قومی احتساب آرڈیننس پاکستان کے لائق نہیں، شرعی عدالت میںدرخواست دائر

پیر 18 مارچ 2019 21:56

ًاسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 مارچ2019ء) بریگیڈیئر اسد منیر کی احتجاجی موت کے بار ے میں وفاقی شرعی عدالت میں ایک خصوصی درخواست دائر کر دی گئی ہے عدالت سے کہا گیا ہے کہ قومی اؔحتساب آرڈننس کے تحت کسی جرم کی سزا موت نہیں تو بھی یہ قانون ایک فوجی افسر کی موت کا باعث بن گیا عدالت میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی فوج نے مذکورہ افسر کی تربیت ٹی وی کے تجزیہ کار کے طور پر نہیں کی بلکہ ملٹری انٹیلیجنس اوربعد ازاں آئی ایس آئی کے سیکٹر کمانڈر کی حیثیت سے وہ سیکیورٹی آف پاکستان سے متعلق معاملات کے حقیقت پسندانہ تجزیئے کے ذمہ دار تھے اس ضمن میں عدالت وفاقی حکومت کو ان کے سروس ریکارڈ پر کسی منفی طرز عمل یا موافذے کی کی کوئی نشانی پیش کرنے کا حکم دے نیز عدالت چیئر مین نیب سے دریافت کرے کہ انکو بطور اڈیشنل ڈائریکٹر کیوں ملازم رکھا گیا۔

(جاری ہے)

درخواست گزار صحافی شاہد اور کزئی نے چیئر مین نیب جسٹس جاوید اقبال کو توجہ ان کے والدین کے سفاکانہ قتل پر بھی دلائی اور لکھا کہ پورا ملک ان کے 92 سالہ والد اور ان کی 78 سالہ زوجہ کے قتل پر حیران پریشان تھا اور درخواست گزار نے ان سے کہا تھا کہ اگر اس سفاکانہ قتل میں پاکستان کو تنخواہ دار ملازم ملوث ہو اتو پھر یہ ملک پاکستان نہیں بلکہ ہندوستان ہے صحافی نے کہا ہے کہ جسٹس سائر علی اس کے گواہ ہیں اور مخص 24 گھنٹے بعد قتل کے مجرم گرفتار کر لئے گئے اور ان سے تفتیش کے لئے 90 روز کے ریمانڈ کی ضرورت ہی پیش نہیں آئی۔

درخواست گزار نے لکھا کہ 90 روز ریمانڈ کا قانونی پاکستان میں نہیں چل سکتا اور اسے اٹھاکر ہندوستان میں پھینک دینا چاہئے۔ لاہور میں دونوں قتل محض چھ لاکھ روپے کی خاطر کئے گئے اور معاملہ کروڑوں کے غبن کا نہیں تھا بلکہ لاکھوں کروڑوں کے غبن کا ایسے قتل سے کوئی موازنہ ممکن نہیں بریگیڈئر اسد منیر کی احتجاجی موت پاکستان اور آئین پاکستان پر ایمان کے تزلزل کی عکاس ہے لیکن اس کا مطلب پاکستان اور آئین پاکستان کا خاتمہ قطعاً نہیں ہے کیونکہ ایمان کے تزلزل کے باوجود یعقوبؑ کے خدا نے اس کے بیٹے یونسؑ کو مچھلی کے پیٹ سے نکالا اور اسے دوبارہ منصب نبوت پر بحال اور سرفراز کیا وفاقی شرعی عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ عدالت چیئر مین نیب کے اختیار حراست کے بارے میںمسلمان شہریوں کی رائے معلوم کرے کیونکہ یہ قانون پاکستان کے لائق نہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں