وفاقی حکومت کا سرکاری وسائل کا بی دریغ استعمال ، رائیونڈ کی سیکورٹی پر 60 کروڑ روپے خرچ کرنے اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر میاں پرادران کے خلاف مزید 4 کیسز نیب کو بھیجوانے کا فیصلہ

گزشتہ حکومت کے دور میں سرکاری ذرائع کا بے دریغ استعمال کیا گیا، ان کا آڈٹ کر رہے ہیں،وزیراعظم اوروزیراعلیٰ ہاؤس کا ریکارڈ نیب کے حوالے کررہے ہیں،تحقیقی صحافت احتساب کے عمل میں اہم کردار ادا کر رہی ہے، برطانوی اخبار نے شریف خاندان کی جائیداد کے بارے میں تحقیقی خبر شائع کی، جس میں نوازشریف کی اہلیہ کے نام برطانیہ میں ایک فلیٹ کی اونرشپ بتائی گئی ہے، نیب کے قوانین میں ترمیم کے لیے تیار ہیں لیکن نیب پر مزید نگرا نی کا ادارہ بٹھانے کا کوئی ارادہ نہیں، عوام نے ہمارا انتخاب کیا ہے، ہم لوگوں کو جوابدہ ہیں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر اور معاون خصوصی برائے میڈیا افتخار درانی کی پریس کانفرنس

ہفتہ 17 نومبر 2018 19:34

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 نومبر2018ء) وفاقی حکومت نے سرکاری وسائل کا بی دریغ استعمال ، رائیونڈ کی سیکورٹی پر 60 کروڑ روپے خرچ کرنے اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر میاں پرادران کے خلاف مزید 4 کیسز نیب کو بھیجوانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ گزشتہ حکومت کے دور میں سرکاری ذرائع کا بے دریغ استعمال کیا گیا، ان کا آڈٹ کر رہے ہیں،وزیراعظم اوروزیراعلیٰ ہاؤس کا ریکارڈ نیب کے حوالے کررہے ہیں،تحقیقی صحافت احتساب کے عمل میں اہم کردار ادا کر رہی ہے، برطانوی اخبار نے شریف خاندان کی جائیداد کے بارے میں تحقیقی خبر شائع کی، جس میں نوازشریف کی اہلیہ کے نام برطانیہ میں ایک فلیٹ کی اونرشپ بتائی گئی ہے، نیب کے قوانین میں ترمیم کے لیے تیار ہیں لیکن نیب پر مزید نگرا نی کا ادارہ بٹھانے کا کوئی ارادہ نہیں، عوام نے ہمارا انتخاب کیا ہے، ہم لوگوں کو جوابدہ ہیں۔

(جاری ہے)

.یہ بات ہفتہ کو وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر اور وزیراعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی نیانفارمیشن سروس اکیڈمی اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران بتائی۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی نے کہا کہ سابق حکمرانوں میاں برداران نے ملک کو بے دردی سے لوٹا ہے، شہباز شریف نے سرکاری وسائل کا بیدریغ استعمال کیا، انہوں نے 60 کروڑ روپے ہوائی سفر پر خرچ کیے، اس کیس کو بھی نیب کو تفتیش کے لئے بھجوا رہے ہیں، رائیونڈ کی سیکورٹی پر 60 کروڑ روپے خرچ ہوئے، ایک دیوار بنانے کے لئے کروڑوں روپے خرچ کیے گئے۔

اس کیس کو بھی نیب کے حوالے کر دیا جائے گا۔ شہباز شریف کا سفری خرچ کا معاملہ نیب کو بھجوا رہے ہیں، ، شہباز شریف کے ہیلی کاپٹر پر آنے والے خرچے کا کیس نیب کو ریفر کیا جا رہا ہے، مریم نواز شریف کے خلاف بھی جہاز کا خرچہ کرنے کا کیس نیب کو بھیجا جائے گا۔ افتخار درانی نے کہا کہ مقاصد کی تکمیل کے لیے متبادل حکمت اختیار کرنا پڑتی ہے، اسٹریٹجی میں تبدیلی اگر یو ٹرن ہے تو یہ ہے۔

اس موقع پر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے دور میں سرکاری ذرائع کا بے دریغ استعمال کیا گیا، ان کا آڈٹ کر رہے ہیں، نیب ایک آزاد ادارہ ہے، اس لئے یہ ریفرنس نیب کو بھیج رہے ہیں اور نیب ہی اس ریفرنس کو دیکھے گا، مسلم لیگ کے دور حکومت میں وزیراعظم کے جہاز کا غیر قانونی استعمال کیا گیا، شہباز شریف اور مریم نواز نے بھی سرکاری ہیلی کاپٹر اور جہاز کا غیر قانونی استعمال کیا، شہباز شریف نے 60 کروڑ کا ہیلی کاپٹر پر سرکاری پیسوں سے سفر کیا، ہوائی سفر پر 34 کروڑ روپے غیر قانونی طور پر خرچ کیے گئے۔

وزیراعظم اوروزیراعلیٰ ہاؤس کا ریکارڈ نیب کے حوالے کررہے ہیں، سابق وزیراعلی پنجاب شہباز شریف اور مریم نواز اور نواز شریف کے کیس بھی نیب کو بھجوائے جائیں گے۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ تحقیقی صحافت احتساب کے عمل میں اہم کردار ادا کر رہی ہے، برطانوی اخبار نے شریف خاندان کی جائیداد کے بارے میں تحقیقی خبر شائع کی، جس میں نوازشریف کی اہلیہ کے نام برطانیہ میں ایک فلیٹ کی اونرشپ بتائی گئی ہے۔

اس فلیٹ کا ذکر الیکشن کمیشن یا ویلتھ فارمزمیں نہیں کیا گیا، برطانوی اخبار نے جس جائیداد کا ذکر کیا نواز شریف نے اسے چھپایا حالانکہ بطور وزیراعظم اور رکن پارلیمنٹ نواز شریف کی ذمہ داری تھی کہ وہ اپنے اثاثوں کے بارے میں بتاتے، برطانیہ سے شریف خاندان کی جائیداد سے متعلق دستاویزات حاصل کی گئی ہیں، فلیٹ کی تازہ خریداری کی تاریخ مارچ 2018 ہے جو حسین نواز کو منتقل کی گئی ہے۔

سوال ہے کہ وسائل کہاں سے آئے اورجائیدادکب اورکیسے خریدی گئی اس کیس کی نوعیت بھی دیگرکیسزکی طرح آمدن سے زائداثاثے کی ہے۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ تحائف و تفریح کی مد میں کئی گنا اخراجات کیے گئے، گزشتہ دور حکومت کے 5 سال میں تحائف پر کیے گئے اخراجات کا بھی پتا لگا لیا ہے۔ نیب کے قوانین میں ترمیم کے لیے تیار ہیں لیکن ادارے کو کمزور نہیں کریں گے، نیب پر مزید نگرا نی کا ادارہ بٹھانے کا کوئی ارادہ نہیں۔

ایک سوال کے جواب میں افتخار درانی نے کہا کہ عوام نے ہمارا انتخاب کیا ہے، ہم لوگوں کو جوابدہ ہیں، مقصد کے حصول کے لئے سٹریٹجک یو ٹرن نہیں ہے، جو بھی کامیابی کے لئے جاتے ہیں اور جو بھی ہدف حاصل کرنے کا سامنا کرتا ہے، لیڈر ان کے لئے مشعل راہ ہوتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں شہزاد اکبر نے کہا کہ ہم صاف اور شفاف لوگوں کو کمیٹی کے چیئرمین بنائیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا جہاز ان کا کوئی بچہ استعمال کرے گا تو پھر ان سے پوچھا جائے گا، ہمارے دور میں بھی اگر اسی طرح ہوا تو ہم بھی احتساب کے لئے تیار ہیں، سسٹم کو تبدیل کرنے کے لئے تمام وزارتوں، ڈویژنوں اور اداروں کو شفافیت کی ضرورت ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں