انڈس ہیلتھ نیٹ ورک اور وفاقی وزار ت ہیلتھ کے مابین نیشنل وژن برائے سرجیکل کیئر 2025 آرگنائز کرنے کی شراکت داری

جمعرات 15 نومبر 2018 22:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 نومبر2018ء) ایڈیشنل سیکرٹری وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز اقبال درانی نے کہا ہے کہ پاکستان میں سرجیکل سسٹم کو مزید موثر بنانے کی ضرورت ہے ملک میں ایسے بنیادی ڈھانچے کے قیام کی حمایت کرتے ہیں جس میں انفراسٹرکچر کی ترقی، تکنیکی مہارت اور سروس ڈلیوری جیسی سہولیات میسر ہوں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روزپاکستان میں صحت عامہ کی سہولیات فراہم کرنے والے بہترین ادارے انڈس ہیلتھ نیٹ ورک اور وزارت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشن اور کوارڈینیشن( ایم او این ایچ ایس آرسی ) کے تعاون سے اسلام آباد میں واقع سرینہ ہوٹل میں کیا۔

کانفرنس کا عنوان اسٹیک ہولڈر انگیج منٹ کانفرنس برائے سرجیکل کیئر 2025تھا۔کانفرنس میں وفاقی وزرات، صوبائی حکومتوں کے محکمے، مقامی اور غیر ملکی سرجنز، انیستھیٹسٹ اور اوبسٹیٹریشین نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

این وی ایس سی 2025کانفرنس کو انڈس ہیلتھ نیٹ ورک اوروفاقی وزارت برائے نیشنل ہیلتھ سروسزنے منعقد کیا جس میں تکنیکی معاونت ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور ہارورڈ میڈیکل اسکول نے دی۔

ہارورڈ میڈیکل اسکول سماجی تبدیلی اور عالمی جراحی کا پروگرام ہے۔ پورے عمل کی دیکھ بھال 25ملکی اور غیر ملکی ماہرین پر مشتمل کمیٹی نے انجام دی۔کمیٹی کے سربراہ اور ایم او این ایچ ایس آر سی کے ڈائریکٹر پروگرام ڈاکٹرصفی ملک اور ہارٹ لائف کی سربراہ ڈاکٹر ثانیہ نشتر تھے۔ دنیا بھر میں تقریباً پانچ ارب افراد محفوظ اور زندگی بچانے والی جراحی تک رسائی نہیں رکھتے۔

ان نفوس میں زیادہ تر غریب اور ترقی پذیر ممالک بشمول پاکستان سے تعلق رکھتے ہیں۔مزید براں16.9ملین لوگ جراحی کے عمل سے قابل علاج بیماریوں کا شکار ہوکر دنیا سے رخصت ہوجاتے ہیں اور دنیا بھر میں پھیلی 28سے 32فیصدبیماریاں جراحی سے قابل علاج ہیںجس میں زچگی کے دوران پیچیدگیاں، کینسر سے متعلق جراحی، آنکھوں کی سرجری، امراض قلب کی جراحی اور مزید کئی شامل ہیں۔

یہاں یہ بھی بتانا ضروری ہے کہ غیر محفوظ جراحی سے پیچیدگیاں پیدا ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ پاکستان کے طبی میدان میں اس مثبت پیش رفت پر اپنی رائے دیتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل ایم او این ایچ آر سی ایس ڈاکٹر اسد حفیظ نے کہا ’ عالمی سطح پر بڑھتی ہوئے صحت اور علاج معالجے کے مسائل سے نبرد آزما ہونے کے لئے رکن ممالک بشمول پاکستان نے 2015میں ہونے والی 68ویں عالمی صحت اسمبلی کی قرار داد پر دستخط کئے تھے جس میں یہ وعدہ کیا گیا تھا کہ یونی ورسل ہیلتھ کوریج میں سرجیکل سسٹم کو مزید بہتر بنایا جائے گا اور اسے لازمی حصہ تصور کیا جائے گا۔

اس اقدام کے ذریعے پاکستان ایشیا میں پہلا ملک بن جائے گا جہاںاس فریم ورک کا مقامی ورژن اپنایا گیا ۔ہارورڈ میڈیکل اسکول کے شعبہ جراحی کے پروفیسر ،گلوبل سرجری اینڈ سوشل چینج کے ڈائریکٹراور گلوبل سرجری کے پروفیسر جان جی میرا(MD, DMD, MBA) نے کہا کہ ’ سستی، بروقت اور محفوظ جراحی سے لاکھوں زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں اور کروڑوں ڈالر کی خطیر رقم بچائی جاسکتی ہے ۔

ایجنسیز کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہیلتھ سسٹم میں سرجیکل کیئر کو شامل کرنے میں کردار ادا کریں تاکہ مستقل بنیادوں پر ترقی اور طویل مدتی مثبت نتائج حاصل کرسکیں۔ ڈاکٹر والٹ جانسن، ایم ڈی، ایم بی اے، ایم ایچ ایچ، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن میں ایمرجنسی اور لازمی جراحی کی دیکھ بھال کے پروگرام کے سربراہ، اور لوما لینسایونیورسٹی میڈیکل سینٹر میں نیوروسرجری کے کلینیکل پروفیسر نے کہا کہ زیادہ تر لوگ سرجری کو مہنگا علاج تصور کرتے ہیں حالانکہ کئی سالوں کے علاج کے بعد یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ نسبتاً سستا علاج ہے۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ88کم آمدنی والے ممالک میں علاج کی سہولیات کو صف اول کے ممالک کے ہم پلہ لانے کے لئے اگلے پندرہ سالوں میں 420ارب ڈالر خرچ کرنا ہونگے جو بظاہر تو بہت زیادہ لگتے ہیں لیکن اگر یہ رقم مختص نہیں کی گئی تو معذوری اور پیداوار میں خسارے کی مد میںاگلے پندرہ سال میں 12کھرب ڈالر کا نقصا ن ہوگا تو یہ بہت اچھی اور بروقت سرمایہ کاری ہے۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ ہمیں فن جراحی کو سرمایہ کاری تصور کرنا ہوگی ناکہ پیسے کا ضیاع کیونکہ یہ فرق بہت اہم ہے۔ ایونٹ میں خطاب کرتے ہوئے آئی ایچ این کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر عبدالباری خان نے کہا’ این وی ایس سی 2025 کے لئے اسٹریٹجک نقطہ نظر میں اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت ، موجودہ جراحی کے نظام کا تجزیہ، صوبائی سرجیکل پلانز کی تیاری میں روڈ میپ میں مطابقت اورباہمی رضامندی اور پھر پلانز کو لاگو کرنا شامل ہیں۔

‘ اُنہوں نے مزید کہا کہ اگلے قدم میں صوبائی پلانز میں فریم ورکس کو لاگو کرنے پر توجہ مرکوز رکھی جائے گی جو چھ ڈومینز کے ذریعے ہوگی یہ چھ ڈومینزانفراسٹرکچر، ڈلیوری اسٹینڈرڈز، افرادی قوت، معلومات کے انتظامات،جراحی کیئر ڈلیوری سے متعلقہ مالی اور گورننس مینجمنٹ ہیں۔ این وی ایس سی 2025کانفرنس کے ذریعے پاکستان اپنی صحت کی حکمت عملی کو جدید بنارہا ہے تاکہ مؤثراور زندگی بچانے والی جراحی تمام شہریوں کو برقت میسر آئے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں