نیب کی طرف سے سینیٹرز کی طلبی کا معاملہ چیئرمین نیب کو لکھے گئے خط کا جواب موصول ہونے کے بعد قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کے ساتھ بیٹھ کر طے کریں گے، مقام چیئرمین سینیٹ

بدھ 19 دسمبر 2018 18:12

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 دسمبر2018ء) سینیٹ کے قائم مقام چیئرمین سلیم ایچ مانڈوی والا نے کہا ہے کسی بھی سینیٹر کو نیب کی طرف سے طلب کئے جانے کا معاملہ چیئرمین نیب کو لکھے گئے خط کا جواب موصول ہونے کے بعد قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کے ساتھ بیٹھ کر طے کریں گے ۔ بدھ کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر حاصل بزنجو کے نکتہ اعتراض کے جواب میں قائمقام چیئرمین نے کہا کہ نیب کی طرف سے سینیٹرز کی طلبی کے معاملے پر انہوں نے چیئرمین نیب کو خط بھی لکھا ہے، سینیٹر حاصل بزنجو کو جس طرح کا لیٹر موصول ہوا ہے اسی طرح کا ایک لیٹر سپیکر سندھ اسمبلی کو ملا ہے۔

(آج) جمعرات کو اس معاملے کے حوالے سے ایوان کو مزید آگاہ کروں گا۔ چیئرمین کو لکھے گئے خط کے جواب کا انتظار ہے، اس کے بعد قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کے ساتھ بیٹھ کر طے کریں گے کہ کیا فیصلہ کرنا ہے۔

(جاری ہے)

قائد ایوان شبلی فراز نے کہا کہ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہم احتساب سے مبرا ہیں، ایک طریقہ کار موجود ہے اس پر عمل کرنا چاہیے۔ شبلی فراز نے کہا ہے کہ نیب کے قوانین سابق دور کے بنے ہوئے ہیں، میڈیا ٹرائل نہیں ہونا چاہیے، اگر کسی نے کچھ نہیں کیا تو وہ نیب کے سامنے پیش ہونے سے ڈرتا کیوں ہے، اگر مجھے بلاتے ہیں تو میں پیش ہونے کے لئے تیار ہوں، احتساب بلا تفریق ہونا چاہیے، نیب کو ہم نے پہلی مرتبہ سیاست سے پاک کیا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ میرٹ پر فیصلے ہوں، پہلے یہ نہیں ہوتا تھا۔

سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا کہ انہیں نیب کی طرف سے طلب کیا گیا ہے اور اس میں ان کے اہل خانہ کے نام بھی ہیں۔ سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ یہ ٹھیک بات نہیں ہے، ارکان پارلیمنٹ کا احترام کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی کمیٹی بنا کر اس معاملے کا حل نکالا جائے۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ گزشتہ روز بھی اس معاملے پر بات ہوئی تھی، اس مسئلہ کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔ سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ کسی کے لئے ایک قانون اور کسی کے لئے دوسرا قانون نہیں ہونا چاہیے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں