ای پی آئی پروگرام میں من پسند کمپنیوں کو نوازنے سے متعلق کیس کی سماعت

کیس میں جلد بازی نظر آرہی ہے‘ کیس پہلے تیار کرنا چاہیے تھا‘کیا نیب اب گرفتار ی کے بعد تفتیش کیا کرے گی‘کسی کے گھر سے پیسے ملنا جرم نہیںہے :جسٹس اطہر من اللہ

بدھ 16 جنوری 2019 23:06

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 جنوری2019ء) چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب افسران پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ نیب کیا کررہی ہے ایک کیس بنانے کیلئے رات گیارہ بجے مجسٹریٹ کو بٹھایا جاتا ہے کیا اب گرفتاری کے بعد نیب تفتیش کیا کرے گی نیب کو پہلے کیس تیار کرنا چاہیے تھا ۔

(جاری ہے)

بدھ کے روز چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل ڈویژنل بینچ نے اقوام متحدہ کے تحت ای پی آئی پروگرام میں من پسند کمپنیوں کو نوازنے کے معاملے پر کیس کی سماعت کی فاضل بینچ نے جب سماعت شروع کی تو ڈاکٹرثقلین کی جانب سے شاہ خاور ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ نیب نے زبردستی 164 کا بیان قلمبند کروایا ہے نیب ملتان لے گئے اور کہا یہ جیل ہے آپ کو جیل میںڈالتے ہیں اس معاملے میں نیب سمیت ضلعی انتظامیہ کے افسران بھی ملوث ہیں خریدار کو نیب کی جانب سے ہراساں کیا جارہا ہے عدالت حکم دے کہ میڈیسن خریدار کو نیب اور ضلعی انتظامیہ گرفتار نہ کریں نیب حکام نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے پاس شکایت آئی تھی تو سرچ وارنٹ لے کر چھاپہ مارا فاضل چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے نیب کو پہلے کیس تیار کرنا چاہیے تھا اس کیس میں نیب کی جلد بازی نظر آرہی ہے بینچ میں شامل فاضل جج میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے نیب ٹیم کو مزید ٹریننگ کی ضرورت ہے فاضل چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کسی کے گھر سے پیسے ملنا جرم نہیںہے درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا گھر سے برآمد ہونے والی رقم زمین فروخت کی تھی نیب افسران نے اختیارات سے تجاوز کرکے حقائق چھپائے اس پر انکوائری کروائی جائے بعد ازاں عدالت نے حکم دیا کہ ڈاکٹر ثقلین کے وکیل بھی تمام چیزیں تحریری طورپر عدالت میںجمع کروائیں نیب حکام ایک ہفتے میں رپورٹ داخل کروائے جس کے بعد مزید سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کردی گئی

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں