سوئی ناردرن حکام یہ بہت سنگین معاملہ ہے کوئلے کی کانکنی میں بہت استحصال ہے مزدوروں کا استحصال کیا جاتا ہے حکومتی ادارے کچھ نہیں کرتے،سینیٹر شمیم آفریدی کمیٹی معاملے کا جائزہ لینے کیلئے آئندہ اجلاس کوئٹہ میں منعقد کرے گی اجلاس میں صوبائی حکومت کے تمام محکموں کو طلب کریں گے کانکی کے شعبے میں بہتری لائیں گے ، چیئرمین کمیٹی

پیر 22 اکتوبر 2018 21:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اکتوبر2018ء) سینٹ قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کا اجلاس گذشتہ روز سنیٹر محسن عزیز کی سربرائی میں منعقد ہوا کمیٹی اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے وزارت پٹرولیم حکام نے بتایا کہ گزشتہ پانچ سالوں سے گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا جس سوئی گیس کمپنیوں کوخسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے انہوں نے بتایا کہ اگرگیس کی قیمتوں میں اضافہ نہ کیا جاتا تو سوئی کمپنیوں کو 156 ارب روپے کا نقصان ہوتا موجودہ اضافے میں ای سی سی نے کہا کہ غریب افراد کو بچایا جائے اور عام آدمی پر کم سے کم بوجھ ڈالا جائے پہلی تین سلیبز میں 85 فیصد صارفین آ جاتے ہیں اس موقع پر سیکریٹری پٹرولیم نے کہا کہ عام آدمی کے بل میں ماہانہ اضافہ معمولی ہو گا ایم ۔

(جاری ہے)

ڈی سوئی نادرن کا کہنا تھا کہ سوئی نادرن کو اس طرح کی بلنگ کرنے کی اجازت ای سی سی نے دی ہے ہمارا پی ایس او کے ساتھ معاہدہ ہے جس کا قطر گیس سے معاہدہ ہے سوئی کمپنیاں تین سال پہلے نقصان میں نہیں تھیں گزشتہ دو سال 40 ایم ایم بی ٹی یو کا نقصان برداشت کیا ایل این جی سپلائی کا صارفین سے باقاعدہ معاہدہ کرتے ہیں سینٹر عتیق شیخ نے کہا کہ میرے پاس کمرشل کنیکشن ہیں مجھ پر ایل این جی کا ٹیرف لگایا جا رہا ہے میرے ہوٹل میں تندور کا کمرشل کنیکشن پچھلے چالیس سال سے ہے جس پر جواب دیتے ہوئے سیکریٹری پٹرولیم نے کہا کہ آپ کا کمرشل کنیکشن نہیں ہوٹل کا کنیکشن صنعتی ٹرف میں آتا ہے جس پر سنیٹر عتیق شیخ کا کہنا تھا کہ ہوٹل کے تندور کا بل اپنی مرضی سے لیتے ہیں کبھی 50 ہزار روپے ہفتہ اور کبھی دو لاکھ روپے ہفتہ مانگ لیتے ہیںہمارے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں کیا گیا جس پر چیرمین کمٹی سینٹر محسن عزیز نے کہا کہ گیس معاہدہ میں ہفتہ وار ادائیگی اور ای سی سی کی منظوری کی دستاویزات آئندہ اجلاس میں پیش کیں جائیں اس موقع پرسینٹر سردار شفیق ترین گزشتہ چند سالوں میں بلوچستان میں کئی کانوں میں حادثات ہوئے مگر کسی کو سزا نہیں ہوئی کانوں کے مالکان کیخلاف کوئی کاروائی نہ ہوئی کوئی حفاظتی اقدامات نہیں لیئے گئے سینٹر کبیر شاہی نے کہا کہ بلوچستان میں کوئلے کی کانوں کے حالات خاصے خراب ہیں یہ صوبائی معاملہ نہیں وفاقی حکومت اقدامات کرے اس موقع پر سینٹر شمیم آفریدی یہ بہت سنگین معاملہ ہے کوئلے کی کانکنی میں بہت استحصال ہے مزدوروں کا استحصال کیا جاتا ہے حکومتی ادارے کچھ نہیں کرتے کیٹی نے کہا کہ کوئلے کی کانکنی کے مسائل پر کمیٹی ایک خصوصی اجلاس منعقد کرے کمیٹی ار کان پر جا کر حالات کا اندازہ کرے گی اور مزدوروں سے بھی بات کرے گی سینٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ صوبائی حکومت کا کوئلے کی کانکنی کو درست کرنے کا کوئی ارادہ نہیںکانکنی کو جدید بنانے کیلئے اقدامات لئے جائیں مزدوروں کو بھی ٹریننگ دی جائے اس موقع پر سینٹر یعقوب خان ناصرحالات اتنے بھی خراب نہیں اجلاس میں کان کے مالکان کو بھی بلایا جائے کوئٹہ میں گیس پریشر کا بہت بڑا مسئلہ ہے سینٹر بہراہ مند تنگی چارسدہ میں بھی گیس پریشر کا بڑا مسئلہ ہے کمیٹی اراکین کا کہنا تھا کہ حال میں میں پنڈی میں ایک صارف کو ایک ماہ میں چار بل بھجوائے گئے جس پر ایم ڈی سوئی نادرن کا کہنا تھا کہ گھریلو اور کمرشل صارفین کو ایک ماہ میں ایک ہی بل مل سکتا ہے صنعتی صارفین کو آر ایل این جی کا بل ہفتہ وار ملتا ہے صنعتی صارفین کی منشا ہو تو وہ آر ایل این جی استعمال کر سکتا ہے ایل این جی کی ادائیگی سوئی نادرن اور پی ایس او بھی قطر کو ہفتہ وار بنیادوں پر کرتے ہیں سینٹر محسن عزیز نے کہا کہ کمپنیوں کے نقصانات کی وجوہات بتائی جائیںگیس ویل ہیڈ کی قیمت بڑھی یا ڈالر کی قیمت میں اضافہ کا اثر پڑا سینٹر میر کبیر شاہی بلوچستان میں سردی زیادہ ہوتی ہے وہاں سبسڈی دی جائے جس پر ایم ڈی سوئی نادرن سوئی گیس کی قیمت بڑھی کیوں کہ یہ پٹرول کی عالمی مارکیٹ سے لنک ہیاوگرا نے ہنگری کی کمپنی ایم او ایل کی درخواست پر 2010 سے گیس کی قیمت میں اضافہ کر دیا اس طرح سوئی گیس فیلڈ کا ریٹ بھی بڑھا دیا گیا ایم او ایل کو 35 ارب اور پی پی ایل کو 25 ارب روپے ادا کرنا پڑے اس وجہ اس حکومت کو درخواست کی کہ گیس کے شعبے میں گردشی قرض کو روکا جائے حکومت نے جرات مندانہ فیصلہ کیا پٹرولیم ڈویڑن کا کہنا تھا کہ کانکنی کا شعبے صوبائی حکومت کا سبجیکٹ ہیکان میں حادثیکی صورت مرنے والے افراد کیلئے دو لاکھ معاوضہ دیا جاتا ہے جبکہ ورکر ویلفیئر فنڈ سے 5 لاکھ روپے ادا کیے جاتے ہیں اس موقع پرسینٹر کبیر شاہی پنجاب اور خیبر پختون خوا کی کان مزدور کی ہلاکت پر 4 لاکھ روپے معاوضہ دیا بلوچستان کیلئے 2 لاکھ روپے رکھا جاتا ہے میری زمین پر گرنے والے خون کی قیمت باقی صوبوں سے کم رکھی گئی بتایا جائے کہ حادثات پر آج تک کتنی کانوں کو سیل کیا گیا کتنے مالکان کے جس پرپٹرولیم حکام کا کہنا تھا کہ خلاف کارروائی کی گئی یہ تمام تفصیلات صوبائی حکومت سے لے کر فراہم کر سکتے ہیں چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی معاملے کا جائزہ لینے کیلئے آئندہ اجلاس کوئٹہ میں منعقد کرے گی اجلاس میں صوبائی حکومت کے تمام محکموں کو طلب کریں گے کانکی کے شعبے میں بہتری لائیں گے ۔

۔۔۔۔شیراز راٹھور

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں