اسلام آباد ہائی کورٹ نے ای پی آئی پروگرام میں من پسند کمپنیوں کو ٹھیکہ دینے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کر دی

بدھ 16 جنوری 2019 18:32

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جنوری2019ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے اقوام متحدہ کے تحت ای پی آئی پروگرام میں مبینہ طور پر من پسند کمپنیوں کو ٹھیکہ دینے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کر دی۔ بدھ کو عدالت عالیہ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے درخواست گزار ڈاکٹر ثقلین کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزار کی جانب سے شاہ خاور ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ نیب کی جانب سے طلبی کے نوٹس پر ڈاکٹر ثقلین پیش ہوئے ،نیب نے زبردستی 164 کا بیان قلمبند کیا، نیب ملتان لے گئے اور کہا کہ یہ جیل ہے آپ کو جیل میں ڈالتے ہیں۔ڈائریکٹر نیب نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے پاس شکایت آئی تھی تو سرچ وارنٹ لے کر چھاپہ مارا ۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ نیب کیا کر رہا ہے، ایک کیس بنانے کے لئے رات 11 بجے مجسٹریٹ کو بٹھایا جاتا ہے، کیا اب گرفتاری کے بعد نیب تفتیش کرے گی، نیب کو پہلے کیس تیار کرنا چاہئے تھا۔

عدالت نے حکم دیا کہ نیب ایک ہفتے تک رپورٹ جمع کرائے۔عدالت نے حکم دیا کہ ڈاکٹر ثقلین کے وکیل بھی تمام چیزیں تحریری طور پر عدالت کو جمع کرائیں۔عدالت نے حکم دیا کہ نیب ڈاکٹر ثقلین اور میڈیسن پرچیزر کے تعلقات، لین دین کے حوالے سے جامع رپورٹ دے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ نیب کی تفتیشی ٹیم کو مزید ٹریننگ کی ضرورت ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کسی کے گھر سے پیسے ملنا جرم نہیں ہے۔ شاہ خاور ایڈووکیٹ نے کہا کہ گھر سے برآمد ہونے والی رقم زمین فروخت کی تھی، نیب افسران نے اختیارات سے تجاوز کیا، انکوائری کی جائے ۔عدالت نے کیس کی سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کر دی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں