وفاقی دارالحکومت کے چڑیا گھر کا سالانہ ایک ارب 80کروڑ کا بجٹ جانوروں کیلئے خرچ کیبجائے افسران کے جیبوں میں جانے کا انکشاف

منگل 23 اکتوبر 2018 17:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اکتوبر2018ء) وفاقی دارالحکومت کے چڑیا گھر کا سالانہ ایک ارب 80کروڑ کا بجٹ جانوروں کیلئے خرچ کی بجائے افسران کے جیبوں میں جانے کا انکشاف ہوا ہے ، جبکہ سی ڈی اے انتظامیہ کی بے حسی کی وجہ سے چڑیا گھر میں موجود ہاتھی کا مہاوت ہاتھی کی دیکھ بھال کے بجائے اس کی خوراک ہی فروخت کرنے لگا روزانہ گ ہاستھی کو دیکھنے کے لئے آنے والے بچوں کو فی گنا 20سے 50روپے میں دے کر کہا جاتا ہے کہ اب یہ گناہاتھی کو کھلائو روزانہ مہاوت 2oسے 30ہزار کی دیہاڑی لگاتا ہے ، ہاتھی کو کھانے پینے کی دیگر اشیاء بھی کھانے کو نہیں ملتی لاکھوں روپے مالیت کا ہاتھی اچھی خوراک نہ ملنے کی وجہ سے قریب المرگ کو پہنچ چکا ہے، اس سے قبل بھی ایک ہتھنی سی ڈی اے حکام کے غفلت سے موت کے منہ میں جا چکی ہے، چڑیا گھر میں دیگر جانوروں کا بھی برا حال ہے ناتجربکار افسران اور عملہ کو تعینات کئے جانے کی وجہ سے وفاقی درالحکومت کا واحد چڑیا گھر ویرانی کو صورت اختیار کر چکا ہے، سرکاری چھٹی یا خوشی کے ایام میں ہزاروں بچوں بڑوں کی تعداد چڑیا گھر کی سیر کرنے آتے ہیں لیکن مایوس ہوکر لوٹنا پڑتا ہے، تفصیلات کے مطابق سی ڈی اے کے شعبہ انوائرمنٹ کی غفلت اور بے حسی کی وجہ سے چڑیا گھر میں موجود ہاتھی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو چکا ہے، ہاتھی کے دو مہاوت اور دونوں سگے بھائی ہیں، ایک بھائی بلالجو انتہائی کرپٹ ترین اہلکار ہے اور وہ متعدد بار کرپشن کے کیسز میںمعطل بھی ہو چکا ہیلیکن سی ڈی اے کے پاس متبادل مہاوت نہ ہونے کی وجہ سے اس کو دوبارہ تعینات کر دیا جاتا ہے بلال مہاوت کا متبادل مہاوت سی ڈی اے کے پاس نہ ہونے کی وجہ سے موصوف سی ڈی اے افسران کو خوب بلیک میل کرتا ہے اور سرے عام جانوروں کی خوراک فروخت کر کے ماہانہ لاکھوں روپے کی کرپشن کرتا ہے ذرائع نے بتایا کہ چڑیا گھر انتظامیہ نے مہاوت بلال کی غیرموجودگی میں ہاتھی کو منانے کیلئے متعدد بار تشدد بھی کیا لیکن شدید تشدد کرنے کے باوجود ہاتھی کو رام کرنے میں ناکام رہے، مہاوت بلال پراس سے قبل بھی الزام لگایا گیا تھا کہ وہ ہاتھی کی خوراک یینی گنے اور اخباس فروخت کر دیتا ہے، جس کی انکوائری کئی ماہ سے مکمل نہیں کی گئی، جبکہ چڑیا گھر میں دیگر کئی جانوروں کے ساتھ بھی اس قسم کا نارواسلوک کیا جاتا ہے، کیونکہ چڑیا گھر میں نہ ہی تجربہ کار عملہ موجود ہے نہ جانوروں کیلئے مخصوص ڈاکٹر تعینات کیا گیا ہے، حالانکہ سی ڈی اے کے پاس چڑیا گھر کا سالانہ کروڑوں روپے کا بجٹ موجود ہے اور یہ بجٹ ادویات، خوراک اور آرائش کی مد میں ہڑپ کیا جاتا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں