سپریم کورٹ نے مارگلہ نیشنل پارک میںدرختوں کی کٹائی سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں سروے رپورٹ پر محکمہ جنگلات اور فریقین سے جواب طلب کرلیا

جن معاملات کے بارے میں میرے دورمیں نوٹس لیا گیا وہ کیس ادھورے چھوڑ کر نہیں جائیں گے ،ْ چیف جسٹس ثاقب نثار کے ریمارکس

منگل 13 نومبر 2018 23:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 نومبر2018ء) سپریم کورٹ نے مارگلہ نیشنل پارک میںدرختوں کی کٹائی سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں سروے رپورٹ پر محکمہ جنگلات اور دیگر فریقین سے جواب طلب کر لیا ہے جبکہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ جن معاملات کے بارے میں میرے دورمیں نوٹس لیا گیا وہ کیس ادھورے چھوڑ کر نہیں جائیں گے۔

منگل کوچیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئر رضوی نے پیش ہوکر عدالت کو بتایا کہ سروے آف پاکستان نے اسلام آباد کی حد بندی کا سروے مکمل کردیا ہے تاہم اب مسئلہ صرف شاہ اللہ دتہ اور کنٹونمنٹ میں اسلام آباد کی حد بندی کے حوالے سے ہے۔ چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ عدالت نے حد بندی کا تعین اس لئے کرایا کہ اسلام آباد کی حدود کا حقیقی پتہ چل سکے اوراگر کسی جگہ کے بارے میں کوئی تنازعہ موجود ہے تو لوگ متعلقہ فورم سے رجوع کرکے معاملہ حل کراسکیں، ا ب اگر کچھ لوگ ذاتی طور پرمتاثرہ ہیں تووہ سول کورٹ جاکروہاں اپنا دعوی دائر کردیں ، تاہم یہ امر واضح ہے کہ جنگلات کی زمین کسی نجی شخصیت کو نہیں دی جاسکتی۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران سیکرٹری جنگلات نے تسلیم کیا کہ کسی نجی شخص کو جنگل کی زمین الاٹ نہیں ہو سکتی۔ہم نے حد بندی کے تعین تک درختوں کی کٹائی پرپابندی لگائی تھی۔ دوران سماعت درخواست گزار حمید نواز خان کے وکیل نعیم بخاری اور وکیل عائشہ حامد کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔نعیم بخاری کے مطابق خاتون وکیل کو لڑنے کا شوق ہے جبکہ وکیل عائشہ حامد نے سوال اٹھایا کہ نعیم بخاری محکمہ جنگلات کی وکالت کیوں کررہے ہیں۔

نعیم بخاری کے مطابق محکمہ جنگلات اگر ان سے ملا ہوا ہے تو ا س معاملے میں ہم کیا کر سکتے ہیں۔ عائشہ حامد نے جواب میں کہا کہ ان کیلئے اس طرح کا الزام قابل برداشت نہیں جس پرچیف جسٹس نے نعیم بخاری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر زمین آپ کی ہے تو دعویٰ دائر کریں۔ نعیم بخاری نے جواب دیا کہ زمین میرے موکل کی نہیں بلکہ محکمہ جنگلات کی ہے۔ عدالت نے ان سے کہا کہ ایسی صورت میں عدالت جانے اور محکمہ جنگلات جانے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے فریقین سے کہا کہ حدبندی کے بارے میں سروے رپورٹ آچکی ہے اس لئے محکمہ جنگلات سمیت تمام فریقین سروے جنرل کی رپورٹ پرعدالت میں جواب جمع کرائیں۔ سماعت کے دور ان چیف جسٹس نے واضح کیا کہ جن کیسز کا ہم نے نوٹس لیا ہے ہم ان مقدمات کوادھورے چھوڑ کر نہیں جانا چاہتے۔ جن کیسز کو ٹیک اپ کیا ہے ان کے فیصلے کرکے جائیں گے۔ بعد ازاں مزید سماعت 17نومبر تک ملتوی کردی گئی ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں