ملک میں تمباکو نوشی کے باعث سالانہ 160,100پاکستانی ہلاک ہوجاتے ہیں، ڈاکٹر نوشین حامد

اسی لیے وزارت قومی صحت سروسز تمباکو نوشی کے استعمال میں کمی لانے کے لیے طلب اور رسد میں کمی کے لیے اقدامات کررہی ہے پاکستان نے تمباکو نوشی کو کنٹرول کرنے کے فریم ورک کنونشن پر دستخط کررکھے ہیں صحت عامہ کی پالیسیوں میں بھی تمباکو نوشی پر قابو پانے کے لیے اقدامات کیے ہیں، پارلیمانی سیکرٹری ہیلتھ کا ورکشاپ سے خطاب

منگل 11 دسمبر 2018 23:03

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 دسمبر2018ء) پارلیمانی سیکرٹری ہیلتھ ڈاکٹر نوشین حامد نے کہا ہے کہ ملک میں تمباکو نوشی کے باعث سالانہ 160,100پاکستانی ہلاک ہوجاتے ہیں اور اسی لیے وزارت قومی صحت سروسز تمباکو نوشی کے استعمال میں کمی لانے کے لیے طلب اور رسد میں کمی کے لیے اقدامات کررہی ہے۔ پاکستان نے تمباکو نوشی کو کنٹرول کرنے کے فریم ورک کنونشن پر دستخط کررکھے ہیں اور صحت عامہ کی پالیسیوں میں بھی تمباکو نوشی پر قابو پانے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔

انہوں نے اسلام آباد میں (آج)تمباکو کی صنعت میں مداخلت کے بارے میں ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمباکو کی صنعت کی طرف سے نوجوانوں کو سگریٹ نوشی کا عادی بنایا جارہا ہے تاکہ یہ نوجوان سگریٹ نوشی چھوڑنے والوں کی جگہ لے سکیں۔

(جاری ہے)

تاہم وزارت قومی صحت سروسز نے اس مسئلہ کو حل کرنے کے لیے طلب اور رسد میں کمی کے لیے موثر اقدامات کیے ہیں۔طلب میں کمی کے لیے اقدامات کے طورپر پاکستان نے سگریٹ کی ڈبیا پر تصویری انتباہ کے سائز میں اضافہ کردیا ہے اور ہم تصویر انتباہ کا سائز 60فیصد کیے جانے کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی کارروائی کررہے ہیں جس پر یکم جون 2019سے عملدرآمد شروع ہوجائے گا۔

ہم تمباکو کی مختلف مصنوعات پر عائد ٹیکسوں میں اضافہ کرنے کے لیے وزارت خزانہ کے ساتھ رابطہ کاری کررہے ہیں۔ ضمنی بجٹ 2018ء میں سگریٹ کے تیسرے درجہ کی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں تقریباً 46فیصد اضافہ کیا گیا ہے ۔پارلیمانی سیکرٹری ہیلتھ نے مزید کہا کہ وزارت نے صحت کے بارے میں محکموںمیں آرٹیکل 5.3بارے حساسیت پیدا کی ہے۔اس سلسلہ میں عالمی ادارہ صحت کے اشتراک سے صوبائی سطح پر ورکشاپس منعقد کی گئی ہیں جبکہ تمباکو کی صنعت کو بھی ٹوبیکو کنٹرول کمیٹیوں سے نکال دیا گیا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں