اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے وفاقی سرکاری تعلیمی اداروں کے سروس سٹرکچر میں مجوزہ ترمیم پر اعتراضات عائد کر دئیے

پیر 17 دسمبر 2018 21:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 دسمبر2018ء) اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے وفاقی سرکاری تعلیمی اداروں کے سروس سٹرکچر میں مجوزہ ترمیم پر اعتراضات عائد کر دئیے،اسٹیبشلمنٹ ڈویڑن نے کہا ہے کہ اساتذہ کی ترقی کے لیے ٹریننگ کی شرط،دیہی علاقے میں دوسال لازمی سروس سمیت سربراہان کے لیے مینجمنٹ کورس کی ترامیم قابل جوازنہیں ہیں،ذرائع کے مطابق وفاقی نظامت تعلیمات نے چند ماہ قبل سروس سٹرکچر میں ترمیم کرتے ہوئے مجوزہ رولز اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن کو بھجوائے جس کے مطابق یہ سفارش کی گئی کہ اساتذہ کی ان سروس چیک اینڈ بیلنس کی غرض سے ترقی کو جدید طرزتدریس کی ٹریننگ سے مشروط کر دیا گیا تھا،مجوزہ ترمیم میں یہ بھی سفارش کی گئی کہ ہر ٹیچر کو دو سال دیہی علاقہ جات میں قائم سکولوں میں پوسٹ کیا جائے گا کیونکہ دیہی علاقوں میں اساتذہ کی شدید کمی ہے جس کے باعث دباؤ اور سفارش پر دیہی علاقہ جات میں کوئی بھی ڈیوٹی نہیں کرتا،مجوزہ ترمیم میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اساتذہ میں سے پروموشن کے بعد پرنسپل(سربراہ)کے عہدہ پر تعینات ہونے سے قبل مینجمنٹ کورس لازمی کروایا جائے،ذرائع کا کہنا ہے کہ انہی سروس سٹرکچر منظور نہ ہونے کے باعث وفاقی سرکاری تعلیمی اداروں کے اساتذہ کی 35فیصد آسامیاں خالی ہیں حالانکہ آئین کے سیکشن 25اے کے تحت 10فیصد سے زائد پوسٹیں خالی نہیں رکھی جا سکتیں،اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن نے اعتراضات کے ساتھ سمری واپس بھجوائی ہے کہ اساتذہ کی ترقی کو مشروط کرنا قابل جواز نہیں،۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں