ظ*ٹیلی فون انڈسٹری (ٹی آئی پی) میں کروڑوں روپے کی کرپشن کا سکینڈل سامنے آگیا

ظ*افسران نے خریداری میں بھاری مال کمایا‘ اکائونٹنٹ لاکھوں کا فراڈ کرکے بھاگ گیا‘ جبکہ اسلام آباد میں ٹی آئی پی بلدنگ کو افسران نے من پسند کمپنیوں کو دے دیا، وزارت آئی ٹی کا سیکرٹری بھی خاموشی اختیار کر گیا

اتوار 24 مارچ 2019 19:21

Fاسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 مارچ2019ء) وزارت انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی کے ذیلی ادارہ ٹیلی فون انڈسٹریز آف پاکستان میں 23 کروڑ 40 لاکھ روپے کی کرپشن سکینڈل کا انکشاف ہوا ہے۔ وزارت کے اعلیٰ افسران اس کرپشن سکینڈل میں ملوث افسران کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے اور لوٹی ہوئی دولت واپس لینے کی بجائے اعلیٰ عہدوں پر فائز کردیا ہے۔

پارلیمانی کمپنی کو بھیجی گئی ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ٹی آئی پی کے کالونی بورڈ نے 11 کروڑ سے زائد کا نقصان برداشت کررہا ہے جبکہ مختلف سرکاری اور نجی اداروں سے ساٹھ کروڑ روپے کی ریکوری بھی نہیں کی ہے جس میں سب سے بڑا ڈیفالٹر پی ٹی سی ایل 45 کروڑ این ٹی سی 33 کروڑ ‘ سیمن پانچ کروڑ 23 لاکھ ‘ سپارکو 5 کروڑ پنجاب اسمبلی بھی ڈیفالٹر میں شامل ہے۔

(جاری ہے)

ٹی آئی پی کے افسران نے پی ٹی سی ایل اور این ٹی سی سے نقصان کی مد میں بھی تین کروڑ سے زائد کے بقایا جات وصول نہیں کئے ہیں جبکہ ہائوسنگ سوسائٹی سے بجلی بلوں کی مد میں دو کروڑ تیس لاکھ کی ریکوری نہیں کی ہے۔ بجلی کی ترسیلی آٹھ کمپنیوں سے ایک کروڑ 66 لاکھ کی ریکوری نہیں کی گئی۔ انڈسٹری افسران نے این ٹی سی سے ڈیڑھ کروڑ وصول کرنے کے باوجود ٹیلی فون سیٹ کی سپلائی بھی نہیں دی ہے ۔

دستاویزات میں پتہ چلا ہے کہ ٹی آئی پی کا سینیئر اکائونٹنٹ محمد معروف 75 لاکھ کا فراڈ کرکے بھاگ گیا ہے جس کی ریکوری نہیں کی گئی کالونی میں کمپنی کی عمارت پر یوٹیلٹی سٹورز کا قیام بھی غیر قانونی ہے جبکہ اس انتظامیہ نے اس کا کرایہ بھی وصول نہیں کیا۔ ٹی آئی پی انتظامیہ نے کاروگیٹ کی خریداری میں 2 کروڑ 75 لاکھ روپے کی مالی بے قاعدگی کر رکھی ہے ۔

سوفٹ ویئر کی خریداری میں 80 لاکھ کی کرپشن سامنے آئی ہے مختلف اشیاء کی خریداری میں 2 کروڑ سے زائد کی مالی بے قاعدگی کی گئی ہے جبکہ گھریلو گیس میٹرز کی خریداری میں 15 لاکھ کی کرپشن سامنے آئی ہے۔ نیو ملک پرنٹنگ اور ای سی ایل یو کے کو خریداری کا ٹھیکہ میں مالی بے قاعدگی کی گئی ہے۔ دستاویزات کے مطابق ٹی آئی پی کے 21 کروڑ روپے کی اشیاء ‘ سٹورز سے چرالی گئی ہیں جس کی تصدیق محکمانہ تحقیقاتی کمیٹی نے کی ہے عادل سلیم کی سربراہی میں بنائی گئی تھی جبکہ فکسڈ وائرلیس فون کی خریداری میں مبینہ 12 کروڑ 26 لاکھ کا گھپلا سامنے آیا ہے۔

پولیسٹر یو اے سی کی خریداری میں غیر ملکی کمپنی نے اڑھائی کروڑ روپے دبا رکھے ہیں اور دینے سے انکار کردیا ہے وفاقی دارالحکومت میں ٹی آئی پی کی عمارت کو پاکستان ٹیلی کام موبائل لمیٹڈ و کرایہ پر دے کر کروڑوں روپے کی مالی بدعنوانی سامنے آئی ہے جبکہ کمپنی کے اندر ایک کروڑ روپے کا تانبا چوری کرلیا گیا ہے جبکہ اسلام آباد میں ٹی آئی پی بلڈنگ کا ایک حصہ ڈیٹا کام کمپنی کو کرایہ پر دے کر افسران نے بھاری مال بنایا ہے لاہور نیوگارڈن ٹائون میں نئی عمارت کو خالی رکھ کر تین ملی ماہانہ کا نقصان ب رداشت کیا جارہا ہے اس حوالے سے وزارت کے افسران اپنا موقف دینے پر راضی نہیں ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں