پاکستان کا ایس پی طاہر خان داوڑ کے جسد خاکی کی حوالگی میں تاخیر پر افغانستان سے احتجاج

ایس پی طاہر خان داوڑ کے بہیمانہ قتل کے معاملہ پر افغان ناظم الامور کو وضاحت کیلئے 2 بار دفتر خارجہ طلب کیا گیا ہے، افغان حکام ایس پی طاہر خان داوڑ کا جسد خاکی فوری پاکستانی قونصلیٹ جنرل کے حوالے کریں، پاکستان ڈاکٹر عافیہ کی رہائی اور وطن واپسی کیلئے مسلسل امریکی حکام کیساتھ رابطے میں ہے، آسیہ بی بی محفوظ اور پاکستان میں موجود ہیں، پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 60 ہزار سے زائد سکیورٹی اہلکار و سویلین شہید ہوئے جبکہ اربوں ڈالر کے اقتصادی نقصانات الگ ہیں، افغان تنازعہ کا فوجی حل ممکن نہیں، یہ مسئلہ صرف سیاسی اور پر امن بات چیت کے ذریعے ہی حل کیا جا سکتا ہے، افغان تنازعہ کے پر امن حل کیلئے پاکستان ہر فورم میں فعال شرکت کر رہا ہے دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کی ہفتہ وار پریس بریفنگ

جمعرات 15 نومبر 2018 17:47

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 نومبر2018ء) پاکستان نے ایس پی طاہر خان داوڑ کے بہیمانہ قتل پر دلی رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے جسد خاکی کی حوالگی میں تاخیر پر افغانستان سے احتجاج کیا ہے اور کہا ہے کہ افغان حکام جسد خاکی فوری پاکستانی قونصلیٹ جنرل کے حوالے کریں۔ دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں کے مختلف سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایس پی طاہر خان داوڑ کے بیہمانہ قتل کے معاملہ پر افغان ناظم الامور کو وضاحت کیلئے 2 بار دفتر خارجہ طلب کیا گیا ہے جبکہ کابل میں بھی پاکستانی سفارتخانہ نے لاش کی حوالگی میں تاخیر پر افغان حکام سے سخت احتجاج ریکارڈکرایا ہے۔

ترجمان نے افغان حکام پر زور دیا کہ وہ جسد خاکی فوری پاکستانی قونصلیٹ کے حوالے کریں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں کابل میں پاکستانی سفارتخانہ افغان وزارت خارجہ کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔ڈاکٹر عافیہ سے متعلق ایک سوال پر ترجمان نے کہا کہ پاکستان ڈاکٹر عافیہ کی رہائی اور وطن واپسی کیلئے مسلسل امریکی حکام کیساتھ رابطے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہوسٹن میں پاکستانی قونصل جنرل نے گزشتہ تین ماہ کے دوران 12مرتبہ ڈاکٹر عافیہ سے ملاقات کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ کے حوالے سے امریکی حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں ان کے قانونی اور انسانی حقوق سے متعلق معاملات اٹھائے گئے۔ ترجمان نے ایک بار پھر کہا کہ آسیہ بی بی محفوظ اور پاکستان میں موجود ہیں۔ ترجمان نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 2001ء میں امریکی حملہ کے بعد افغانستان میں اب تک 5 لاکھ 7 ہزار افراد جبکہ پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 60 ہزار سے زائد سکیورٹی اہلکار و سویلین جاں بحق ہوئے ہیں اور اربوں ڈالر کے اقتصادی نقصانات الگ ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ افغان تنازعہ کا فوجی حل ممکن نہیں اور یہ مسئلہ صرف سیاسی اور پر امن بات چیت کے زریعے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ افغان تنازعہ کے پر امن حل کیلئے پاکستان ہر فورم میں فعال شرکت کر رہا ہے۔ ترجمان نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی پاکستان کے خلاف عالمی فورمز پرہرزہ سرائی کی تمام کوششیں ناکام ہو چکی ہیں، بہتر یہی ہے کہ بھارت ان کوششوں سے باز رہے اور تمام تصفیہ طلب معاملات کے حل کیلئے مذاکرات کی میز پر آئے۔

ترجمان نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان جموں و کشمیر کا حصہ ہے جہاں اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق استصواب رائے ہونا ہے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی میں مزید چار کشمیریوں کی شہادت کی پر زور مذمت کی۔افغان مہاجرین کی وطن واپسی سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ موسم سرما کے باعث مہاجرین کی رضا کارانہ واپسی کا پروگرام اگلے سال مارچ تک معطل کیا گیا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں