سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت سینٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس

فاٹا اور پاٹا میں ایک لاکھ 22 ہزار گاڑیاں نان کسٹم پیڈ ہیں، بلوچستان میں 6052 گاڑیاں نان کسٹم پیڈ گاڑیاں ہیں،2023 تک ان گاڑیوں کو ہاتھ نہیں لگایا جائے گا اس کے بعد کارروائی کی جائیگی ، ایف بی آر گاڑیوں کی رجسٹریشن کاکام ابھی سے ہی شروع کیا جائے تاکہ لوگوں لو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے، کمیٹی کا انتباہ زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے کم ہورہے تھے زرمبادلہ کے ذخائر کو قابو کرنے کے لیے ڈالر کی قدر بڑھائی گئی ہے، سٹیٹ بینک حکام کی کمیٹی کو بریفنگ

منگل 23 اکتوبر 2018 20:06

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اکتوبر2018ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر فاروق نائیک کی زیر صدارت پارلیمنٹ میں ہوااجلاس میں ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایاکہ فاٹا اور پاٹا میں ایک لاکھ 22 ہزار گاڑیاں نان کسٹم پیڈ ہیں۔ بلوچستان میں 6052 گاڑیاں نان کسٹم پیڈ گاڑیاں ہیں۔2023 تک ان گاڑیوں کو ہاتھ نہیں لگایا جائے گا اس کے بعد کارروائی کی جائیگی اور نان کسٹم گاڑیوں کو پکڑا جائیگا جس پر کمیٹی کا کہنا تھا کہ گاڑیوں کی رجسٹریشن کاکام ابھی سے ہی شروع کیا جائے تاکہ لوگوں لو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے سینٹر اورنگزیب خان نے کہا کہ فاٹاپاٹا کو دس سال کیلئے ٹیکس سے استثنی دی جائے کمیٹی نے سوال اٹھایا کہ اگر فاٹا کو ٹیکس سے چھوٹ دی گئی ہے تو کیا وہاں انڈسٹریل زون بھی بنائے جائیں گے اور وہاں لگنے والی انڈسٹری کو ٹیکس کے حوالے سے کیا ریلیف فراہم کیا جائیگاسینیٹر مصدق ملک نے کہا کہ انضمام کے بعد مالیاتی اداروں کو فاٹا میں دفاتر کھولنے کی اجازت ہے کیا بینکوں, مالیاتی اداروں اور کمپنیوں کو فاٹا میں ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے کیا بینک اور مالیاتی ادارے اپنے دفاتر فاٹا میں منتقل کرسکتے ہیں یا نہیں جس پر ایف بی آر حکام کا کہنا تھا کہ فاٹا انضمام پر عمل درآمد میں مسائل پیش آئیں گے چئیرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ان معاملات پر کمیٹی کو بریف کیا جائے گاکمیٹی میں انکشاف ہوا کہ تین سال گزرنے کے باوجود ایف بی آر نے تمباکو پراڈکٹس پر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم تاحال نہ لگا سکی ہے ایف بی آر چئیرمین کا۔

(جاری ہے)

کہنا تھا کہ بڈنگ پراسس میں صرف ایک بڈر نے بولی لگائی جس کی وجہ سے ابھی تک ٹھیکہ کسی کو نہیں دیا جس پر چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ پیپرا رولز کے مطابق کیا ایک بڈر کو ٹھیکہ نہیں دیا جاسکتا ایف بی آر حکام کا کہن تھا کہ پیپراچرولز میں سنگل بڈرز کی ممانعت نہیں ہے جس پر مصدق ملک نے کہا کہ ایف بی آر کی نااہلی کی وجہ سے اربوں روپے ضائع ہو رہے مگر تین سال سے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم بحال نہ ہو سکا کمیٹی ارکان نے ایف بی آر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بڈنگ نہ ہونے سے جو نقصان ہوا اس کا ذمہ دار کون ہیکمیٹی نے سسٹم کی تاحال بحالی نہ ہونے پر ایف بی آر سے 15روز میں رپورٹ طلب کر لی ہے کمیٹی نے سیاست دانوں اور وکلائ کے بینک اکاونٹس نہ کھولنے پر گورنر اسٹیٹ بینک کو بھی طلب کرلیا ہے چئیرمین کمیٹی فروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ بینک اکاونٹ کھولنا اور کریڈٹ کارڈ جاری کرنا ان کا بنیادی حق ہے سینٹر بریسٹر سیف نے کہا کہ بینک سیاست دانوں کو انسانی اسمگلرز کی نگاہ سے دیکھتے ہیں تمام بینک سیاست دانوں کے ساتھ امتیازی سلوک برتتے ہیں میری بیٹی نے ایک کتاب لکھی ہے لیکن میری بیٹی کی عمر 18 سال سے کم ہی, بینک اکاونٹ نہیں کھول رہے سینٹر مصدق ملک کا کہنا تھا کہ میں نے طالب علمی میں بیرون ملک اکاونٹ کھلوایا تھا اور کریڈیٹ کارڈ بنوایا تھا وہ ابھی بھی چل رہا لیکن میرے پاس تاحال کریڈٹ کارڈ نہیں ہے ڈالر کی قیمت میں اضافے کے حوالے سے اسٹیٹ بینک نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے کم ہورہے تھے زرمبادلہ کے ذخائر کو قابو کرنے کے لیے ڈالر کی قدر بڑھائی گئی ہے اسٹیٹ بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے کمیٹی کو بتایا کہ ڈالر کی قدر بڑھنے سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا ان کا کہنا تھا کہ ڈالر کی قیمت بڑھنے سے جاری کھاتوں کے خسارے کو کم کرنے میں مدد ملے گی جبکہ ترسیلات زر میں اضافہ ہو گا اس کے علاوہ برآمدات کو فائدہ پہنچے گا ایگزیکٹو ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ پالیسی ریٹ کو ایڈ جسٹ کیا جارہا ہے سینٹر محس عزیز نے سوال کیا کہ کیا اسٹیٹ بینک ایک آزاد اور خود مختار ادارہ ہے ایسا لگتا ہے اسٹیٹ بینک وزارت خزانہ کے ماتحت ادارہ ہے سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ اسٹیٹ بینک تین سال تک خاموش تماشائی بنا رہاجب پاکستان کا تجارتی خسارہ بڑھ رہا تھا اس وقت کچھ نہیں کیا گیا ہے ان کا کہنا تھا کہ جب اسحاق ڈار اس ملک سے چلے گئے تو اسٹیٹ بینک جاگ گیاایسا اچانک کیا ہوگیا کہ ڈالرز کو بڑھانا شروع کردیا گیا ان کا کہنا تھا کہ معیشت کو تباہ کردیا گیا اب ڈالرز کو بڑھایا جارہا ہے۔

شاہد عباس

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں