کیس آنے والے وقتوں میں بڑی مثال قائم کرے گا، خدیجہ صدیقی

سپریم کورٹ کا فیصلہ حق میں آنا بہت بڑی کامیابی ہے، ہمارے نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے ، انٹرویو

جمعرات 24 جنوری 2019 17:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جنوری2019ء) قاتلانہ حملے کی متاثرہ طالبہ خدیجہ صدیقی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ حق میں آنا ان کیلئے بہت بڑی کامیابی ہے اور یہ کیس آنے والے وقتوں میں ایک بہت بڑی مثال قائم کریگا۔ایک انٹرویومیں خدیجہ صدیقی نے کہا کہ تمام معالات کا انحصار آپ کی قوت ارادی پر منحصر ہوتا ہے کیونکہ جب میں نے آواز اٹھائی اور اس آواز سے لوگوں میں شعور بیدار ہوا تو انہوں نے میرا بھرپور ساتھ دیا، اسی طرح کے ہزاروں کیسز ہیں جو دبے ہوئے ہیں اور ان کیلئے کوئی آواز اٹھانے والا نہیں تاہم اس معاملے میں سب سے زیادہ انحصار اس عورت پر ہے کہ جب وہ خود آواز بلند کرے گی تو ہی انصاف ملے گا۔

ایک سوال کے جواب میں خدیجہ نے کہا کہ جب میں یہ کیس لاہور ہائی کورٹ میں لڑ رہی تھی اور اس کے بعد جو فیصلہ وہاں سے آیا اس نے مجھے شدید ذہنی دباؤ میں مبتلا کردیا تھا لیکن میں شکر گزار ہوں کہ اس فیصلے کے چند ہی دنوں بعد پاکستان کے سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اس فیصلے پر ازخود نوٹس لیا اور ان ہی کی وجہ سے اس کیس کا فیصلہ میرے حق میں آیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ایک دن کی سنوائی میں ہی پورا کیس تیزی سے نمٹا دیا، وکیل دفاع کی جانب سے پوری کوشش تھی کہ اس کیس کو 2 سے 3 دن مزید آگے بڑھایا جائے تاہم چیف جسٹس نے مزید مہلت دینے سے انکار کرتے ہوئے کیس کا فیصلہ سنادیا۔قانونی نظام میں بہتری سے متعلق سوال پر خدیجہ نے کہا کہ ہمارے نظام میں اصلاحات کی واقعی ضرورت ہے، خاص طور پر کورٹ میں آنے سے پہلے جو تحقیقات اور پولیس کا کام ہے اس میں قابل اور تجربہ کار لوگوں کو آنا چاہیے تاکہ ٹھوس انداز میں تحقیق اور بہتر کام ہوسکے۔

انہورںنے کہاکہ اس کے بعد جب معاملہ عدالت میں لایا جائے تو اس میں متاثرہ شخص پر بیرونی دباؤ ڈالنے اور کیسز کو طویل دورانیہ تک چلانے کے معاملات کو بھی ختم کرنے کے لیے اصلاحات کی ضرورت ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں