ادائیگیوں کے بحران سے نکل آئے ہیں، برآمدات میں اضافہ اور درآمدات میں کمی ہو رہی ہے،

پاناما میں شامل دیگر افراد کے خلاف بھی کارروائی ہو گی، ہم معیشت کو بہتر کرنا چاہتے ہیں لیکن اثاثے گروی رکھ کر قرضے نہیں لینا چاہتے، 100 دنوں میں معیشت کی سمت درست کر لی ہے وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر کا ایوان بالا میں اظہار خیال

پیر 12 نومبر 2018 22:39

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 نومبر2018ء) وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے کہا ہے کہ ادائیگیوں کے بحران سے نکل آئے ہیں، برآمدات میں اضافہ اور درآمدات میں کمی ہو رہی ہے، پاناما میں شامل دیگر افراد کے خلاف بھی کارروائی ہو گی، ہم معیشت کو بہتر کرنا چاہتے ہیں لیکن اثاثے گروی رکھ کر قرضے نہیں لینا چاہتے، 100 دنوں میں معیشت کی سمت درست کر لی ہے۔

پیر کو ایوان بالا میں قرضوں کی صورتحال، خارجہ پالیسی، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے اور دیگر معاملات پر تحاریک پر بحث سمیٹتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو ادائیگیوں کا توازن خراب تھا، آج بحران سے نکل چکے ہیں، ہماری برآمدات بڑھ رہی ہیں اور درآمدات کم ہو رہی ہیں اور یہ سب ہماری اصلاحات کا نتیجہ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاناما کے حوالے سے 444 لوگوں کے خلاف ڈیٹا تھا، ڈیڑھ سو افراد کے بارے میں زیادہ معلومات نہ تھیں، ان کے بارے میں معلومات حاصل کر لی گئی ہیں اور اب ان کے خلاف ایکشن شروع کر رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 100 دنوں میں 27 ممالک سے 96 ہزار فارن اکائونٹس کا ڈیٹا لیا گیا ہے، ایف بی آر میں چھ سیل بنا دیئے ہیں جو آف شور اکائونٹس کی تحقیقات کر رہے ہیں، پاناما کے حوالے سے بھی 6 سے 7 ارب روپے کی وصولی کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بھکاری کہنے والوں کو اندازہ نہیں کہ وہ خود پروفیشنل بھکاری ہیں اور ساری زندگی یہی کام کرتے رہے ہیں، ہم معیشت کو بہتر کر رہے ہیں اور مائیکرو اکنامک صورتحال بھی اس سے بہتر ہو رہی ہے جس کا فائدہ آنے والی نسلوں کو ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خلاف بات کرنے سے کسی کی ساکھ خراب نہیں ہوتی، یہ سنجیدگی سامنے آتی ہے کہ ہم کرپشن کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمر بڑی ہونے سے انسان بڑا نہیں ہوتا بلکہ اپنے کردار سے بڑا ہوتا ہے، اس ایوان میں ہر شخص کی اپنی صلاحیت ہے، کوئی اچھا معیشت دان، کوئی اچھا سیاستدان اور کوئی جملہ بازی کا ماہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات پر 20 ارب روپے کا خسارہ حکومت برداشت کر چکی ہے، ہم معیشت کو بہتر کرنا چاہتے ہیں لیکن اثاثے گروی رکھ کر قرضے نہیں لینا چاہتے جو ماضی میں کیا جاتا رہا۔

انہوں نے کہا کہ معیشت اپنے اصولوں پر چلتی ہے، اکائونٹینسی کی بنیاد پر نہیں چلتی، ایف بی آر میں پالیسی ونگ کو الگ کر رہے ہیں، سو دنوں میں برآمدات میں 4.6 فیصد اضافہ ہو چکا ہے، برآمد کنندگان کو سہولیات دے رہے ہیں، ہمارے برآمد کنندگان کا مقابلہ چین، بنگلہ دیش، سری لنکا اور بھارت کے ساتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی ترقی کے لئے سخت اور مشکل فیصلے کئے جا رہے ہیں، 100 دنوں میں معیشت کی سمت درست کرنے کا وعدہ کیا تھا اور اللہ کے فضل سے وہ سمت درست کر لی ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں