سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس

پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے ریلوے منصوبہ جات اور اُن پر عملدرآمد کا تفصیلی جائزہ لیا گیا

بدھ 22 مئی 2019 22:31

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 مئی2019ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنو نیئر کمیٹی بریگیڈیئر (ر) جان کینتھ ولیمز کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے ریلوے کے منصوبہ جات اور اُن پر عملدرآمد کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

ایڈیشنل سیکرٹری ریلوے اورپراجیکٹ ڈائریکٹر ریلوے نے ذیلی کمیٹی کو تفصیلا ت سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ سی پیک میں پاکستان ریلوے کے 7 منصوبہ جات ہیں جن میں سے 5 منظور شدہ اور دو ابھی منظور نہیں ہوئے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایم ایل ون منصوبے کی فز یبلٹی سٹڈی مکمل ہو چکی ہے، یہ منصوبہ 389 ملین کا تھا اس پر 363 ملین خرچ ہو چکے ہیں ۔

(جاری ہے)

ایم ایل ون کے ابتدائی ڈئزائن کا منصوبہ 10.6 ارب کا تھا۔

مالی سال 2018-19 میں 2 ہزار ملین مختص کئے گئے جس میں سے اب تک 162 ملین خرچ ہو چکے ہیں۔ مالی سال 2019-20 کیلئے 53 سو ملین کی سفارش ہے اور اب تک اس منصوبے پر 3334 ملین روپے خرچ ہو چکے ہیں۔ ذیلی کمیٹی کو بتایا گیا کہ سی پیک سپورٹ پراجیکٹ 252 ملین کا تھا جس پر 118 ملین خرچ ہو چکے ہیں۔ مالی سال 2019-20 کے لئے 35 ملین کی سفارش کی گئی ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ گوادر کو کوئٹہ اور جیکب آباد ریلوے لنک سے جوڑنے کیلئے دسمبر 2013 میں 135 ملین پی سی ٹو منظور ہو ا تھا جس پر 124 ملین خرچ ہو چکے ہیں۔

یہ منصوبہ جون 2019 میں مکمل ہو جائے گا۔ گوادر میں ریلوے ٹریک کیلئے زمین کی خریداری کا منصوبہ 4546 ملین روپے کا جون 2018 میں منظور ہوا تھا۔ مالی سال 2018-19 میں 3 سو ملین مختص کئے گئے۔298 ملین روپے ڈی سی گوادر کو زمین کی خریداری کیلئے فراہم کر دیئے گئے ہیں۔ اب 2019-20 کیلئے 2 ہزار ملین مختص کرنے کی تجویز ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 485 ایکڑ زمین گوادر میں خریدی جا چکی ہے۔

کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ ہائوسنگ سکیم بھی شروع کی جائے تا کہ منصوبوں پر کام کرنے والوں کیلئے رہائش کا مسئلہ بھی حل ہو سکے۔ ذیلی کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایم ایل ون کی اپ گریڈیشن کا پی سی ون 380 ارب روپے کا ابھی منظور نہیں ہوا۔ 2018-19 میں پانچ ارب روپے مختص کئے گئے تھے۔ پی سی ون منظور نہ ہونے کی وجہ سے خرچ نہیںہو سکے تھے۔ 2019-20 میں 50 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان ریلوے کی طرف سے تمام کاغذی کام مکمل ہو چکے ہیں۔ پی سی ون کی ایکنک سے منظوری کے بعد کام شروع کر دیا جائے گا جس پر کنونیئر کمیٹی نے وزارت منصوبہ بندی کو ہدایت کی کہ سی پیک کے منصوبے کی جلد سے جلد منظوری دی جائے تا کہ منصوبہ جات پر جلد سے جلد کام شروع کیا جا سکے اور ایک ایسا سسٹم تیار کیا جائے جس سے زیادہ سے زیادہ میسر مانیٹرنگ کی جا سکے۔ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر گیان چند کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری ریلوے فرخ تیمور، ڈی جی پلاننگ ریلوے محمد یوسف، پراجیکٹ ڈائریکٹر سی پیک ریلوے بشارت وحیدکے علاوہ دیگر حکام نے شرکت کی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں