قابل تجدید توانائی کے حوالے سے پالیسی مارچ 2019ء تک لائی جائیگی ،ْقومی اسمبلی میں وقفہ سوالات

31 دسمبر 2019ء تک تین ہزار کلومیٹر اے بی سی کیبل لگائی جائے گی ،ْ وفاقی وزیر توانائی کا اظہار خیال

بدھ 12 دسمبر 2018 17:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 دسمبر2018ء) قومی اسمبلی کوبتایاگیا ہے کہ قابل تجدید توانائی کے حوالے سے پالیسی مارچ 2019ء تک لائی جائیگی ،ْ31 دسمبر 2019ء تک تین ہزار کلومیٹر اے بی سی کیبل لگائی جائے گی۔بدھ کو وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزیر عمر ایوب نے کہا کہ حکومت کی توجہ متبادل ذرائع سے بجلی کی پیداوار پر مرکوز ہے اور مارچ میں اس بارے میں پالیسی بھی لائی جارہی ہے۔

شمسی توانائی سے بجلی سستی حاصل کی جاسکتی ہے‘ اس سے مختلف صوبوں میں بجلی پیدا کرنے کے مواقع ہیں۔ صوبے بھی اس حوالے سے کام کر رہے ہیں۔وزیر توانائی عمر ایوب نے بتایا کہ ملک میں اس وقت پن بجلی 23 فیصد‘ فرنس آئل 19‘ آر ایل ایف جی 17 فیصد‘ کوئلہ سے دس فیصد‘ نیو کلیئر سے 7 فیصد بجلی حاصل ہو رہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ 2010ء میں بجلی کی فی یونٹ پیداوار 6 روپے 90 پیسے جبکہ مارچ 2018ء میں 11 روپے 71 پیسے تھا۔

یہ سابق حکومت کے دور کا ہے۔ نیپرا نے ہماری حکومت کو تین روپے 84 پیسے فی یونٹ اضافہ کی تجویز دی تاہم ہم لوگ وزیر خزانہ اور ان کی ٹیم کے ساتھ مل کر بیٹھے اور ایسا حل نکالا کہ 95 فیصد تاجر اس سے متاثر نہیں ہوئے۔ ٹیوب ویلز کے نرخ کم کئے۔ حکومت کو وزارت اپنے ذرائع سے ڈیڑھ سو ارب روپے بچا کر دے گی۔وزیر توانائی عمر ایوب خان نے قومی اسمبلی میں انکشاف کیا ہے کہ پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے ایک علاقہ میں جہاں اڑھائی سو میٹرز ہونے چاہئیں وہاں صرف تین میٹر سے پورے علاقے کو بجلی فراہم کی جارہی ہے‘ صرف پشاور پیسکو کی وجہ سے سرکلر ڈیٹ میں اڑھائی سو ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑا‘ 31 دسمبر 2019ء تک تین ہزار کلومیٹر اے بی سی کیبل لگائی جائے گی‘ اس پر کنڈا نہیں ڈالا جاسکتا‘ محکمہ موجود مافیا کے خلاف بھی کارروائی کی جارہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بجلی چوری کے خلاف مہم چلا رہے ہیں۔ سابق حکومتوں نے ٹرانسمیشن لائنوں پر کام نہیں کیا۔ انہوںنے کہاکہ 31 دسمبر 2019ء تک تین ہزار کلومیٹر اے بی سی کیبل لگائیں گے اس پر کنڈا نہیں لگتا۔ وزیرتوانائی عمر ایوب نے بتایا کہ چترال میں پن بجلی کے بڑے مواقع ہیں۔ پاکستان میں پن بجلی کی استعداد 60 ہزار میگاواٹ ہے۔ 50 میگاواٹ سے زیادہ کے منصوبے وفاقی جبکہ اس سے کم والے صوبے کرتے ہیں۔

ہم بجلی کی اگلے سالوں میں طلب دیکھ کر مرحلہ وار کام کریں گے۔عمر ایوب نے کہا کہ قابل تجدید توانائی کا ٹیرف سابق حکومت کا تھا۔ بی 1 ‘ بی 2 اور بی 3 ٹیرف مختلف ہیں۔ پی پی آئی بی نے دیر کا ایک پن بجلی کا منصوبہ بعض قانونی مسائل کی بناء پر ختم کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی صارفین ٹیرف میں 33 فیصد صلاحیت کی ادائیگی کرتے ہیں۔ پاکستان کی دور دراز کے پانچ کروڑ لوگوں کی بجلی تک رسائی نہیں ہے۔

ان کے لئے چھوٹے منصوبوں کا آغاز کرنا چاہتے ہیں۔ ایک اور ضمنی سوال کے جواب میں وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا کہ کے الیکٹرک کے ساتھ ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن کے ساتھ معاملات میں کے الیکٹرک کو ان شعبوں پر سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔ وزیر توانائی عمر ایوب خان نے کہا کہ حیسکو‘ پیسکو‘ ٹیسکو‘ میپکو اور دیگر کمپنیوں میں پورے پورے گینگ بجلی چوری میں ملوث ہیں۔

ہم نے آٹھ ہزار ایف آئی آر کاٹی ہیں۔ ایک فیڈر کی لمبائی 15 سے 20 کلو میٹر ہونی چاہیے۔ پہاڑی علاقوں میں ایک ایک فیڈر کی لمبائی 100 کلومیٹر سے زائد ہے۔ گزشتہ حکومت نے اربوں روپے کا سرکلر ڈیٹ چھوڑا ہے۔ لائن لاسز پر کام نہیں ہوا۔ ٹرانسمیشن لائن کی بہتری پر توجہ نہیں دی گئی۔بدانتظامی کی ایک داستان ہے جس کا خمیازہ ادارہ اور پاکستان کے عوام بھگت رہے ہیں۔

وزیراعظم کی خصوصی ہدایت ہے کہ غریبوں کا خاص خیال رکھیں۔ وفاقی وزیر عمر ایوب نے بتایا کہ 27 ہزار ٹیوب ویل بلویچستان میں ہیں جن کو سولر پر لا رہے ہیں۔ غلام بی بی بھروانہ کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ زرعی ٹیوب ویل پر سبسڈی کو سراہا ہے۔ فکس چارجز ہٹانے پر کسان اتحاد نے شکریہ ادا کیا ہے۔ انہوں نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا ہے۔

مافیا کے خلاف ہم ایکشن لے رہے ہیں۔ ہم نے مافیا کا نیٹ ورک ختم کرنا ہے۔ گائوں یا محلہ کی سطح پر مقامی سطح پر پیسے کمانے کا مسئلہ جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جاں پر آبادی بہت زیادہ ہے وہاں پر ایچ ٹی لائن کی تبدیلی کے لئے جائزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 66 فیصد ہمارا بجلی کا نظام فرسودہ ہو چکا ہے اور اس کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ رائو اجمل کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ زمیندار ایسوسی ایشن نے ہماری ساتھ ملاقات پر لیٹ ادائیگی کے حوالے سے مانا ہے۔

اقبال محمد علی خان کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ اس کے ساتھ ممبران کی ملاقات کا اہتمام کرائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن ہمارے ہاں بہت پھیل چکی ہے۔ ڈسٹری بیوشن میں گھمبیر مسئلہ کا سامنا ہے اس کو دور کریں گے۔ وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب خان نے بتایا کہ چین سے سمندر کی لہروں سے بجلی پیدا کرنے کی کوئی تجویز موصول نہیں ہوئی۔ دنیا میں ویو ٹیکنالوجی سے چھوٹے چھوٹے پلانٹس لگے ہیں۔

یہ صرف شہروں کے ساتھ ساتھ کامیاب ہو سکتا ہے۔وقفہ سوالات کے دوران جنید اکبر کو ضمنی سوال کے لئے موقع دیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہم بھی اس ایوان کے ممبر ہیں‘ ہمیں بھی بولنے کا موقع دیا کریں جس پر سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ آپ بھی محنت کرکے آیا کریں اور سوالات لایا کریں۔ بعد ازاں ان کے سوال کے جواب میں عمر ایوب نے بتایا کہ بنوں‘ ڈی آئی خان پشاور کا 50 کلو میٹر کا علاقہ کا گردشی قرضوں کا بڑا مسئلہ ہے۔ 250 ارب روپے اس کا حصہ ہے۔ پشاور کے ایک علاقہ میں جہاں 250 میٹر ہونے چاہیے تھے وہاں پر صرف تین میٹر تھے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں