منشیات کی سپلائی روکنے کیلئے 34ممالک سے معاہدے کئے ہیں ،8 ممالک کیساتھ معاہدوں کا عمل جاری ہے، قائمہ کمیٹی کو بریفنگ

ملک میں منشیات کی سپلائی کو روکنے کیلئے متعلقہ اداروں کا تعاون ناگزیر ہے ، فورنز ک لیبارٹریاں مزید قائم کرنا ہو گی،منشیات اسمگلنگ کرنے والوں کے خلاف سزاؤں میں بھی اضافہ کیا گیا ہے،منشیات کے مضر صحت اثرات بارے مضامین نصاب میں شامل کرد یئے گئے ہیں ، جیلوں میں قیدیوں کے ٹیسٹ کرانے اور منشیات کنٹرول کے لئے ایک پروگرام فنڈ کی کمی کی وجہ سے مکمل نہیں ہو سکا ، حکام

منگل 26 مارچ 2019 17:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مارچ2019ء) ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے منشیات کنٹرول کوبتایاگیا ہے کہ منشیات کی سپلائی روکنے کیلئے 34ممالک سے معاہدے کئے ہیں اور8 ممالک کے ساتھ معاہدوں کا عمل جاری ہے،ملک میں منشیات کی سپلائی کو روکنے کیلئے متعلقہ اداروں کا تعاون ناگزیر ہے اور ملک میں فرانز ک لیبارٹریاں مزید قائم کرنا ہو گی۔

منشیات اسمگلنگ کرنے والوں کے خلاف سزاؤں میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔منشیات کے مضر صحت اثرات بارے مضامین نصاب میں شامل کرد یئے گئے ہیں اور جیلوں میں قیدیوں کے ٹیسٹ کرانے اور منشیات کنٹرول کے لئے ایک پروگرام فنڈ کی کمی کی وجہ سے مکمل نہیں ہو سکا ۔ منگل کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سردار محمد شفیق ترین کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں 25فروری 2019کو ہونے والے کمیٹی اجلاس میں دی گئی سفارشات پر عملدرآمد ، اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں طالبعلمو ں کو منشیات کے استعمال سے روکنے کیلئے فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کی طرف سے اٴْٹھائے گئے اقدامات ،ہائر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کو اداروں میں منشیات کے استعمال کو روکنے کے حوالے سے جاری کی گئی ہدایات کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

سفارشات پر عملدآمد کے حوالے سے سیکرٹری منشیات کنٹرول عارف نواز نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ پسنی میں اے این ایف کا پولیس اسٹیشن قائم کرنے کے حوالے سے 25فیصد اور سست میں 15فیصد عملی کام ہو چکا ہے۔ہیلی کاپٹروں کی مرمت کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ ہیلی کاپٹر ز کی مرمت کیلئے سپلیمنٹری گرنٹ کی ضرورت ہے اس کے لئے تین سالوں سے درخواست کر رہے ہیں مگر فنڈ نہیں ملے مرمت کیلئے تقریباً 48لاکھ ڈالر درکار ہیں۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ گوادر میں آر ڈی کوسٹل قائم کرنے کیلئے چار ایکٹر زمین درکار ہے اس کا پی سی ون بن چکا ہے۔ خالی اسامیوں کو پرٴْ کرنے کے حوالے سے بتایا گیا کے پروسیس جاری ہے۔افرادی قوت کے حوالے سے کمیٹی کو بتایاگیا کہ ادارے کے پاس کل29سو انفرادی قوت ہے مگر چاروں صوبوں اور وفاق سمت دیگر علاقوں کے لئے کم از کم 10ہزار انفرادی قوت کی ضرورت ہے گزشتہ حکومت نے اسکی منظوری دی تھی مگر وزارت خزانہ کی عدم دلچسپی کی وجہ سے اس میں پیش رفت نہیں ہو سکی جس پر قائمہ کمیٹی نے اس حوالے سے کی گئی خط و کتابت، منظوری اور سیکرٹری خزانہ کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا۔

منشیات کے عادی افراد کے لئے ضلعی ہیڈ کواٹرز میں دس بیڈ مخصوص کرنے کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ وزارت صحت کو خط لکھ دیا گیا جوا ب کا انتظار ہے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ چمن ، دکی ، لورالائی ، قلعہ سیف اللہ اور ڑوب میں انسداد نارکوٹکس فورس کے لئے پولیس اسٹیشن قائم کرنے کیلئے کام جاری ہے۔ قائمہ کمیٹی کو انسداد منشیات کے لئے بنائی گئی پالیسی بارے تفصیلی آگاہ کیا گیا۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ پہلی دفعہ پالیسی کی منظوری کیبنٹ سے حاصل کی گئی ہے یہ ایک جامع پالیسی ہے جسے 35 وزارتوں ،چاروں صوبوں اور متعلقہ ادروں کی مشاورت سے مرتب کیا گیا ہے۔ باڈر کنٹرول کو زیاد ہ سے زیادہ موثر بنایا گیا ہے منشیات کی فروخت اور استعمال کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔لوگوں میں منشیات کے خلاف زیادہ سے زیادہ شعور اجاگر کرنے کیلئے سوشل ، پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کا بھرپور استعمال کیا جائے گا۔

بچوں اور خواتین کا خصوصی خیال رکھا جائے گا۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایسی منشیات جن کا اثر ذہین پرزیادہ ہوتا ہے اٴْس کا استعمال بڑھ گیا ہے اس کے مطابق پالیسی میں اقدامات اٴْٹھائے گئے ہیں کمیٹی اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ ملک میں 67لاکھ لوگ منشیات استعمال کرتے ہیں جن میں سے 47لاکھ منشیات کے بغیر نہیں رہ سکتے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ 15سے 19سال کہ منشیات کے عادی 2فیصد ، 20سے 24سال کے چھ فیصد ، 25سے 29سال کے نو فیصد 30سے 34سال کے 11فیصد اور 35سے 40سال کے 11فیصد افراد نشے کے عادی ہیں۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ جب تک وسائل اور انفرادی قوت میں اضافہ نہیں کیا جائے گا منشیات کو کنٹرول کرنا ممکن نہیں ہے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ منشیات کی سپلائی روکنے کیلئے 34ممالک سے معاہدے کئے ہیں اور8 ممالک کے ساتھ معاہدوں کا عمل جاری ہے۔ملک میں منشیات کی سپلائی کو روکنے کیلئے متعلقہ اداروں کا تعاون ناگزیر ہے اور ملک میں فرانز ک لیبارٹریاں مزید قائم کرنا ہو گی۔

منشیات اسمگلنگ کرنے والوں کے خلاف سزاؤں میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔منشیات کے مضر صحت اثرات بارے مضامین نصاب میں شامل کرد یئے گئے ہیں اور جیلوں میں قیدیوں کے ٹیسٹ کرانے اور منشیات کنٹرول کے لئے ایک پروگرام فنڈ کی کمی کی وجہ سے مکمل نہیں ہو سکا جس پر رکن کمیٹی لیفٹینٹ جنرل (ر)سینٹر عبدالقیوم نے کہا کہ پہلے تعین کیا جائے کہ منشیات کا کہاں سے خطرہ ہے ، کتنی فورس اور وسائل درکار ہے، صوبوں اور وفاق میں کیا نیٹ ورک استعمال ہو گا اور پارلیمنٹ بہتری کیلئے کیا اقدامات کر سکتا ہے ، تجاویز تیار کر کے کمیٹی کو فراہم کی جائے۔

چیئرمین و اراکین کمیٹی نے کہا کہ پالیسیاں بن جاتی ہیں مگر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے بہتر ی نظر نہیں آتی۔ قائمہ کمیٹی نے ہدایت کی کہ جو پالیسی اختیار کی جائے اس پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ ہایئر ایجوکیشن کمیشن کے حکام نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ 15یونیورسٹوں سے معلومات حاصل کی ہیں ادارے کو منشیات اور سموک فری بنانے کیلئے اقدامات اٴْٹھائے جا رہے ہیں اس حوالے سے شعور اگاہی مہم، سیمیناراور کانفرنسزکا انعقاد کیا گیا ہے۔

قائداعظم اور نسٹ یونیورسٹیوں میں منشیات استعمال کرنے والے کے خلاف ایکشن لیے گئے ہیں جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جو تفصیلات فراہم کی گئی ہیں و ہ درست نہیں ہیں تعلیمی اداروں میں منشیات کا استعمال بہت بڑھ گیا ہے بہتر یہی ہے کہ ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی جائے کہ جو یوتھ کے مسائل اور حل کے لئے نہ صرف دورے کرے بلکہ متعلقہ تعلیمی اداروں اور انتظامیہ سے مشاورت کرے۔

سینیٹر عبدلقیوم کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں سینیٹرز سکندر میندرو اور سلیم ضیا ء کو ممبران بنایا گیا۔ڈائریکٹر سکول اسلام آبادنے قائمہ کمیٹی کو بتایا اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں منشیات کے تدراک کیلئے اقدامات اٴْٹھائے جا رہے ہیں422تعلیمی اداروں کے ہیڈز کو تربیت دی ہے جو اپنے ٹیچنگ اسٹاف کو تربیت دے کر کام کررہے ہیں بسوں اور اسکولوں میں منشیات کے مضر اثرات بارے بینرز بھی لگائے ہیں نصاب میں بھی تبدیلی کی ہے۔

آئی جی اسلام آباد پولیس کی کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت کی وجہ سے قائمہ کمیٹی نے ان کے حوالے سے ایجنڈے کو آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا۔ کمیٹی کے کے اجلاس میں سینیٹرز سلیم ضیاء ، لیفٹیننٹ جنرل (ر)عبدالقیوم ، کامران مائیکل ،انور لال دین، ڈاکٹر سکندر میندرو ،بریگیڈیئر (ر) جان کنتھ ویلمز اور حاجی مومن خان آفریدی کے علاوہ سیکرٹری نارکوٹکس کنڑول عارف نواز ، جوائنٹ سیکرٹری وزارت نارکوٹکس کنڑول ، ڈائریکٹر ہیڈکوارٹر اے این ایف بریگیڈیئر صغیر کامران ، ممبر ایچ ای سی ، ڈی جی ایچ ای سی اور ڈی ایجوکیشن اسلام آباد کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں