30جون2019کے بعد ہائر ایجوکیشن کمیشن سے منظور شدہ

سپروائزرز ہی پی ایچ ڈی کے تھیسس کو سپروائز کر سکیں گے، وائس چانسلرز کو مراسلہ

منگل 11 دسمبر 2018 21:28

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 دسمبر2018ء) ہائرایجوکیشن کمیشن نے تمام نجی اور سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز کو پی ایچ ڈی کی ڈگریوں کے اجراء میں رولز کی خلاف ورزی کے عنوان سے ایک مراسلہ جاری کردیا جس میں وائس چانسلرز کو کہا گیا ہے کہ پی ایچ ڈی کی ڈگریوں کے اجراء میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کی پالیسی کو اپنایا جائے اور بتائے گئے قوانین کی خلاف ورزی سے اجتناب کیا جائے۔

اس مراسلہ میں ایم ایس/ایم فل اور پی ایچ ڈی یا مساوی پروگراموں کے کم از کم معیار کے بارے میں اس مراسلہ میں اندراج کیا گیا ہے۔ اس مراسلہ کا متن ہے کہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ جامعات پی ایچ ڈی کی ڈگریوں کے اجراء میں مقرر کردہ پالیسی کی خلاف ورزی کر رہی ہیں جس سے ڈگریوں کی تصدیق کے وقت ڈگری یافتہ افراد کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

(جاری ہے)

اس مراسلہ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ 30جون2019کے بعد ہائر ایجوکیشن کمیشن سے منظور شدہ سپروائزرز ہی پی ایچ ڈی کے تھیسس کو سپروائز کر سکیں گے تاہم جو سپروائزر ہائر ایجوکیشن کمیشن سے منظور شدہ نہیں ہیں اور تاحال پی ایچ ڈی کے تھیسس سپروائز کر رہے ہیں ، وہ طلباء کو سپروائز کرنے کا فریضہ انجام دیتے رہیں۔

پی ایچ ڈی کی ڈگری کے اجراء میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کی پی ایچ ڈی کے داخلوں کے حوالے سے منظور شدہ پالیسی پر عملدرآمد نہ کرنے والی جامعہ کو طالب علم کو تین گنا فیس واپس کرنا ہوگی جبکہ طالب علم کا ایڈمشن بھی کینسل کر دیا جائے گا۔ مزید براں جامعہ کے متعلقہ اسٹاف کے خلاف ڈسپلنری ایکشن بھی لیا جائے گا۔ پی ایچ ڈی کی ڈگری میں کم از کم اٹھارہ کریڈٹ آوور کا کورس ورک مکمل نہ ہونے کی صورت میں اگر ڈگری جاری کی جاتی ہے تو ڈگری کو ایم ایس، ایم فل یا اس کے مساوی تصور کیا جائے گا جبکہ آئندہ پانچ سالوں کے لیے سپر وائزر کو نئے پی ایچ ڈی طلباء کو سپروائز کرنے سے روک دیا جائے گا اور ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ کے خلاف ڈسپلنری ایکشن لیا جائے گا۔

اگر طالب علم پہلے دو سال میں کمپری ہینسو ایگزامینیشن پاس نہیں کرتا تو اسکی پی ایچ ڈی کی اہلیت اور رجسٹریشن ختم کر دی جائیں گی۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن سے غیر منظور شدہ سپروائزر نے اگر 30جون2019کے بعد کسی بھی پی ایچ ڈی کے تھیسس کی سپروژن کی تو ڈیپارٹمنٹ چیئر کے خلاف ڈسپلنری ایکشن لیا جائے گا۔ وہ سپروائزرز جو بارہ ایم فل ، ایم ایس یا مساوی ڈگریوں اور پی ایچ ڈی کے طلباء سے زیادہ کو سپروائز کریں گے یا پانچ پی ایچ ڈی طلباء سے زیادہ کو سپروائز کریں گے ، پر پانچ سال کے لیے پابندی لگا دی جائے گی ۔

پی ایچ ڈی کے تھیسس کو ایک یا ایک سے زائد ایڈوانس ممالک سے reviewکرواناہوگا۔ سپروائزر پر پابندی لگا دی جائے گی اگر طالب علم کے تھیسس کی مطابقت اسکے ٹائیٹل اور اسکوپ کے ساتھ نہ ہوئی ۔ پی ایچ ڈی کی ڈگری کا اجراء ہونے سے قبل اسکالر کا کم از کم ایک ریسرچ پیپر ہائر ایجوکیشن کمیشن کے منظور شدہ جرنل میں شائع ہو چکا ہو۔ اس کی خلاف ورزی کی صورت میں ، ریسرچ پیپر مطلوبہ کیٹیگری میں شائع کروانا ہوگا جبکہ سپروائزر کو پانچ سال کے لیے پابندی کا سامنا کرنا ہوگا اور متعلقہ ڈیپارٹمنٹ کے خلاف ڈسپلنری ایکشن لیا جائے گا۔

اگر کسی تھیسس میں چربہ سازی پائی گئی تو اسکالر اور اس کے سپروائزر کے خلاف ہائر ایجوکیشن کمیشن کی چربہ سازی کے حوالے سے پالیسی کے مطابق سزا کا تعین کیا جائے گا۔ اسی طرح اگر پی ایچ ڈی کی ڈگری کا اجراء آٹھ سال سے زیادہ مدت کے بعد کیا گیا یا تین سال سے قبل کیا گیا ، ایسی ڈگری کو تسلیم نہیں کیا جائے گا اور سپر وائزر پر پابندی لگا دی جائے گی۔جامعہ کے اپنے قوانین کے خلاف اگر ڈگری کا اجراء کیا گیا تو ڈیپارٹمنٹ چیئر اور کنٹرولر ایگزامینیشن کے خلاف ڈسپلنری ایکشن لیا جائے گا اور سپروائزر پر پانچ سال کے لیے پابندی کا اطلاق بھی کر دیا جائے گا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں