سپریم کورٹ نے مزارات پر جمع ہونے والے چندے اور نعلین مبارک کی چوری سے متعلق ازخود نوٹس کیس نمٹا دیا

بدھ 16 جنوری 2019 23:54

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جنوری2019ء) سپریم کورٹ نے مزارات پر جمع ہونے والے چندے اور نعلین مبارک کی چوری سے متعلق ازخود نوٹس کیس نمٹا تے ہوئے ہدایت کی ہے کہ چندے سے متعلق فرانزک آڈٹ کی رپورٹ پنجاب کابینہ کو پیش کی جائے جو مزارات کے نذرانوں کے استعمال کے بارے میں طریقہ کار وضع کرے گی ، عدالت نے پولیس کو نعلین مبارک کی تلاش جاری رکھنے کی ہدایت کر تے ہوئے قراردیاکہ نعلین مبارک کی چوری پوری قوم کے لیے لمحہ فکریہ ہے اس معاملے میں ہرتین ماہ بعدعدالت کو پیش رفت رپورٹ پیش کی جائے ،بدھ کوچیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ، اس موقع پرپولیس حکام نے پیش ہوکرعدالت کو بتایا کہ نعلین مبارک جولائی 2002ء میں چوری کیا گیا ، اس معاملے کاایک پہلو یہ ہے کہ نعلین مبارک سمگل ہوکر ملک سے باہر گیا جبکہ د وسرے پہلو کے مطابق نعلین مبارک چوری ہو نے کے باوجود پاکستان ہی میں ہے اس طرح تفتیش کا ایک رخ یہ ہے کہ نعلین مبارک برونائی لے جانے اور واپس لانے کے دوران چوری ہوا ہے، تاہم پولیس کو تاحال کوئی سراغ نہیں ملا، جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ ایسا لگتا ہے کہ پولیس تاحال نعلین مبارک کی شناخت نہیں کر سکی۔

(جاری ہے)

جس پرپولیس حکام نے بتایاکہ یہ تعین کرلیا گیا ہے کہ کونسا نعلین مبارک چوری ہوا، سماعت کے دوران ایک پولیس افسر نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب پولیس نے معلومات دینے والے کے لیے پچاس لاکھ کا انعام مقرر کیا ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ جس نے نعلین پاک کو چوری کیا وہ انتہائی بد بخت ہے ، سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھاکہ اس معاملے میں فرانس برطانیہ اور مختلف مسلم ممالک کے میوزیم سے رابطہ کیا جائے ، ہو سکتا ہے کسی نے چوری کرکے وہاں فروخت کردیا ہو۔

چیف جسٹس نے کہاکہ عدالت نعلین مبارک کی تلاش کا کیس منطقی انجام تک پہنچائے گی پولیس حکام کی طرف سے عدالت کوبتایا گیا کہ کئی لوگ خفیہ طور پر نعلین مبارک کی زیارات کرواتے ہیں ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ایسے مقامات پر پولیس کی ٹیمیں بھجوائیں گے، ہماری کوشش ہو گی کہ نعلین پاک کو کسی بھی طرح تلاش کیا جائے، جس پر عدالت نے کہا نعلین مبارک توچوری ہوگیا ہے لیکن جو زیارات موجود ہیں انکا تحفظ یقینی بنایا جائے ، جے آئی ٹی نعلین مبارک کی تلاش جاری رکھے اورعدالت کواس حوالے سے ہر 3 ماہ بعد پیشرفت رپورٹ پیش کی جائے ، اگرپولیس کواس معامعلے میں جے آئی ٹی کی معاونت درکار ہو تو وہ عدالت سے رجوع کرسکتی ہے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ محکمہ اوقاف ا س وقت بالکل فارغ ہے ،مزاروں پر کروڑوں روپے کا چندا عقیدت سے لایا جاتا ہے، ہمیں بتایا جائے کہ یہ کروڑوں روپے کی رقم کون کھا جاتا ہے۔ جس پرمحکمہ اوقاف کے حکام نے بتایا کہ سارا چندہ مرکزی اوقاف فنڈ میں جاتا ہے اور اب عدالتی حکم کی روشنی میں چندے کافرانزک آڈٹ جاری ہے۔ عدالت نے ہدایت کی کہ فرانزک رپورٹ پنجاب کابینہ کو پیش کی جائے جو مزارات سے جمع ہونے والے نذرانوں کے استعمال کے بارے میں حکمت عملی بنائے گی کہ ان نذرانوں کوکیسے اور کہاں خرچ کیاجائے گا بعدازاں عدالت نے کیس نمٹا دیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں