بجلی چوروں کے خلاف کارروائی اور محکمہ میں سختی کے باعث نقصانات کم ہوئے ہیں ،

سیکرٹری توانائی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے سیکرٹری توانائی کی بریفنگ

جمعہ 18 جنوری 2019 23:33

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 جنوری2019ء) پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس جمعہ کو سینٹ میں قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ اجلاس میں وزارت توانائی کے سیکرٹری نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کیطرف سے کمیٹی کو بریفنگ دی۔ بریفنگ میں سیکرٹری نے کہا کہ جولائی سے نومبر تک نقصانات 17 فیصد رہے، گزشتہ سال اس عرصہ میں لائن لاسز 17.3 فیصد تھے۔

بجلی چوروں کے خلاف کارروائی اور محکمہ میں سختی کے باعث نقصانات کم ہوئے ہیں۔ پنجاب میں چوری سائنسی طریقہ سے کی جاتی ہے، سافٹ ویئر کے ذریعے میٹر ریورس کئے جاتے ہیں۔ پنجاب میں ٹیکنالوجی کے ذریعے بجلی چوری کرنے والے کئی گینگ پکڑے ہیں۔ اس عرصے میں 9091 ملین کلو واٹ بجلی لائن لاسز کی نظر ہوئی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آئیسکو اور سیپکو میں لائن لاسز کم ہونے کے بجائے بڑھے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں سیکرٹری توانائی نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان میں اس وقت 28 سے 29 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے، گرمیوں میں بجلی کی طلب 25 ہزار میگاواٹ تک پہنچ جاتی ہے، اپریل تک ہم 24 ہزار میگاواٹ بجلی صارفین کو فراہم کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔ لوڈ شیڈنگ کی اصل وجہ ریکوریوں کا نہ ہونا ہے، زیادہ لاسز والے فیڈر میں لوڈشیڈنگ آدھی کرنے کا فیصلہ سیاسی تھا، اس کی وجہ سے گردشی قرضے بڑھ گئے ہیں۔

بجلی چوری سے متعلق دیئے جانے والے اعداد و شمار درست نہیں ہیں، دو ماہ بعد یہ اعداد و شمار بتانے کی پوزیشن میں ہوں گے۔ بجلی چوری کی اصل شرح بتائی جانے والی شرح سے بہت زیادہ ہے۔ کمیٹی کے کنوینئر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ہم نے ہر صورت کرپشن کا خاتمہ کرنا ہے، اداروں کو اپنے پائوں پر کھڑا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اے ایم آئی میٹرز کا آغاز سکھر یا پشاور سے کیوں نہیں کیا گیا۔

سیکرٹری توانائی نے کہا کہ اے ایم آئی میٹرز پر کام شروع کر دیا گیا ہے جس کے لئے ایشیائی ترقیاتی بینک 40 کروڑ ڈالر خرچ کرے گا۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی خسارے اور گردشی قرضوں کی وجہ سے ملکی معیشت کو شدید مسائل کا سامنا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں