خوجالی قتل عام پر نسٹ اور آذر بائیجان کے سفارت خانے کا مشترکہ سیمینار

سیمینار 26فروری 1992کو رونما ہونے والے خوجالی قتل عام کی ستائیسویں برسی کے نام کیا گیا

جمعہ 22 فروری 2019 20:48

اسلا م آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 فروری2019ء) جمہوریہ آذر بائیجان کے سفارت خانے نے نسٹ کے تعاو ن سے ’’ تنازعات ، قتل عام ، جنگیں ۔ اب کبھی نہیںڈاکٹر تغرل یامین ‘ایسو سی ایٹ ڈین نسٹ سینٹر برائے بین الاقوامی امن و استحکام نے اپنے ابتدائی خطاب میں تمام مہمانوں اور شرکاء کو خوش آمدید کہا ۔ ڈاکٹر تغرل نے کہا کہ خوجالی قتل عام آرمینیائی افواج نے آذر بائیجان کے قصبہ خوجالی میں 25-26فروری 1992کیدرمیانی رات کو کیا جو بیسویں صدی میں انسانیت کے خلاف سنگین ترین جرائم میں سے ایک ہے ۔

سفیر جمہوریہ ترکی مصطفی یر داکل بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ انہوں نے اس قتل عام کو انسانی تاریخ کا خوفناک ترینواقع قرار دیا جسے ترکی کبھی نہیں بھولا جس میں 613افراد بشمول 63بچے 106خواتین اور 70بزرگ شہری قتل ہوئے ۔

(جاری ہے)

8خاندان مکمل طور پر فنا کر دیئے گئے ۔ 130بچے والدین میں سے ایک سے محروم ہوئے جبکہ 25بچوں کے دونوں والدین قتل کر دیئے گئے ۔ 1275افراد کو یرغمال بنا لیا گیا ۔

جبکہ 150افراد ابھی تک لاپتہ ہیں ۔ سفیر جمہوریہ آذر بائیجان علی علیزادہ نے بھی اس قتل عام پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ قتل عام آذر بائیجان کے لوگوں کو ابھی تک دکھی کر رہا ہے ۔ انہوں نے نگورنو کاراباخ کے مسئلے پر پاکستان کی سپورٹ کو سراہا ہے جس نے آرمینیا کو ابھی تک تسلیم نہیں کیا ۔ مہمان خصوصی وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا ، نے اپنے خطاب میں آرمینیائی افواج کے اس قتل عام پر روشنی ڈالی اور کہا کہ انہوں نے انتہائی اہمیت کے حامل تاریخی آثار قدیمہ تک کو تباہ کر دیا جو نہ صرف آذربائیجان بلکہ ساری انسانیت کیلئے انتہائی اہمیت کے حامل تھے ۔

انہوں نے کشمیر میں بھارت کی جانب سے قتل عام کو اس سانحہ کے مشابہہ قرار دیا ۔ اپنے اختتامی خطاب میں لیفٹنٹ جنرل نوید زمان ، ہلال امتیاز (ملٹری) (ریٹائرڈ) ، ریکٹر نسٹ نے نگورنوکاراباخ تنازعہ اور اس کے مستقبل پر روشنی ڈالی ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں