سپریم کورٹ ، سکھر میڈیکل کالج میں زیرتعلیم دو طالبات کی مبینہ جعلی ڈگریوں سے متعلق کیس میں سندھ ہائیکورٹ کافیصلہ برقرار، درخواست خارج

منگل 23 اپریل 2019 23:29

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اپریل2019ء) سپریم کورٹ نے سکھر میڈیکل کالج میں زیرتعلیم دو طالبات کی مبینہ جعلی ڈگریوں سے متعلق کیس میں سندھ ہائیکورٹ کافیصلہ برقراررکھتے ہوئے ا س حوالے سے دائر درخواست خارج کردی ہے اورقراردیاہے کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ بہاولپور انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن بورڈ کے سرٹیفکیٹ پر منحصر ہے، جس کو چیلنج نہیں کیا گیا، پانچ سال گزرچکے اوراب دونوں طالبات گریجویشن میں پہنچ چکی ہیں اس لئے عدالت درخواست خارج کرتی ہے ، منگل کوچیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ،یادرہے کہ عائشہ عظمت اور عروبہ حشمت کی ڈگریوں سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف درخواست دائر کی گئی تھی ، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسارکیاکہ درخواست گزار نے کس بنیاد پرہائیکورٹ کے فیصلے کوچیلنج کیا کیونکہ بہاولپور بورڈ کا سرٹیفکیٹ اصلی اور تصدیق شدہ تھا جو آج بھی ہے، لیکن آپ نے بہاولپور بورڈ کے فیصلے کو کہیں چیلنج نہیں کیا، عدالت کے روبرو درخواست گزار کے وکیل نے پیش ہوکرموقف اپنایا کہ دونوں طالبات2011 ء میں سکھر جام صادق کالج میں زیر تعلیم رہیں، جہاں انہوں نے 2012 ء تک صادق آباد تعلیم حاصل کی، چیف جسٹس نے وکیل سے استفسارکیا کہ سکھر کالج میں تعلیم حاصل کرنے سے ان کی ڈگری کیسے جعلی ہوگئی، جس پر فاضل وکیل نے کہاکہ دونوں طالبات نے رجسٹریشن کارڈ صادق آباد سے لینا تھا لیکن یہ سکھر چلی گئی تھیں ، چیف جسٹس نے ان سے کہاکہ آپ ہمیں بتائیں کہ طالبات نے جام صادق کالج میں داخلے کے لئے کون سے کاغذات جمع کرائے تھے ،آپ کاکہناہے کہ انہوں نے کراچی اور حیدرآباد کے کاغذات جمع کرائے تھے جو بوگس تھے، لیکن اسے کس طرح ثابت کیاجائے گا،یہ کیسے ممکن ہے کہ سٹوڈنٹ اپنے ماضی کے تعلیمی ریکارڈ کے بارے کچھ نہ لکھے، ا گر یہ سب کچھ بوگس ہو جاتا ہے تو داخلہ لینے کی کیا ضرورت تھی، جسٹس مقبول باقر نے کہاکہ ہائیکورٹ آپ کو مائیگریشن سرٹیفکیٹ کی تصدیق کا کہتی ہے جو اصلی ہے،سکھر کالج کے کاغذات بھی اصل ثابت ہوئے ہیں، سماعت کے دوران وکیل صفائی کاکہناتھاکہ جب میرا بہاولپور کا سرٹیفکیٹ درست ہے تو ہم جعلی کیوں دیں گے،ہم نے کوئی جعلی سرٹیفکیٹ نہیں دیا، بعدازاں عدالت نے قراردیا کہ دونوں طالبات نے گریجویشن کرلی اور پانچ سال کاعرصہ گزرچکا اس لئے عدالت ہائیکورٹ کافیصلہ برقراررکھتے ہوئے درخواست کوخارج کرتی ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں