وفاقی وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق نے آلو کے کاشتکاروں کے ممکنہ خدشات کو دور کرنے کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھانے کے عزم کا اظہار

جمعرات 17 جنوری 2019 21:34

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جنوری2019ء) وفاقی وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق نے آلو کے کاشتکاروں کے ممکنہ خدشات کو دور کرنے کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھانے کے عزم کا اظہار کیا ہے، تین سے چار لاکھ ٹن آلو ہر سال مختلف ممالک جن میں ملائیشیا، روس، سری لنکا، خلیجی ریا ستوں کو برآمد کیا جا تا ہے، اس سال آلو کی برآمد کا باقاعدہ آغاز ہو چکا ہے اور اس سلسلہ میں 25 آلو کے ٹرک کابل پہنچ چکے ہیں۔

وفاقی وزارت غذائی تحفظ نے اس سلسلہ میں تمام ممکنہ اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے اور صوبائی وزارت زراعت کے نمائندوں سے رابطے کا آغاز کر دیا ہے۔ جمعرات کو جاری پریس ریلیز کے مطابق وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ و تحقیق محبوب سلطان نے کہا ہے کہ آلو کی برآمد پر کوئی حکومتی ٹیکس عائد نہیں ہے، اس کے علاوہ وزارت کے حکام کی افغانستان کسٹم حکام سے ملاقات کا آغاز ہو چکا ہے، پاکستان کی آلو کی برآمد کا بڑا حصہ افغانستاں سے ہو کر جاتا ہے۔

(جاری ہے)

اور افغانستان کیطرف سے اس پر 25 فیصد ڈیوٹی عائد ہے جس کا باقاعدہ اجرائ2015ء میں ہوا ہے، سفارتی سطح پر کسٹم حکام سے بات جاری ہے کہ وہ آلو کی برآمد پر افغانستان کی جانب سے عائد شدہ ٹیکس میں تخفیف کر دیں تاکہ ہمارے کاشتکار اور ایکسپورٹرز کو کچھ راحت ملے۔ یا بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں ہر سال آلو کی برآمد کا باقاعدہ آغاز جنوری کے آخری ہفتہ میں ہوتا ہے اور چین اور افغانستان کو بھی آلو برآمد کیا جائے گا جس کے نتیجہ میں اس سال آلو کی برآمد میں قابل ذکر اضافہ کی توقع ہے۔

وزارت غذائی تحفظ اپنے ذیلی محکمہ ڈی پی پی کی وساطت سے ایکسپورٹرز کیلئے اوکاڑہ میں سہولت سینٹر قائم کرتی ہے، موجودہ حکومت اس بات پر قائم ہے کہ کسان کے مفادات کا ہرسطح پر تحفظ کیا جائے گا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں