سعودی شوریٰ کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر عبداللہ بن محمد بن ابراہیم الشیخ کی قیادت میں سعودی وفد کے اعزاز میں چیئرمین سینیٹ کی طرف سے عشائیہ

جمعہ 26 اپریل 2019 00:03

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 اپریل2019ء) سعودی عرب گوادر میں کثیر الجہتی شعبوں میں سرمایہ کاری کی خواہش رکھتا ہے اور سعودی سرمایہ کاروں کو اس بات کا پوری طرح ادراک ہے کہ گوادر مستقبل کا تجارتی و اقتصادی مرکز کی حیثیت اختیار کر جائے گا۔سعودی وفد نے ان خیالات کا اظہار پارلیمنٹ ہاؤس کے دورے اور چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی کی جانب سے دیئے گئے عشائیہ کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب دوستی کے لازوال رشتے میں بندھے ہوئے ہیں جس کی بنیاد مشترکہ مذہبی، تاریخی، ثقافتی اور سماجی مماثلتوں پر ہے۔چیئرمین سینیٹ نے ان خیالات کا اظہار سعودی عرب کی شوریٰ کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر عبداللہ بن محمدبن ابراہیم الشیخ کی قیادت میں سعودی وفد سے پارلیمنٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور سمیت اہم معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ سعودی وفد نے جمعرات کے روز پارلیمنٹ ہاؤس کا دورہ کیا اور ایوان کی کارروائی بھی دیکھی۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے کیلئے وسیع گنجائش موجود ہے اور سعودی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع سے مستفید ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے دفاعی شعبوں میں تعاون کو بھی انتہائی اہم قرار دیا اور کہا کہ دونوں ملکوں نے دفاع کے شعبے میں تعاون کیلئے مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط بھی کیے ہوئے ہیں جو کہ انتہائی خوش آئند ہے۔اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نے اپنے دورہ سعودی عرب کا ذکر کیا اور کہا کہ ادارہ جاتی سطح پر وفود کے تبادلوں میں مزید تیزی لانے کی ضرورت ہے تاکہ پارلیمانی تعاون کو مزید بہتر کیا جا سکے۔

چیئرمین سینیٹ نے سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کو بھی دونوں ملکوں کیلئے انتہائی اہم قرار دیا اور اس اٴْمید کا اظہار کیا کہ ان کے اس دورے سے دوطرفہ تعاون کیلئے نئی راہیں ہموار ہونگی۔ انہوں نے کہا کہ ولی عہد کے دورے کے دوران 20ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدے ہوئے جو پاکستان پر سعودی عرب کے اعتماد کو ظاہر کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حال ہی میں اعلیٰ سطح پر وفود کے تبادلوں کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے اسکی بدولت اقتصادی تعاون اور دو طرفہ تعلقات کو ایک نئی سمت ملی ہے۔ انہوں نے سعودی عرب کے ویڑن 2030کو سراہا اور اس امید کا اظہار کیا کہ اس اقدام کی بدولت بے روز گاری پر قابو پانے اور بین الاقوامی منڈیوں تک مزید موثر طریقے سے رسائی اور پارٹنر ممالک کیلئے بہتر مواقع پیدا کرنے میں مدگار ثابت ہو گا۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان معاشی تعلقات میں موجودہ بہتری کا سہرا شہزادہ محمد بن سلمان کو جاتا ہے۔ سعودی عرب کی طرف سے بھاری سرمایہ کاری کے نتیجے میں بین الاقوامی برادری کا پاکستان پر اعتما د بڑھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کو اس وقت مشکلات کا سامنا ہے اور دونوں ملکوں کے مابین تعلقات کی مضبوطی سے حالات بہتری کی جانب گامزن ہونگے۔

انہوں نے گوادر میں ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کے اجلاس میں سعودی وفد کی بھر پور شرکت پر چیئرمین سعودی شوریٰ کونسل کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اب وقت آگیا ہے اے پی اے کو عملی شکل دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سینیٹ اور سعودی شوریٰ کونسل کے درمیان ادارہ جاتی تعاون کو بھی مستحکم بنانے کی ضرورت ہے۔ سعودی شوریٰ کونسل کے چیئرمین نے چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کیلئے انتہائی اہم ملک ہے اور ہم پاکستان کے ساتھ اپنے دوطرفہ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے عوام کا آپس میں ایک دوسرے سے باہمی محبت کا رشتہ ہے یہ تعلق نہ صرف مذہبی رشتے کی وجہ ہے بلکہ وہ پاکستانی جو مسلمان نہیں ہیں ان کے بھی سعودی عرب کے حوالے سے جذبات انتہائی قابل قدر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات کو استحکام دینے میں خادم حرمین شریفین شاہ سلمان اور شہزادہ محمد سلمان کا کلیدی کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سینیٹ اور سعودی شوریٰ کونسل کے مابین ادارہ جاتی تعاون پر مثبت پیش رفت ہونی چاہیے۔سعودی وفد کے اراکین نے کہا کہ دونوں ملکوں کے مابین تعلقات فقید المثال ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسلامی دنیا میں پاکستان ایک الگ شناخت کا ملک ہے۔

قبل ازیں سعودی شوریٰ کونسل کے وفد کو منصوبہ بندی وترقی اور سمندری امور کی وزارتوں نے سی پیک کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ دونوں وزارتوں نے سی پیک منصوبے کے تمام پہلو وفد سے سامنے رکھے اور سرمایہ کاری کے مواقعوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ وفد کو بتایا گیا کہ سی پیک کی بدولت پاکستان میں اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا اور مختلف شعبوں میں منصوبوں کاآغاز خطے کی سماجی و اقتصادی ترقی کیلئے مدد گار ثابت ہوگا۔وفد کے اراکین نے ان اقدامات کو سراہا اور اٴْمید کا اظہار کیا کہ ادارہ جاتی تعاون کے ذریعے ترقی کی جانب تیزی سے بڑھا جا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ سعودی عرب اور پاکستان کیلئے مساوی طور پر اہمیت رکھتا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں