ایوان بالا میں سری لنکا میں دہشتگرد حملوں کیخلاف مذمتی قرار داد متفقہ طور پر منظور

ایران میں وزیراعظم کا بیان تشویشناک ، حکومت وضاحت کرے ،اپوزیشن کا مطالبہ ی* نیشنل ایکشن پلان پر نیکٹا کی بریفنگ قابل قبول نہیں ، مشترکہ اجلاس میں بریفنگ دی جائے سانحہ کوئٹہ پر حکومت نے سستی اور کاہل کا مظاہرہ کیا ان مواقع پر وزراء اور وزیراعظم کو فوری جانا چاہئے تھا،اپوزیشن اراکین a اپوزیشن کو کوئی مسائل ہیں تو ایجنڈا میں لے آئے، ایڈوائیزری کمیٹی میں کچھ اور فیصلہ ہوتا ہے اور یہاں ایوان میں باتیں کچھ اور ہوتی ہے، حکومت نے اپوزیشن کے الزامات کورد کردیا

جمعرات 25 اپریل 2019 22:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 اپریل2019ء) سینیٹ نے سری لنکا میں ایسٹر کے موقع پر ہونے والے دہشتگرد حملوں کیخلاف مذمتی قرار داد متفقہ طور پر منظور کرتے ہوئے اپوزیشن کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ نیشنل ایکشن پلان پر نیکٹا کی بریفنگ قابل قبول نہیں ہوگی، مشترکہ اجلاس میں بریفنگ دی جائے سانحہ کوئٹہ پر حکومت نے سستی اور کاہل کا مظاہرہ کیا ان مواقع پر وزراء اور وزیراعظم کو فوری جانا چاہئے تھا، ایران میں وزیراعظم کا بیان پر تشویش ہے، ملکی سرزمین کے استعمال سے متعلق وزیراعظم کے بیان پر حکومت وضاحت کرے جبکہ حکومت نے اپوزیشن کے الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کو کوئی مسائل ہیں تو وہ ایجنڈا میں لے آئے، ایڈوائیزری کمیٹی میں کچھ اور فیصلہ ہوتا ہے اور یہاں ایوان میں باتیں کچھ اور ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

جمعرات کے روز ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ سری لنکا میں ہونے والی دہشتگردی کی پرزور مذمت کرتے ہیں، سینیٹ میں قائد ایوان شبلی فراز نے بھی سری لنکا میں ہونے والی دہشتگردی کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ نقصان اٹھا چکا ہے اور ابھی بھی اٹھا رہا ہے، سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ملک ا بھی تک دہشتگردی کی لپیٹ میں ہے کوئٹہ میں ہونے وا لے دہشتگردی کے واقعات کی پرزور مذمت کرتے ہیں کوئٹہ میں جب ہم تعزیت کیلئے پہنچے تو متاثرین نے بہت جوش و جذبے کا اظہار کیا ہمارے غیور عوام بہت بہادر ہیں ہم اسمبلی میںآکر دعائیں کرکے خاموش ہو جاتے ہیں اپوزیشن پارلیمنٹ میں ہے اور حکومت باہر جلسے جلوسوں میں ہمار ے خلاف تنقید کرتی نظر آرہی ہے، عوام کی بھلائی کیلئے کچھ کرنے کی بجائے اپوزیشن پر سیاست کی جارہی ہے، ہم نے میاں نواز شریف کی حکومت میں بھی تنقید کی اور دہشتگردی کے معاملے میں حکومت کا ساتھ دیا ،کشمیر کے معاملے پر میٹنگ میں ہم نے ساتھ دیا جبکہ اس حکومت نے ہر میٹنگ میں اپوزیشن کو باہر رکھا، آپ ایران میں جاکر غلط تاثرات دے رہے ہیں یہ بھارت کو خوش کرنے کی بات ہو رہی ہے، سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ اس ملک کے اندر دہشتگردی کے پس منظر جتنی تباہی ہوتی ہے اس کے برعکس موجودہ حکومت کو بھرپور حمایت ہونی چاہئے کہ وہ دہشتگردی کے سلسلے میں بھرپور عالمی مہم جوئی کرے، کوئٹہ کی دہشتگردی کے حوالے سے دلی دکھ ہے، سینیٹر گیان چند نے کہا کہ دہشتگردی کی ملک یا ملک سے باہر ہر حوالے سے مذمت کرتے ہیں نیوزی لینڈ کی حکومت نے دہشتگردی کیخلاف جس طرح جذبات و ہمت کا مظاہرہ کیا پاکستان میں ایسا نظر نہیں آیا، ہم سمجھتے ہیں اس ناسور کو روکنا ہم سب کا کام ہے،سینیٹر لال چند نے کہا کہ ایسٹر کے موقع پر عبادت گاہ میں اس قسم کی دہشتگردی بہت بڑا سانحہ ہے اچھا ہوتا ہمارے وزیراعظم بھی نیوزی لینڈ کی طرح مذمت کرتے لیکن ایسا نہیں ہوا میں اس حوالے سے ایوان کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مذمت کرتا ہوں اور سری لنکا کی حکومت سے بھی اس مواقع پر بھرپور اظہار یکجہتی ہونا چاہئے، سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ میں و اضح طور پر کہتا ہوں کوئی بھی ایسی میٹنگ جو ملکی سلامتی پر ہو اس کو کسی مشورے کے بغیر مقرر کرنا زیادتی ہے جوائنٹ ایکشن پلان کیلئے اجلاس میں تمام جماعتوں سے ملکر بریفنگ دی جا ئے کیادیگر ممبران کا استحقاق نہیں ہے جو مجروح ہو رہا ہے، پارلیمانی لیڈر پارلیمان کو چلانے کا پابند ہوتا ہے۔

ملک کے اندر انتہائی سنگین حالات ہیں ملک کا وزیراعظم ایک انٹر ویو دیتا ہے جو نیو یارک ٹائمز میںپرنٹ ہوا اور ملک میں نہیں چلنے دیا گیا جس میں کہا گیا کہ ہمیں جہاد کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔انہوں نے کہا آج ہمیں پاکستان آرمی کے ساتھ مکمل تعاون کی ضرورت ہے ،وزیر اعظم نے ایران میں بھی ایسی بات کی کہ پاکستان کی سرزمین کو ایران پر حملوں میں استعمال کیا گیا یہ کس نے کہنے پر کہا گیا ،حکومت فوری طور پر جوائنٹ سیشن بلا کر اس معاملے پر بحث کرے ۔

اس پر حکومت کی طرف سے شبلی فرار نے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں اس معاملے کو ایجنڈے پر لانا چاہئے۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ دہشتگردی چا ہے مذہب ، پر نسلی بنیاد ریاست پر ہو ہم اس کی مذمت کرتے ہیں ،نیکٹا ہو یا نیشنل ایکشنپلان سب ناکام ہو چکے ہیں، دہشتگردوں کو مین سٹریم لائن میں لانے کے لئے کوشاں رہنا ہو گا ہمارے ملک میں دہشتگردی کے واقعات پہلے بھی ہوئے اب بھی ہو رہے ہیں ہمیں محتاظ رہنا ہو گا ۔

سینیٹر میر کبیر خان نے کہا کہ 2013 سے پہلے جس قسم کی دہشتگردی کے واقعات ہوئے ان کو 2013 کے بعد آنے والی حکومت نے مکمل کنٹرول کیا اب 10 ماہ کے دوران دوبارہ دہشتگرد ملک میں منظم ہورہے ہیں ہمیں سوچنا ہو گا کہ یہ واقعات کیوں دوبارہ سے شروع ہو ئے ہمیں مل کر ان کے خلاف اقدام کرنا چاہئے۔ سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ نیوزی لینڈ کی مساجد اور سری لنکا اور پاکستان میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعات پر شدید مذمت کی جا سکتی ہے لیکن مسئلہ ایسے حل نہیں ہوتا نیوزی لینڈ کی خاتون وزیراعظم نے جس قسم کی مثال قائم کی اس پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

ہمیں یہ معلوم ہو رہا ہے کہ موجودہ حکومت کو کوئی پرواہ ہی نہیں وزیر خارجہ کو جغرافیہ پڑھانا چاہئے۔ یہ بہت بڑا واقع ہوا جس پر 4 روز دھرنا ہوا حکومت اس معاملے پر ایکشن لیتی وزیر خارجہ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ایران نے پاکستان میں دہشتگردی کی جبکہ وزیراعظم وہاں جا کر کہتے ہیں کہ پاکستان سے ایران میں دہشتگردی ہوتی ہے چھترول کی بہت ساری قسمیں ہیں جن ہاتھوں میں چھترو ہوتا ہے وہ ہاتھ تبدیل ہوتے ہیں یہ قوم چھتر کی متحمل نہیں ہو سکتی ان چھتروں کو بند کر کے رکھیں اگر نہیںتو یہ چھتر کل آپ پر بھی چلیں گے۔ظفر ملک ، وقار

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں