گردشی قرضی1300 ارب، پیسکو کا سب سے زیادہ حصہ،سینیٹ توانائی کمیٹی میں انکشاف

بجلی چوری کا خمیازہ بل ادا کرنے والوں کوبھگتنا پڑ رہاہے، چوری پرآٹھ ہزار لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کیے گئے ہیں،وفاقی وزیر توانائی اے ایم آئی سسٹم متعارف کیا جارہا ہے، اس سے میٹر کے ذریعے چوری کو روکا جا سکے گا،اس منصوبے کی کل لاگت 1بلین ڈالر کا منصوبہ ہے،عمر ایوب کی کمیٹی کو بریفنگ فاٹاکیلئے دس سالہ پلان ہیں جس کیلئے اس سال حکومت نے 10بلین مختص کیا ہے،پاور سیکٹر سب سے اہم ہے،ڈسٹری بیوشن لائنسز لوڈ برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا، حکام کچھ سابق اراکین نے پارلیمنٹ لاجز کے بل ادا نہیں کیے،اس کا بوجھ نئے آنے والے پارلیمنٹرینز پر پڑھ رہے ہیں،چیئرمین کمیٹی،بجلی روکنے کیلئے تعاون کریں گے، کمیٹی ارکان

منگل 11 دسمبر 2018 18:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 دسمبر2018ء) سینیٹ کمیٹی برائے توانائی میں وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب خان نے انکشاف کیا ہے کہ ملک کا گردشی قرضہ 1300ارب تک تک پہنچ چکا ہے اور اس میںسب سے زیادہ پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی(پیسکو) کا ہے، پیسکو کے ذمہ 250 ارب کے گردشی قرضے ہیں،فاٹا میں پاور سیکٹر میں سرمایہ کاری کہ ضرورت ہے،77فیصد لائن لاسز خیبر پختونخوا کے تین اضلاع میں ہیں،ٹیسکو کو اپ گریڈ کیا جائے گا،ٹیسکو کو براہ راست فنڈنگ ملے گی تو کچھ کر سکے گی اس میں خود سے کچھ کرنے کی صلاحیت نہیں۔

منگل کو سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر فدا محمد خان کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میںسینیٹر اورنگزیب خان، سینیٹرسراج الحق، سینیٹر مولا بخش چانڈیو،سینیٹرمحمد اکرم، سینیٹر ہلال الرحمن، سینیٹر سجاد حسین طور، سینیٹر تاج محمد آفریدی، سینیٹر مرزا محمد آفریدی اور سینیٹربہرہ مند خان تنگی نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

کمیٹی کو پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی(پیسکو) اور ٹرائیبل الیکٹرک سپلائی کمپنی اور وزارت پاور ڈیژن کے حکام نے بریفینگ دی۔

وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب خان نے کمیٹی کو بتا یا کہ بجلی چوری کا خمیازہ بل ادا کرنے والوں کوبھگتنا پڑ رہے ہیں، چوری پرآٹھ ہزار لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کیے گئے ہیں،اس میں محکمے کے اپنے لوگ بھی شامل ہیں،چوری کے بل جان بوجھ کر لوگوں کے کھاتے میں ڈالے گئے،جب تک محکمہ کے لوگ شامل نہ ہوں چوری ممکن نہیں،بلوچستان کیلئے سبسڈی یک دم ختم نہیں کر سکتے،29ہزار ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ آٹومیٹک میٹرانسٹرومنٹ (اے ایم آئی ) متعارف کیا جارہا ہے،اس سسٹم کے ذریعے میٹر کے ذریعے چوری کو روکا جا سکے گا،اس منصوبے کے پہلے فیز کی لاگت600ملین ڈالر ،ٹوٹل 1بلین ڈالر کا منصوبہ ہے،ڈسٹری بیوشن کے فرسودہ نظام پر سرمایہ کاری کرنی ہے،سسٹم کو بہتر کرنے کیلئے جرگہ کے مشیران سے مدد لی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ٹیسکو میں میٹر نہیں ہوتی گرڈ اسٹیشن سے ہوتی ہے،66فیصد لائن لاسز تین اضلاع میں ہو رہے ہیں،کسی کو اور بلنگ کی شکایت ہو گی تو اس کا ازالہ کیاجائے گا،دسمبر کے آخر تک اے بی سی کیبل لگائیں گے جس کے ذریعے چوری ممکن نہیں ہو گی۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر فد محمد ا خان خیبر پختونخوا کے کچھ علاقوں میں 25سالوں سے بل ادا نہیں کیے، دور کی چھوڑئیے !کچھ سابق اراکین نے پارلیمنٹ لاجز کے بل ادا نہیں کیے،س کا بوجھ نئے آنے والے پارلیمنٹرینز پر پڑھ رہے ہیں،نئے نظام پر بھر پور عمل درآمد کرنا ہو گا،اس کیلئے کمیٹی بھر پور تعاون کریگی،لوگ بل دینے کیلئے تیار ہیں،ڈسٹری بیوشن نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے،پچھلے پچاس سالوں سے آؤٹ اسٹینڈنگ چلاآرہا ہے،پیسکو اور ٹیسکو کیلئے ایک میکنزم لانے کی ضرورت ہے،اگر ملک کے کسی کونے میں پانچ سے گھنٹیکی لوڈشیڈنگ ہو ہوتی ہے تو فاٹا میں 18,18گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔

چیف ایگزیکٹیو ٹیسکو نے کہا کہ دہشتگردی سے فاٹا میں22ٹاور ز متاثر ہوئے،سسٹم لاسز13.3فیصد ہے،77فیصد ریکوری ہے،4لاکھ 42ہزار تک صارفین ہیں،ٹیسکو کے 277فیڈرز ہیں،خیبر ایجنسی آمدنی دینے والا ڈسٹرکٹ ہے،تمام اسٹیل ملز یہاں ہے،زرعی صارفین کو میٹرائزیشن پر لارہے ہیں۔چیف سیکرٹری فاٹا نے کمیٹی کو بتایا کہ جو فنڈز ہم نے ڈیمانڈ کیے تھے اس سے بہت کم فنڈز ریلیز ہوئے ہیں،جوں ہی فنڈز آئے گے، فنڈز جاری کریں گے،فاٹاکیلئے دس سالہ پلان ہیں جس کیلئے اس سال حکومت نے 10بلین مختص کیا ہے،پاور سیکٹر سب سیاہم ہے،ڈسٹری بیوشن لوڈ برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔

سیکرٹری پاور ڈویڑن عرفان علی نے کمیٹی کو بتایا کہ ایک ہزار سے زائد کا سرکولر ڈیٹ ہے،پشاور ،بنوں اورڈی آئی خان میں آگاہی مہم چلائی،اس کے ساتھ ساتھ ویجنلٹ ٹیم بھی دورہکر رہی ہے،میٹر کسی اور کی ہوتی ہے اور چوری کوئی اور کرتا ہے،لوڈشیڈنگ ان ایریاز میں ہوتی ہے جس کے سو فیصد بجلی بل ادا کرتے ہیں،کے پی میں امن و امان کا کوئی مسئلہ نہیں،لاہور میں لیسکو کی19اہلکاروں کو گرفتار کیا گیا ہے،جان بوجھ کر چوری کے بلزلوگوں کے کھاتے میں ڈالے گئے،جو مانتا ہے مگر ادا نہیں کر سکتے،دوسرا یہ کہ زائد بلنگ کا ہے،اس کیلئے تیسری پارٹی کے ذریعے آڈٹ کیا جائے گا،بلوچستان میں چیک ڈیمز بنانے کی ضرورت تھی،انڈسڑیز انڈسٹریل پانی کو ٹریڈ کیا جائے تو زیر زمین پانی آلودہ نہیں ہوں گے۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ بجلی ہے ہی کم توو کیسے پورا کیا جا سکتا ہی فاٹا میں7بلین دہشتگردی سے نقصانات ہوئے اور 1.7بلین دیئے گئے،ترسیلات کانظام بہتر بنانے کی ضرورت ہے،اگر کوئی بجلی دے بھی تو ہماری لائینیں برداشت نہیں کر سکیں گی،منظور شدہ سکیموں کیلئے فنڈز فوری طور پر ریلیز کیا جائے،اسمارٹ کارڈ کے ذریعے بجلی کی فراہمی کا نظام متعارف کیا جائے۔

سینیٹر بہر مند تنگی نے کہا کہ چارسدہ سے بل نہ دینے کی سیاست کا آغاز کیا گیا،تیس سالوں سے کنڈے لگانے والے میٹر لگانے کیلئے تیار ہیں۔سینیٹر ہلال الرحمن نے کہا کہ کے پی کے کو بجلی پوری کرنے کیلئے فاٹا کے گرڈ اسٹیشنز کو بند کر دیئے جاتے ہیں،سینیٹر مرزا محمد آفریدی نے کہا کہ انڈسٹری کیلئے بلنگ گرڈ اسیشن کے ذریعے ہوتی ہے، جو سراسر نانصافی ہے۔سینیٹر مولا بخش چانڈیونے کہا کہ سب جانتے ہیں چوری کون کرتے ہیں،ادارے میںپیسے دے کر عہدے پر فائز ہونے کا سلسلہ روکنا ہو گا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں