سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈز سکیورٹی کا ایم ڈی پاسکو اور ایڈیشنل سیکرٹری پر اظہار برہمی

عمر کوٹ میں پاسکو کے گودام کیلئے زمین الاٹ کرانے میں تاخیر پر ایم ڈی سے 3دن میں رپورٹ طلب پاکستان میں گندم کی کاشت کا 70سے 90فیصد ٹارگٹ پورا کرلیا گیا،2006سے لیکر اب تک 22فیصد کاٹن کم کاشت کی جارہی ہے ،کاٹن کے علاقوں میں شوگر ملز لگادی گئی ہیں جس کی وجہ سے کاشتکار کاٹن کی بجائے گنے کی فصل کو ترجیح دینے لگے ہیں،کمیٹی کو بر یفنگ

بدھ 19 دسمبر 2018 20:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 دسمبر2018ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈز سکیورٹی اینڈ ریسرچ نے عمر کوٹ میں پاسکو کے گودام کیلئے زمین الاٹ کرانے میں تاخیر پر ایم ڈی پاسکو اور ایڈیشنل سیکرٹری پر شدید برہمی کا اظہار کیا ،اس حوالے سے وزارت اور ایم ڈی سے 3دن میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان میں گندم کی کاشت کا 70سے 90فیصد ٹارگٹ پورا کرلیا گیا ہے ، ٹارگٹ 8.833تھا جبکہ 8.011 ملین ہیکٹرز کاشت کی گئی ہے ، کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس سال 7لاکھ بیلز ( گانٹھیں ) کا فرق پڑا ہے ،2006سے لیکر اب تک 22فیصد کاٹن کم کاشت کی جارہی ہے ،کاٹن کے علاقوں میں شوگر ملز لگادی گئی ہیں جس کی وجہ سے کاشتکار کاٹن کی بجائے گنے کی فصل کو ترجیح دینے لگے ہیں ،این ای آر سی نے 2017_18میں بیج کی ستائیس ورائٹی تیار کی ہیں جبکہ اب تک 154ورائٹی تیار کی ہیں ۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے آئندہ میٹنگ میں کاٹن کمیشن سے کاٹن کے حوالے سے آئندہ میٹنگ میں تفصیلی بریفنگ طلب کرلی ہے ،کمیٹی نے چیئرمین پی اے آر سی سے پرائیویٹ بیج تیار کرنے والی کمپنیوں کے نام اور لسٹیں بھی آئندہ میٹنگ میں طلب کرلی ہیں ،کمیٹی میں چیئرمین پی اے آر سی کیخلاف کام کرنے والی لابیوں کا ذکر ہوا ،جس پر چیئرمین پی اے آر سی نے کہا کہ اس دنیا میں پیغمبر کوئی نہیں میں ،میرٹ پر آتا ہوں مجھے اس طرح کی چیزوں سے کچھ فرق نہیں پڑتا ۔

بدھ کو کمیٹی کااجلاس سید مظفر حسین شاہ کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا ،جس میں اکثریتی ممبران نے شرکت کی منسٹر نیشنل فوڈ سکیورٹی نے بھی شرکت کی ۔ چیئرمین کمیٹی نے ایم ڈی پاسکو پر شدید برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ اکتوبر 2018سے اب تک پاسکو کے گودام کیلئے عمر کوٹ میں سندھ حکومت سے زمین الاٹ نہیں کروائی جاسکی ،یہ 4ایکڑ زمین کیلئے 10سال لگے گئے ،انہوں نے ایڈیشنل سیکرٹری نیشنل فوڈ سکیورٹی پر بھی برہمی کااظہار کیا کہ آپ بھی اس حوالے سے کچھ نہیں بتا سکے تو انہوں نے کہا کہ میں نے ایک ہفتے پہلے چارج لیا ہے ۔

چیئرمین نے کہا کہ پاکستان کاٹن کمیٹی نے کیا ٹارگٹ رکھا ہوا ہے ،آئندہ کمیٹی میں ان کے اقدامات کے حوالے سے بتایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ کاٹن سے سب سے زیادہ زرمبادلہ حاصل ہوتا تھا لیکن کاٹن کی پیداوار کرنے والے علاقوں میں شوگر ملز لگادی گئی ہیں ،جس کی وجہ سے کاٹن کی پیداوار کم ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گندم کی کٹائی کے وقت ہم مختلف علاقوں کا شیڈول بنائینگے اور پی اے آر سی کے سائنسدان بھی ہمارے ہمراہ ہونے چاہیے ۔

وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سکیورٹی محبوب سلطان نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم 12ہزار لیولنگ کیلئے سبسڈی دے رہے ہیں ،سندھ کے پاس 18سو ہیں ۔انہوں نے کہا کہ طورخم بارڈر پر کھلے ٹرکوں میں کاٹن آرہی تھی ،ہم نے ان کو آنے سے روک دیا اور کہا کہ جب یہ کنٹینر میں آئے گی تو اس کی اجازت ہوگی ،پنجاب میں جہاں شوگر ملزلگائی گئی ہیں وہ کاٹن کے علاقے تھے ،ہم نے کاٹن کی فصل کی بہتری کیلئے کام شروع کردیا ہے ۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ پنجاب میں 95فیصد سندھ میں 73فیصد ، کے پی میں 94فیصد ، بلوچستان میں 71فیصد گندم کی کاشت کا ٹارگٹ پورا کرلیا گیا ہے اور دسمبر کے آخر تک گندم کی کاشت کی جاسکتی ہے ۔کاٹن کمشنر نے کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ سال سے 7لاکھ گانٹھیں کم پیدا ہوئی ہیں کیونکہ پیداواری لاگت زیادہ ہونے کے باعث کاٹن کی فصل کم کاشت کی جاتی ہے ،2006سے لیکر اب تک 22فیصد کاٹن کم ہوگئی ہے ۔

چیئرمین پی اے آر سی نے کمیٹی کو بتایا کہ پی اے آر سی نے دو ہزار سترہ اٹھارہ میں بیج کی ستائیس ورئیٹیاں تیار کی ہیں گھی بنانے کیلئے جو سو فیصد ہارڈ آئل استعمال کیاجارہا ہے ہمارے پاس کل دو ہزار پانچ سو اسی ملازمین ہیں ،جن میں 480سیاستدان اور 187پی ایچ ڈی ہیں ۔ سب سے زیادہ بیچ پنجاب کارپوریشن بناتا ہے ہم آئندہ میٹنگ میں پرائیویٹ کمپنیوں کے نام اور بیج کی خریداری کی تفصیل جمع کروائینگے عمر کوٹ میں 727ملین کا پروجیکٹ تھا جس کو کم کرکے 643 کردیا گیا ہے اور سٹاف میں 164سے کم کرکے 169 کردیا گیا ہے

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں